ہاتھ میں بارودی سرنگ پکڑے ہوئے ایک آدمی کشتی میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے (U.S. Navy/Petty Officer 2nd Class Nicholas Bauer)
خلیج بئے، جاپان میں فروری میں امریکی دستے سمندر میں جاپان کی اپنا دفاع کرنے والی سمندری فوج کے ساتھ ہونے والی سالانہ مشقوں کے دوران بارودی سرنگیں صاف کرنے کی مشق کر رہے ہیں تاکہ جہاز رانی کے لیے سمندری راستوں کو کھلا رکھا جا سکے۔ (U.S. Navy/Petty Officer 2nd Class Nicholas Bauer)

امریکہ سمندری جہاز رانی کو محدود کرنے اور بین الاقوامی سمندری قانون کو پامال کرنے کی تاریخی کوششوں کے باوجود جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے کانگریس کو بھیجی جانے والی سمندری جہاز رانی کی آزادی کی سالانہ رپورٹ [پی ڈی ایف، 349 کے بی] 10 مارچ کو جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں محکمہ دفاع نے امریکی حکومت کو اُن سمندری دعووں کا خاکہ پیش کیا ہے جو زیادتی پر مبنی ہیں اور سمندروں کے بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے۔

امریکی افواج نے 2020ء میں پوری دنیا میں 19 مختلف دعویداروں کی طرف سے  28 حد سے متجاوز سمندری دعووں کو چیلنج کیا۔ عوامی جمہوریہ چین کو جنوبی اور مشرقی چین کے سمندروں میں کیے جانے والے سمندری دعووں کی وجہ سے سب سے زیادہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔

متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنے والے دوسر ممالک میں بحیرہ جنوبی چین اور قریبی آبنائے ملاکا پر دعووں کی وجہ سے  ملائیشیا، اور آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کے دعوؤں کی وجہ سے ایران کی حکومت شامل ہے۔ محکمہ دفاع نے بحیرہ کیریبین میں وینزویلا کے علاقائی پانیوں سے آگے سکیورٹی نافذ کرنے کے مادورو حکومت کے ناجائز دعوؤں کو بھی چیلنج کیا ہے۔

محکمہ دفاع کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے، “امریکہ  تمام ممالک کے حقوق، آزادیوں، اور قانونی استعمال کی بالادستی کو برقرار رکھے گا اور اسی طرح، یہی کام کرنے والے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ کھڑا بھی ہوگا۔”

بین الاقوامی سمندری جہاز رانی کی حمایت، اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کی امریکی کوششوں کا ایک انتہائی اہم جزو ہے۔ ان کوششوں میں بنیادی حقوق اور اصولوں کے لیے کھڑا ہونے کے لیے ملکوں کی حوصلہ افزائی کرنا بھی شامل ہے تاکہ وہ یہ یقینی بنا سکیں کہ وہ بقائے باہمی کے تحت رہ سکتے ہیں اور مل جل کر کام کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن کہہ چکے ہیں، “اصولوں پر مبنی نظام کا متبادل ایک ایسی دنیا ہے جس میں ‘جس کی لاٹھی اس کی بھینس اور فاتح سب کچھ لے جائے’ کے اصول کار فرما ہوںگے، اور ایسی دنیا ہم سب کے لیے انتہائی  پرتشدد اور غیرمستحکم ہوگی۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے، “محکمہ دفاع  اُس بین الاقوامی قانون اور اصولوں پر مبنی اُس نظام کی بالادستی کے حق میں آواز اٹھانے والے ممالک کی حمایت کرنا جاری رکھے گا جن کا  بین الاقوامی سلامتی اور تمام اقوام کے استحکام اور خوشحالی کے لیے لازم ہونا ثابت ہو چکا ہے۔”