امریکہ میں نسلی تعلقات پر کھری باتیں [ویڈیو]

دنیا ایسے میں امریکہ پر نظریں جمائے ہوئے ہے جب وہ پولیس افسران کے ہاتھوں سیاہ فام مردوں کو گولیاں مارنے کی نمایاں خبروں کے تناظر میں مختلف نسلوں کے درمیان تعلقات سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے افریقی امور کے بیورو کی اسسٹنٹ سیکرٹری، لِنڈا تھامس گرین فیلڈ نے حال ہی میں افریقی یونین کے لیے امریکہ کے سابق سفیر اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے ایلیٹ سکول کے موجودہ ڈین، رُوبن برِگٹی کے درمیان ایک نشست ہوئی۔ اس نشست میں رُوبن برِگٹی نے اسسٹنٹ سیکرٹری سے امریکہ میں نسلی تعلقات کے بارے میں کھل کر سوال پوچھے۔

امریکہ اب یہ گفتگو کیوں کر رہا ہے؟


“ہمیں تمام فریقین کے احساسات کو سمجھنے کی شروعات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ احساس کا ادراک ہی اُن بندھنوں اور رکاوٹوں کو دور کر سکتا ہے جو لوگوں کو جدا کرتے ہیں۔”

سُنیے کہ جب انہیں رات گئے کوئی فون آتا ہے تو وہ اپنے بیٹے کے بارے میں کیوں فکرمند ہوجاتی ہیں۔


“کسی بھی پولیس والے کے لیے وحشی ہونا درست نہیں۔ مگر میں امریکہ کے بارے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ یہاں پر ادارے موجود ہیں۔ ہمارے ہاں ایک ایسا نظام موجود ہے جس میں شکایات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔”

 

آگے کیا ہے؟


“ہم نے اپنے ملک میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ میں نا امید نہیں ہوں۔ مجھے علم ہے کہ ہم ان مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔”