ویغور النسل امریکی، گلچہرہ ہوجہ کہتی ہیں، “ہم امریکہ میں حقیقی معنوں میں مسلمانوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔ اپنے خاندان کے ساتھ ورجینیا میں رہنے والی ہوجہ پر یہ بات خصوصی طور رمضان کے مہینے میں صادق آتی ہے۔
اُن کا کہنا ہے، “رمضان وہ مہینہ ہے جب لوگ اللہ کے ساتھ اعلٰی تعلق جوڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے مذہب کے ساتھ بھی تعلق جوڑتے ہیں۔” اس مقدس مہینے میں ہوجہ ویغور اور مسلم روایات دونوں پر عمل کرتے ہوئے اںہیں اپنے بچوں کو سکھاتی ہیں۔

اُن کا کہنا ہے، “میں اپنی روایات اپنے بچوں کو منتقل کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں انہیں اپنے روائتی کھانے کھلانے کی کوشش کرتی ہوں: جیسے گوشت اور گاجروں والا پلاؤ اور بھاپ سے پکایا جانے والا گوشت اور پیاز سے بھرے آٹے کا پیڑہ ‘منتا’۔
ہوجہ بتاتی ہیں کہ چھوٹے بچے ابھی روزے نہیں رکھ رہے مگر پھر بھی وہ سحری کھانے کے لیے علی الصبح اٹھتے ہیں اور ورجینیا کی بڑی مسلمان کمیونٹی کی طرح مسجد میں نماز کے لیے جاتے ہیں۔
وطن میں رہ جانے والے اپنے خاندان سے جدا
ہوجہ کے نزدیک ویغور روایات اور اپنا خاندان خاص طور پر بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ چین میں اُن کے 24 رشتے دار حراستی کیمپوں میں قید ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “میں ہر نماز میں اُن کے لیے دعا کرتی ہوں۔ [میں دعا کرتی ہوں کہ] اپنے والد اور اپنی والدہ کو دوبارہ دیکھوں، اپنے گھر کے افراد کو میں دوبارہ گلے مل سکوں۔ کھانے کی میز پر ہم ایک بار پھر مل بیٹھیں۔”

اپریل 2017 سے لے کر آج تک ہوجہ کے خاندان کے افراد سمیت چینی حکومت دس لاکھ ویغوروں، نسلی قازقوں اور دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں کے افراد کو حراستی کیمپوں میں قید میں ڈال چکی ہے۔
یہ کیمپ مغربی چین میں نسلی اقلیتوں کی ثقافتوں کو دبانے کے لیے چلائی جانے والی ایک مہم کا حصہ ہیں۔ اِن کیمپوں سے نکلنے والے لوگ بتاتے ہیں کہ قیدیوں پر تشدد کیا جاتا ہے، زیادتیاں کی جاتی ہیں اور انہیں اپنا مذہب چھوڑنے اور کمیونسٹ پارٹی کے نعرے یاد کرنے پرمجبور کیا جاتا ہے۔

ہوجہ کہتی ہیں کہ چینی حکومت لوگوں کو “اپنا مذہب چھوڑنے، اپنا آپ ترک کرنے” پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ “کسی کا دل لینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔”
دنیا میں آگاہی پھیلانا
اس اثنا میں امریکہ میں ہوجہ دنیا کو بتا رہی ہیں کہ چین میں کیا ہو رہا ہے اور مدد کا کہہ رہی ہیں۔ ہوجہ کہتی ہیں، “ہم آزاد ہیں۔ کوئی عملی قدم اٹھانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔”

اُن کا کہنا ہے، “دنیا میں دو ارب افراد دعائیں مانگ رہے ہیں اور رمضان کے مقدس مہینے میں عبادات میں مصروف ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ سب مسلمان ہمارے لیے بھی دعا کریں۔ ہمیں نہ بھولیں۔”