امریکہ نے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد دوگنی کر دی

مختلف طلبا و طالبات کے ایک گروپ نے ایک فریم اٹھا رکھا ہے اور وہ تصویر کھچوانے کے لیے کھڑی ہیں۔ (© Arielle Moncure/UNHCR)
پناہ گزین طلباء 2019 میں واشنگٹن میں کینیڈی سنٹر برائے پرفارمنگ آرٹس میں عالمی یوم مہاجرین کی تقریب کے بعد تصویر کھچوانے کے لیے کھڑے ہیں۔ (© Arielle Moncure/UNHCR)

صدر بائیڈن ایسے پناہ گزینوں کی تعداد کو 62,500 سے بڑھا کر 125,000 یعنی دوگنا کر رہے ہیں جنہیں اگلے مالی سال میں امریکہ میں دوبارہ آباد کیا جا سکتا ہے۔

بائیڈن نے اپنے اس ہدف کا اعلان کرتے ہوئے مئی کے ایک بیان میں کہا، “ہم مکمل طور پر چھان بین کے عمل سے گزر کر آنے والے اِن پناہ گزینوں کی مدد کرنے کے لیے اپنے پاس دستیاب تمام وسائل استعمال کریں گے۔ یہ سب اپنے اپنے ممالک سے ہولناک حالات سے بھاگ کر آنے والے پناہ گزین ہیں۔ اس سے پناہ گزینوں کے حوالے سے امریکی قیادت اور امریکی اقدار کا ایک بار پھر اعادہ ہوگا۔” یہ عمل 8 اکتوبر سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔

پناہ گزین وہ فرد ہوتا ہے جو ماضی کے ظلم و ستم کی وجہ سے اپنے آبائی ملک سے بھاگ رہا ہوتا ہے یا جسے نسل، مذہب، قومیت، کسی مخصوص سماجی گروپ کی رکنیت یا سیاسی رائے کی وجہ سے ظلم و ستم کا خوف ہو اور اس خوف کی معقول وجوہات ہوں۔

1980 سے لے کر آج تک امریکہ 3.1 ملین سے زائد پناہ گزینوں کو اپنے ہاں آنے لا چکا  ہے۔

مالی سال 2022 کے لیے منظور کی گئی پناہ گزینوں کی تعداد کے تحت دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے اُن پناہ گزینوں کے داخلے کی نئی تعداد ذیل میں دی جا رہی ہے جنہیں امریکہ آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے:-

  • افریقہ: 40,000
  • مشرقی ایشیا: 15,000
  • یورپ اور وسطی ایشیا: 10,000
  • لاطینی امریکہ/کیریبین: 15,000
  • مشرق قریب/جنوبی ایشیا: 35,000
  • غیر مختص ریزرو: 10,000

غیر مختص ریزرو کے زمرے میں آنے والے پناہ گزینوں کا فیصلہ متعلقہ فرد کے انفرادی حالات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ نئی تعداد “ظلم و ستم سے بھاگ کر آنے والے افراد کو محفوظ پناہ گاہ اور موقع فراہم کرنے کی ہماری طویل روایت سے مطابقت رکھتی ہے۔”

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے 22 ستمبر کے بیان میں کہا، “دنیا کو درپیش بے مثل عالمی نقل مکانی اور انسانی ضروریات کی وجہ سے امریکہ تحفظ فراہم کرنے اور انسانی بحرانوں کے پائیدار حل کو فروغ دینے کے لیے رہنمائی کرنے کی کوششوں کا عزم  کیے ہوئے ہے۔ اس میں سب سے زیادہ کمزور افراد کی ازسرنو آبادکاری فراہم کرنا بھی شامل ہے۔