امریکہ میں ویکسین لگوانے کے بارے میں مذہبی راہنماؤں کے خیالات [فوٹو گیلری]

پورے امریکہ میں مذہبی راہنما اپنے پیروکاروں پر کووڈ-19 کے خلاف ویکسین لگوانے پر زور دے رہے ہیں اور ویکسینوں کے بارے میں افسانوں اور گمراہ کن معلومات کو رد کر رہے ہیں۔

بعض راہنما یا تو صحت عامہ کی عوامی مہموں میں شریک ہو رہے ہیں یا اپنے عبادت خانوں کو ویکسین لگانے کے مراکز کے طور پر استعمال کرنے کی پیش کش کر رہے ہیں۔ اِن میں سے بہت سارے عوامی طور پر ویکسینیں لگوا رہے ہیں یا ٹیکہ لگواتے ہوئے بنائی گئی اپنی تصویروں کو عام کر رہے ہیں۔ ویکسین لگوانے کے بارے میں اُن کے خیالات ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں:-

 درختوں کے بیچ ماسک لگائے کھڑا ایک آدمی (U.S. DHHS/Navajo Area Indian Health Service)
(U.S. DHHS/Navajo Area Indian Health Service)

رولینڈ بیگے ناوا ہو قبیلے کے ایک روایتی شفا بخش ہیں۔ انہوں نے ریاست ایریزونا میں حفظان صحت کے چنلی مرکز میں ویکسین لگوائی۔ انہوں نے بتایا، “میں یہ دکھانا چاہتا تھا کہ میں اُن سائنس دانوں پر بھروسہ کرتا ہوں جنہوں نے ویکسین تیار کی ہے اور یہ کہ آزمائشی تجربات سے ملنے والے نتائج نے ویکسین کے محفوظ ہونے کو ثابت کر دیا ہے۔” ناوا ہو قبیلے کے روائتی افراد ویکسین لگوانے سے پہلے حفاظتی تقریب میں دعا کے لیے ایک چیز استعمال کرتے ہیں جو نیزے کی انی کی طرح ہوتی ہے۔ بیگے نے بتایا، “ناوا ہو ثقافتی علم، عام لوگوں کو محفوظ رکھنے اور ناوا ہو لوگوں کو سلامت رکھنے کے لیے ویکسین کی قبولیت کو فروغ دینے کا ایک وسیلہ ہے۔”


 ماسک لگائے اور کوٹ پہنے دو عورتیں ویکسی نیشن کو فروغ دینے کے ایک بڑے بینر کے قریب بیٹھی ہیں (© Joseph Prezioso/AFP/Getty Images)
(© Joseph Prezioso/AFP/Getty Images)

برینڈا بارنز ‘فیتھ گاسپل اسمبلی چرچ’ کی پادری ہیں اور دیگر مذہبی راہنماؤں کے ہمراہ فروری میں ریاست کنیٹی کٹ میں ویکسین لگوانے کے لیے انتظار کر رہی تھیں۔ اس دن اپنے مقتدیوں اور اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کا حوصلہ بڑہانے کے لیے نو مذہبی راہنماؤں نے ویکسین لگوائی۔ بارنز نے، جن کے والد اور چچا کا کووڈ-19 کی وجہ سے انتقال ہوا، ہارٹفورڈ کورنٹ اخبار کو بتایا کہ وہ لوگوں کی “اپنے آپ کی اور اپنی صحت کی ذمہ داری پوری کرنے میں” حوصلہ افزائی کرنا چاہتی تھیں۔

 سر پر ٹوپی پہنے ایک آدمی کلینک میں ویکسین لگوا رہا ہے (© Amanda Andrade-Rhoades/The Washington Post/Getty Images)
(© Amanda Andrade-Rhoades/The Washington Post/Getty Images)

ربائی شموئیل ہرزفیلڈ نے جولائی میں ریاست میری لینڈ کے میریڈین کلینیکل ریسرچ میں ایک آزمائشی تجربے کے دوران ویکسین لگوائی۔ ہرز فیلڈ نے بتایا، “ہمارا عقیدہ سکھاتا ہے کہ اپنے خالق کی خدمت کا سب سے اہم طریقہ کسی دوسرے کی زندگی بچانا ہے۔ ویکسین لگوانے سے زندگی بچتی ہے اور اس لیے اپنے خالق کی اطاعت میں کیا جانے والا یہ ایک عظیم کام ہے۔”


تقدس مآب رسل مور ‘سدرن بپٹسٹس’ کی عوامی پالیسی کے شعبے کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے  پی بی ایس  ٹیلی ویژن کے پروگرام  نیوز آور  کو بتایا کہ اُن کا خیال ہے کہ ویکسینیشن “ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے ہمارے پاس ٹکنالوجی موجود ہے اور اس پر ہمیں خدا کر شکر ادا کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ہمیں وہ کام کرنے کے لیے دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا کرے گی جنہیں ہمیں (زیادہ تیزی سے) کرنے کی ضرورت ہے۔”


 گول کالروں والی قمیض پہنے اور کرسی پر بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو ویکسین لگائی جا رہی ہے (Courtesy of Holy Cross Health/Mead Notkin)
(Courtesy of Holy Cross Health/Mead Notkin)

واشنگٹن کے آرچ بشپ، کیتھولک چرچ کے کارڈینل ولٹن گریگری نے ویکسینوں کے محفوظ ہونے کا عملی مظاہرہ کرنے کی خاطر ویکسین لگواتے ہوئے اپنی تصویر کھچوانے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ گریگری نے کیتھولک سٹینڈرڈ اخبار کو بتایا کہ ویکسین لگوانے کا “مقصد مشترکہ بھلائی کا تحفظ کرنا ہے۔ ویکسینیں لگوانے والے لوگوں کی تعداد  جتنی زیادہ ہوگی، ہم اتنے ہی زیادہ محفوظ ہوں گے۔”


 گول کالروں والی قمیض پہنے ایک آدمی صحن میں کھڑا ہے (© Brianna Soukup/Portland Press Herald/Getty Images)
(© Brianna Soukup/Portland Press Herald/Getty Images)

بشپ رابرٹ ڈیئلی ریاست مین کے ‘رومن کیتھولک ڈائیوسیز آف پورٹ لینڈ’ کے راہنما ہیں۔ وہ سب کے لیے ویکسینوں کی حمایت کرتے ہیں اور اپنے مقتدیوں کو یاد دلاتے ہیں کہ ویکسین لگوانا “صدقے کا ایک ایسا کام ہے جس سے ہماری مشترکہ بھلائی کی تکمیل ہوتی ہے۔”


 سر پر ٹوپی پہنے اور دیوار پر بازو رکھے مسجد کے قریب کھڑا ایک آدمی (© Craig F. Walker/The Denver Post/Getty Images)
(© Craig F. Walker/The Denver Post/Getty Images)

عمار امانت رچمنڈ میں اسلامک سنٹر آف ورجینیا میں امام ہیں۔ انہوں نے ویب ایم ڈی نامی ویب سائٹ کو بتایا کہ اسلامی تعلیمات ویکسی نیشن کی تائید کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ” ویکسین لگوانا ہمارا مذہبی فریضہ اور ذمہ داری بنتی ہے بشرطیکہ مصدقہ سائنس ویکسین (کو قبول کرے)  اور طبی حکام اس کی منظوری دیں۔”