امریکہ نے ٹوگو کی بجلی کی پیداوار بڑہانے میں کیسے مدد کی

محض دس سال قبل ٹوگو کو بجلی کے لیے اپنے ہمسایوں پر بھاری انحصار کرنا پڑتا تھا اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اسے اکثر اندھیروں کا سامنا رہتا تھا۔ اس کے نتیجے میں ملک کی اقتصادی نمو اور ترقی بہت پیچھے رہ گئی تھی جس سے ٹوگو کے عام شہریوں کی صحت، تعلیم اور روزگار متاثر ہو رہے تھے۔

آج یہ ملک اپنے دارالحکومت لومے میں 100 میگا واٹ کے پلانٹ سے اچھی خاصی مقدار میں بجلی پیدا کر رہا ہے۔ یہ پلانٹ قدرتی گیس اور دیگر ایندھنوں سے چلتا ہے۔ ملک میں باہر سے سرمایہ کاری آ رہی ہے جس کے ساتھ  بندرگاہ کی انتہائی ضروری مرمت سمیت ملازمتوں اور ترقی کے نئے مواقع  پیدا ہو گئے ہیں۔

2010ء میں کیا جانا والا لومے کے بجلی کے تھرمل پلانٹ کا افتتاح کونٹور گلوبل نامی کمپنی کی مدد کے بغیر شاید کبھی بھی نہ ہو پاتا۔ بجلی پیدا کرنے والی یہ کمپنی ترقی پذیر منڈیوں میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنے کی تلاش میں تھی۔ ٹوگو اچھی جگہ دکھائی دیتی تھی مگر کمپنی کو کھلی مارکیٹ میں ٹوگو میں سرمایہ کاری کے بارے میں پائے جانے والے تصوراتی خطرات کی وجہ سے مالی وسائل اکٹھے کرنے میں دقت پیش آ رہی تھی۔

کونٹور گلوبل کے سی ای او نے اس وقت کہا، ” اس پراجیکٹ کا شمار اُن پراجیکٹوں میں ہوتا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ  آئیے کسی بڑے منصوبے پر کام کریں۔ اس وقت جلدی تھی جبکہ بڑی بڑی مشکلات درپیش تھیں۔”

لہذا 2008ء میں کونٹور گلوبل نے مدد کے لیے “بیرونی ممالک میں نجی سرمایہ کاری کی کارپوریشن” (او پی آئی سی) سے رابطہ کیا۔ او پی آئی سی امریکی حکومت کا ترقیات کا ایک مالیاتی ادارہ ہے جو ایسے امریکی تجارتی اداروں کی مدد کرتا ہے جو نجی شعبے سے مطلوبہ مقدار میں سرمایہ یا خطرات کے پیش نظر سیاسی یقین دہانی حاصل نہیں کر پاتے۔ دو سال بعد پلانٹ تیار تھا اور کام کر رہا تھا جس سے ٹوگو کی بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں تین گنا اضافہ ہو چکا تھا۔

امریکہ کے تعاون سے چلنے والے دیگر پروگراموں کی طرح، بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبائے بغیر، بجلی کے پلانٹ کے اس پراجیکٹ کی وجہ سے نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں اور مقامی معیشتوں کی  ترقی ہوئی۔

عالمی بنک کی بین الاقوامی فنانس کارپوریشن نے لومے کے بجلی کے پراجیکٹ کو 2007 اور 2012 کے پانچ سالوں کے سرکاری اور نجی شراکت کاری کے دنیا کے بہترین 40 پراجیکٹوں میں سے ایک پراجیکٹ قرار دیا۔

 ہمارے بہت ہی عزیز سی جی کے تین ایندھنوں پر چلنے والے لومے پلانٹ کے  سربراہ،  اواکِسیم آسے @USTradeRep [امریکی تجارتی نمائندے] کے ہمراہ  پلانٹ کا دورہ کرتے ہوئے۔

ٹوگو میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے اور لومے کے تھرمل پاور پلانٹ کی کامیابی نے ایک ایسی مثال قائم کر دی ہے جس نے ٹوگو کو قرض دہندگان کو قابل قبول شرائط پر سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بنا دیا ہے۔  نومبر میں حکومت نے پیرس کے ایرانوے گروپ کے ساتھ بندرگاہ کے قریب ایک نئے بجلی گھر کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس سے ملک کی بجلی کی پیداوار میں 193 میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔ اس منصوبے کے لیے رقم  افریقہ کا ترقیاتی بنک، ایک کثیر المملکتی بنک، ایک علاقائی نجی بنک اور اورا بنک فراہم کریں گے۔

توقع کی جاتی ہے کہ تکمیل کے بعد یہ پراجیکٹ ٹوگو کے 263,000 گھروں کی ضروریات کے برابر اضافی بجلی فراہم کرے گا اور بجلی کے نظام کو مستحکم بنائے گا۔ دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ایرانوے گروپ تربیتی شراکت کاری کے ذریعے مقامی سطح پر لوگوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر بھی کام کر رہا ہے۔