کیونکہ امریکی پابندیوں نے ایرانی حکومت کے لیے علاقے میں تشدد اور دہشت گردی کے لیے براہ راست مالی مدد کو مشکل سے مشکل تر بنا دیا ہے، اس لیے ایرانی حکومت شام میں حزب اللہ جیسے دہشت گرد گروہوں کو پیسے پہنچانے کی خاطر بھول بھلیوں والے طریقوں کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ معلوماتی خاکہ اُن غیر قانونی نیٹ ورکوں کو ظاہر کرتا ہے جن کا امریکہ نے سراغ لگایا ہے اور اِن پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔
ایران پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی قدس فورس ( آئی آر جی سی – کیو ایف) کے حملوں اور عدم استحکام پھیلانے والی سرگرمیوں کے ذریعے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا دنیا کا بدستور ایک سرکردہ ملک بنا ہوا ہے۔ مئی میں امریکہ کے محکمہ خزانہ نے آئی آر جی سی – کیو ایف کی جانب سے ایران کے مرکزی بنک اور البلاد اسلامی بنک کے ذریعے حزب اللہ کے ایک نمائندے کو پیسے بھجوانے میں ملوث افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کیں تھیں۔

اس نیٹ ورک کے بارے میں جولائی میں ایک بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ایک اعلٰی عہدیدار نے کہا، “لگتا ہے کہ رہبرِ اعلٰی خمینائی کو اس چیز کا بخوبی علم ہے کہ معاشی اصلاحات سے یہ بات عیاں ہو جائے گی کہ اُن کی معیشت جنگ، دہشت گردی، اور جرائم میں کتنی مدد کر رہی ہے۔ لہذا، بین الاقوامی بنکوں اور کمپنیوں کے ایرانی مالی نظام میں داخل ہونے سے انکار میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں ہے۔”
دو مضامین کے سلسلے کا یہ پہلا مضمون ہے جس کا تعلق اس موضوع سے ہے کہ امریکہ ایران کی مالی دہشت گردی کو کیسے ختم کر رہا ہے۔