امریکہ نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے وسطی امریکہ کے لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے

کملا ہیرس اور الیخاندرو جیامیٹی بالکونی سے ہاتھ ہلا رہے ہیں جبکہ ان کے دونوں گوئٹے مالا اور امریکہ کے پرچم لگے ہوئے ہیں (© Jacquelyn Martin/AP Images)
نائب صدر کملا ہیرس اور گوئٹے مالا کے صدر الیخاندرو جیامیٹی 7 جون کو گوئٹے مالا سٹی میں قومی محل میں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)

امریکہ وسطی امریکی میں خلاف ضابطہ نقل مکانی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے حکومتی، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے لیڈروں کے ساتھ شراکت کاری کر رہا ہے۔

شمالی مثلث کے لیے محکمہ خارجہ کے خصوصی ایلچی، ریکارڈو زونیگا نے 22 اپریل کی ایک بریفنگ میں کہا، “ہمارا مقصد وسطی امریکہ کے لوگوں کے ساتھ ایسے محفوظ، خوشحال، اور جمہوری معاشروں کی تشکیل کے لیے کام کرنا ہے جہاں شہری پر وقار طریقے سے اپنی زندگیو کی تعمیر کرسکیں۔”

زونیگا نے کہا، “میں وسطی امریکہ کے دورہ کرچکا ہوں اور گوئٹے مالا، ایلسلویڈور، اور ہونڈوراس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر اُن حالات کو ختم کرنے پر کام کرنے سے متعلق کئی ایک ملاقاتیں کر چکا ہوں جو خلاف ضابطہ نقل مکانی کا باعث بن رہے ہیں۔”

نائب صدر کملا ہیریس اور زونیگا اُن حالات کی بنیادی وجوہات کو سمجھنے کی خاطر سماجی مسائل پر کام کرنے والے گروپوں، نجی شعبے کے ممبران، اور میڈیا سے بھی ملاقاتیں کرتے چلے آ رہے ہیں جو وسطی امریکہ کے لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے اور خطرناک سفر اختیار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

ہیریس نے گوئٹے مالا کے صدر الیخاندرو جیامیٹی کے ساتھ 7 جون کو ایک دوطرفہ ملاقات سے پہلے کہا، “ہم ہمسائے ہیں۔ اور امریکہ کا موقف یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ باہم جڑے ہوئے ہیں۔ ہم خاندانی بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہمارے ایسے مشترکہ بندھن ہیں جو تاریخی ہیں۔ ایسے میں جب ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں یہ اہم ہے کہ ہم ہمسایوں کی حیثیت سے اس رشتے کی خصوصیت اور اہمیت کو پہچانیں۔”

نائب صدر اور زونیگا کے مقاصد کے ایک حصے کا تعلق معاشرے سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اِن لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ  وسطی امریکہ میں معاشی مواقع بڑہانے کے لیے امریکہ کے نجی اور سرکاری شعبے کے ساتھ کام کرنے سے بھی ہے۔

ہیرس نے اُس امید کے بارے میں بات کرتے ہوئے جو لیڈر عوام کو دلا سکتے ہیں، کہا، “اس کو اعتماد کے رشتوں کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے۔ اسے اس لحاظ سے ٹھوس نتائج کے ساتھ جڑا ہونا چاہیے کہ بحیثیت لیڈر ہم لوگوں کو قائل کریں کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں اُس کا تعلق اُن کے مستقبل اور ان کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہونے کی ایک (معقول) وجہ سے ہے۔”