دو دہائیوں سے زائد عرصے سے امریکہ دنیا بھر کے ممالک میں بارودی سرنگیں صاف کرنے اور نہ پھٹنے والے بموں کو ناکارہ بنانے میں مدد کرتا چلا آ رہا ہے۔ آج کل امریکہ اپنے شراکتداروں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر داعش کی طرف سے بے گھر کیے جانے والے عراقیوں کی اپنے گھروں کو بحفاظت واپسی کی خاطر کام کر رہا ہے۔
محکمہِ خارجہ کے سیاسی و فوجی معاملات کے بیورو کی قائم مقام سربراہ ٹینا کیڈا ناؤ کے مطابق، امریکہ کی اولین ترجیح، مخففاً آئی ای ڈی کہلانے والے گھر میں تیار کیے جانے والے بموں اور دھماکہ خیز مواد کی صورت میں موجود داعش کی باقیات کا صفایا کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بات “زمین پر بحافظت چلیں” کے عنوان سے محکمہِ خارجہ کی ‘ روائتی ہتھیاروں کی تباہی کے پروگرام کی رپورٹ’ کی حالیہ ترین اشاعت کے موقع پرکہی۔
کیڈا ناؤ نےبتایا، “داعش عراق اور شام کے طول و عرض میں آزاد کرائی گئی بستیوں میں اپنے پیچھے آئی ای ڈی اور دیگر دھماکہ خیز مواد کی ایک بھاری مقدار چھوڑ گئی ہے۔ اِن میں سے بہت سا دھماکہ خیز مواد واپس آنے والے پناہ گزینوں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔”
“ایسے میں جب ہماری افواج عراق اور شام کو داعش کے جنگجووًں سے پاک کرنے میں مدد کر رہی تھیں، تب ہمارے سفارت کار بارودی سرنگوں کی صفائی، پانی اور بجلی کی بحالی، اور بچوں کو سکولوں میں واپس بھجوانے جیسی انسانی بنیاد پر کی جانے والی امدادی کاروائیاں کرنے کے ساتھ ساتھ اعانت مہیا کر رہے تھے۔”
~ وزیرخارجہ ریکس ٹِلرس
امریکہ اور داعش کو شکست دینے والے عالمی اتحاد میں شریک اس کے اتحادی، داعش کے ہسپتالوں، سکولوں، پانی فراہم کرنے والے پمپوں اور بجلی کی تنصیبات جیسے انتہائی اہم بنیادی ڈھانچوں پر لگائے گئے آئی ای ڈی بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے اپریل 2016 سے مصروف چلے آ رہے ہیں۔
کیڈا ناؤ کہتی ہیں، “دھماکہ خیز مواد کی صفائی یہ یقینی بنانے کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ ایک مرتبہ جب داعش کو نکال باہر کیا جائے تو وہ باہر ہی رہے۔”
غیرسرکاری تنظیمیں بھی مدد کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر فٹ بال کی روح نے داعش سے متعلقہ تشدد سے تکلیفیں اٹھانے کے نتیجے میں صدموں کا شکار ہونے والے یا انتہا پسند گروہوں میں شمولیت کے خطرات سے دوچار عراقی لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے فٹ بال کے کھیل کے حوالے ایک تربیتی پروگرام ترتیب دیا ہے۔
دنیا بھر میں ہتھیاروں کو تباہ کرنا

امریکہ دنیا میں روائتی ہتھیاروں کی تباہی کا سب سے بڑا حامی ہے اور 1993 سے لے کر آج تک 100 سے زائد ممالک میں دو ارب نوے کروڑ ڈالر سے زائد لگا چکا ہے۔
2016ء میں اس کا ایک مقصد افریقہ کے ساحل-مغرب کے علاقے اور عظیم جھیلوں کے خطے میں غیرقانونی ہتھیاروں کے دہشت گردوں اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کے ہاتھوں لگنے میں کمی لانا تھا۔
امریکہ اور ناروے کی قیادت میں چلایا جانے والا کولمبیا میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا عالمی پروگرام، سال 2016 کی ایک اور کامیابی تھی۔ اس کے تحت ایک ایسا نظام ترتیب دیا گیا جس کے مطابق کولمبیا کی فوج اور غیرسرکاری تنظیموں کا اکٹھا مل کر ملک کو 50 سالہ تصادم کے دوران جمع ہونے والے دھماکہ خیز مواد کی باقیات سے پاک کرنا تھا۔
امریکہ کے ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے پروگرام کے تحت دنیا بھر کی مقامی کمیونٹیوں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ایک بار پھر اُن کے گھروں کو اُن کے لیے محفوظ اور پُرامن بنایا جا سکے۔