وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ انسانی بنیادوں پر وینیز ویلا کے عوام کی مدد کے لیے دو کروڑ ڈالر فراہم کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے۔
پومپیو نے 24 جنوری کو او اے ایس کہلانے والی امریکی ریاستوں کی تنظیم کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “یہ رقم دوائیوں کی قلت اور ان کے ملک کے سیاسی اور اقتصادی بحران کے نتیجے میں ان پر پڑنے والے دیگر اثرات سے نمٹنے میں اُن کی مدد کرنے کے لیے ہے۔”
انکویستا ناسیونال دو کنڈیسیوں دو ویدا کے مطابق وینیز ویلا کے 85 فیصد گھرانے خوراک خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انکویستا ناسیونال دو ہوسپیتالیس نے بتایا ہے کہ 2018 کے اوائل میں سروے کی جانے والی 88 فیصد ہسپتالوں میں دوائیوں کی قلت پائی گئی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے وینیز ویلا کے لگ بھگ 30 لاکھ شہری ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
قومی اسمبلی کی طرف سے 2018ء کے انتخابات کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد امریکہ نے خوان گوئیڈو کو ونیز ویلا کے عبوری صدر کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔

پومپیو نے کہا، “او اے ایس کے تمام ممبران کو اپنے ہاں جمہوریت سے ہم آہنگی پیدا کرنا چاہیے اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔ تمام رکن ممالک کو جنہوں نے بین الا امریکی جمہوری منشور کی سربلند کا وعدہ کر رکھا ہے اب عبوری حکومت کو تسلیم کرنا چاہیے۔”
سابقہ صدر نکولس مادورو کی حکومت کی بدعنوانی اور بد انتظامی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے لوگوں کے سڑکوں پر نکل آنے کے بعد، عبوری صدر گوائیڈو نے 23 جنوری کو اپنا عہدہ سنبھالا۔ سوشلسٹ حکومت کی پالیسیوں نے وینیز ویلا کے عوام کو شدید نقصان پہنچایا اور معیشت کو تباہ کردیا۔
امداد کا یہ اعلان وینیز ویلا کی قومی اسمبلی سے کی طرف سے مدد کے لیے درخواست موصول ہونے کے بعد کیا گیا۔ پومپیو نے کہا، “ہم میں سے ہر ایک کو وینیز ویلا کے عوام کو ایک بار پھر آزاد رہنے میں مدد کا ایک انتہائی اہم موقع ملا ہے۔” انہوں نے کہا کہ امریکہ وینیز ویلا کے لوگوں کی “ان کے ملک اور معیشت کی تعمیر نو کے عمل کا آغاز کرنے میں” مدد کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے۔