امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے “غیرقانونی” دعووں کو مسترد کر دیا

امریکہ عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے بحیرہ جنوبی چین میں غیرقانونی دعووں کو مسترد کرنے میں اپنے جنوبی ایشیائی شراکت کاروں اور اتحادیوں کے ساتھ  کھڑا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 13 جولائی کو ایک بیان میں کہا کہ پی آر سی  کے زیادہ تر دعوے “کلی  طور پر غیرقانونی” ہیں اور خطے میں سمندروں کے لیے “بے مثل خطرات” کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، “بیجنگ بحیرہ جنوبی چین میں جنوب مشرقی ایشیا کی ساحلی ریاستوں کی سالمیت کے حقوق کو پامال کرنے کے لیے دھمکیوں کا استعمال کرتا ہے، سمندری وسائل سے محروم کرنے کے لیے ڈراتا دھمکاتا ہے، ان پر یکطرفہ تسلط مسلط کرتا ہے اور بین الاقوامی قانون کو جس کی لاٹھی اس کی بھینس’ کے مصداق  بدلتا ہے۔  اکیسویں صدی میں پی آر سی کے شکاریوں جیسے  اِس عالمی نظریے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔”

پی آر سی کے بحیرہ جنوبی چین میں وسیع علاقے پرغیر قانونی سمندری دعوے برسوں پر پھیلے ہوئے ہیں جن سے ماہی گیری اور دیگر غیر ملکی وسائل کو خطرات لاحق ہیں۔ لاکھوں افراد اپنی خوراک اور  گزر بسر کے لیے ان پانیوں پر انحصار کرتے ہیں۔

2016 میں ، ایک بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل اس نتیجے پر پہنچا کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے سمندری دعوے سمندری کنونشن کے قانون سے متصادم ہیں۔ ویت نام، انڈونیشیا اور فلپائن نے ماہی گیر کشتیوں کے ڈبونے سمیت، علاقے میں  پی آر سی کی پیش قدمیوں پر احتجاج کیا ہے۔

چین کے سمندری دعووں کے خلاف  امریکہ اپنے موقف کو مستحکم بنا رہا ہے اور ٹربیونل کے 12 جولائی 2016 کے اُس متفقہ فیصلے کی حمایت کر رہا ہے جس میں ٹربیونل کو (چین کے) اِن دعووں کی بین الاقوامی قانون میں کوئی بنیاد نہیں ملی۔  یہ ٹریبونل 1982 میں سمندری کنونشن کے قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا اور پی آر سی اس کنونشن کا ایک فریق ملک ہے۔

امریکی پالیسی کہتی ہے کہ قانونی لحاظ سے پی آر سی بعض خاص جزیروں اور چٹانوں کے ارد گرد پانیوں پر دعوی نہیں کرسکتا۔ اِن میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جنہیں ٹربیونل فلپائن کا “خصوصی اقتصادی علاقہ” یا فلپائنی ساحل کے قریب اتھلے پانی والا سمندری رقبہ سمجھتا ہے۔  یہ پالیسی ویت نام، ملائشیا اور انڈونیشیا کے ساحلوں اور برونائی کے خصوصی اقتصادی علاقے میں کچھ خاص سمندری خصوصیات کے حامل مقامات کے ارد گرد پی آر سی کے دعووں کو بھی مسترد کرتی ہے۔

پومپیو نے کہا، “دنیا بیجنگ کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ وہ  بحیرہ جنوبی چین کے ساتھ اپنی کسی بحری سلطنت جیسا سلوک کرے۔ امریکہ اپنے جنوب مشرقی ایشیائی اتحادیوں اور شراکت کاروں کے ساتھ  کھڑا ہے۔ (اس حمایت کا مقصد) بین الاقوامی قانون کے تحت انہیں حاصل حقوق اور اُن پر عائد ذمہ داریوں سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے اُن کے خود مختارانہ حقوق اور سمندری وسائل کی حفاظت کرنا ہے۔”