Juan Guaidó and supporters speaking to crowd (© Fernando Llano/AP Images)
وینیزویلا کی قومی اسمبلی کے صدر خوان گوائیڈو اب وینیزویلا کے عبوری صدر بھی ہیں۔ (© Fernando Llano/AP Images)

صدر ٹرمپ نے وینیزویلا کی قومی اسمبلی کے صدر، خوان گوائیڈو کو سرکاری طور پر وینیز ویلا کے عبوری صدر کی حیثیت سے تسلیم کر لیا۔

صدر ٹرمپ نے 23 جنوری کے اپنے ایک بیان میں کہا، “وینیز ویلا کے عوام کی طرف سے باضابطہ طور پر منتخب کی جانے والی حکومت کی ایک قانونی برانچ کی حیثیت سے قومی اسمبلی نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے نکولس مادورو کے غیر قانونی ہونے اور اس کے نتیجے میں صدارتی عہدے کے خالی ہونے کا اعلان کرنے کے لیے ملک کے آئین کو بروئے کار لایا ہے۔ وینیزویلا کے عوام نے مادورو اور اس کی حکومت کے خلاف جراتمندی سے آواز اٹھائی ہے اور آزادی اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کیا ہے۔”

23 مارچ کو مادورو حکومت کی بد عنوانی اور بد انتظامی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے وینیز ویلا کے لوگ سڑکوں پر نکلے۔ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجےمیں وینیز ویلا میں انہتائی اونچی شرح کی افراط زر، خوراک کی قلت اور صحت عامہ کے بحران پیدا ہو چکے ہیں۔

23 جنوری کا دن وینیز ویلا کے لوگوں کے نزدیک خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اِس دن اُس جمہوری انقلاب کی سالگرہ منائی جاتی ہے جس نے 1958 میں فوجی حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔

کراکس کے خوان پیبلو دوئم پلازہ میں ایک بڑے مجمعے کے سامنے گوائیڈو نے اعلان کیا کہ وہ عبوری صدر کی حیثیت سے ذمہ دریاں سنبھالیں گے۔

مادورو نے مئی 2018 کے صدارتی انتخاب کے بعد فتح کا دعوی کیا تھا مگر امریکہ اِس نتیجے کو جعلی سمجھتا ہے۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تب ایک بیان میں کہا تھا، ” یہ آئینی نظام پر ایک حملہ اور وینیز ویلا کی جمہوری روایت کی توہین ہے۔” مادورو نے مخالف پارٹیوں پر پابندی لگا رکھی ہے، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے اور ووٹروں کو قابو میں رکھنے کے لیے خوراک کو چنیدہ لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔   

پومپیو نے 23 جنوری کو ایک بیان میں کہا، “وینیز ویلا کے عوام نکولس مادورو کی تباہکن مطلق العنانیت میں بہت دکھ جھیل چکے ہیں۔ ہم مادورو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وینیز ویلا کے عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہوئے جائز لیڈر کے حق میں دستبردار ہو جائے۔ امریکہ صدر گوائیڈو کی حمایت کرتا ہے کیونکہ وہ ایک ایسے وقت میں عبوری حکومت قائم اور وینیز ویلا کی قیادت کر رہے ہیں جب ملک آزاد اور منصفانہ انتخاب کی تیاری کر رہا ہے۔”