امریکہ کا بڑی اور چھوٹی آبی زمینوں کا تحفظ

آبی زمینوں کے عالمی دن کے موقع پر اور ہر دن، امریکہ آبی زمینوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

آبی زمینیں ہر کہیں، ساحلی اور ساحلوں سے دور علاقوں، دونوں جگہوں پر کرہ ارض کی عالمگیر صحت اور  اس کے باسیوں کے لیے اہم ہیں۔ اِن کا شمار کرہ ارض  کے مفید ترین ماحولیاتی نظاموں میں ہوتا ہے۔ یہ پینے کا صاف پانی مہیا کرتی ہیں، موسم میں باقاعدگی پیدا کرتی ہیں، اور متنوع ماحولیاتی نظام چلاتی ہیں۔ آبی زمینیں پانی کو جذب کرکے اسفنج کے طور پر کام کرتے ہوئے، سیلابوں کی روک تھام میں قدرتی رکاوٹ کا کام دیتی ہیں۔

 چلنے کی کوشش کرتے ہوئے بطخ کے بچے کو دیکھتی ہوئی ایک بطخ (© Wilfredo Lee)
2014ء میں فلوریڈا کے ڈیلرے ساحل پر واقع واکوڈا ہیچی نامی آبی علاقے میں ایک بطخ اپنے بچے کو دیکھ رہی ہے۔ (© Wilfredo Lee)

 

آبی زمینوں کی بین الاقوامی اہمیت کے بارے میں کنونشن (جو رامسار کنونشن بھی کہلاتا ہے) کے مطابق، ساحلی اور ساحلوں سے دور علاقوں کی آبی زمینوں کا رقبہ 12.1 ملین مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے جو کہ لگ بھگ کینیڈا کے رقبے کے برابر ہے۔

دنیا میں موجود جانوروں کی 40 فیصد انواع آبی زمینوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ آبی زمینوں کے علاقوں میں ہر سال مچھلیوں کی 200 اقسام دریافت کی جاتی ہیں۔

ساحلی اور ساحلوں سے دور آبی زمینیں امریکہ کے تقریباً 5.5 فیصد رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) کے تخمینے کے مطابق اِن میں سے 95 فیصد آبی زمینوں میں تازہ پانی ہے جب کہ باقی  پانچ فیصد سمندری یا سمندر میں گرنے والے دریائی دہانوں پر مشتمل ہے۔

لیکن رامسار کنونشن نے یہ تخمینہ بھی لگایا ہے کہ اٹھارویں صدی کی پہلی دہائی سے لے کر اب تک دنیا کی 90 فیصد آبی زمینیں ختم ہو چکی ہیں اور جو باقی بچ رہی ہیں اُن کا جنگلات کے مقابلے میں تین گنا جلدی ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

1987ء میں امریکی ریاست نیو جرسی نے “تازہ پانی والی آبی زمینوں کے خالص پن اور سالمیت کو، بے تکے، غیر ضروری یا غلط ردوبدل یا چھیڑ چھاڑ سے محفوظ رکھنے کے لیے” تازہ پانی والی آبی زمینوں کا قانون” منظور کیا۔ جزوی طور پر اِس کا مقصد دریائی دہانوں کو پچانے میں مدد کرنا اور ایسے ترقیاتی منصوبوں کو روکنا تھا جو یہاں پھلنے پھولنے والے متنوع ماحولیاتی نظام کو تباہ کرتے ہیں۔

امریکہ کا سب سے چھوٹا کچھوا، جسے “دلدلی کچھوا” کہتے ہیں، ریاست نیو جرسی کی آبی زمینوں پر پایا جاتا ہے۔  تازہ پانی والی آبی زمینوں کے قانون اور 1997ء کے خطرات کی شکار انواع کی بحالی کے قانون کی وجہ سے مچھلیوں اور جنگلی حیات کا امریکی محکمہ اِس جیسی چھوٹی مخلوقات کی محفوظگی کی نگرانی کرتا ہے۔

 بائیں: "پِگ" مینڈک آبی پودوں کے درمیان (© Suzy Mast) دائیں: ایک آدمی کی ہتھیلی پر رکھا ہوا "دلدی کچھوا" (USFWS /Rosie Walunas)
بوئینٹن بیچ، فلوریڈا کے گرین کئے نیچر سنٹر اینڈ ویٹ لینڈز میں ایک “پِگ” مینڈک (© Suzy Mast) لگ بھگ 10 سنٹی میٹر لمبا “دلدلی کچھوا” شمالی امریکہ کا سب سے چھوٹا کچھوا ہے۔ (USFWS /Rosie Walunas)

48 زیریں ریاستوں میں، فلوریڈا میں قدرتی طور پر بننے والی سب سے زیادہ آبی زمینیں پائی جاتی ہیں۔ فلوریڈا کی ریاست گندے پانی والے پرانے علاقوں کو بھی آبی زمینوں کی شکل میں تبدیل کرکے محفوظ بنا  رہی ہے۔

پام بیچ کاؤنٹی کے پانی کی سہولتوں کے محکمے نے 20 ہیکٹر پر پھیلے گندے پانی کے ایک تالاب کو آبی زمین کے محفوظ علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ 1996ء میں عوام کے لیے کھولے جانے والے واکوڈا ہیچی نامی آبی زمین کے اِس تحفظ شدہ علاقے پر پرندوں کی 178 سے زائد انواع پائی جاتی ہیں اور یہاں پرندوں کے شائقین کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

زیریں 48 ریاستوں میں دوسرے نمبر کی سب سے زیادہ آبی زمینوں والی ریاست، منیسوٹا ہے۔ یہ ریاست وفاقی، ریاستی، اور مقامی قوانین کے تحت اپنی آبی زمینوں کا تحفظ کرتی ہے۔ 1972 کا صاف پانی کا قانون وفاقی حدود میں آنے والی آبی زمینوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ منیسوٹا کا آبی زمینوں کی محفوظگی کا قانون نجی پانیوں کی نگرانی کرتا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔

 چوزوں کے ساتھ پانی میں تیرتی ہوئی ایک مرغابی (© Shutterstock)
منیسوٹا میں ایک مرغابی اپنے چوزوں کے ساتھ جنگلی حیات کے تحفظ والے آبی علاقے میں تیر رہی ہے۔ (© Shutterstock)

ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے مطابق، “آبی زمینیں ایک ایسے زمینی منظر نامے کی اہم خصوصیات ہیں جو لوگوں کے لیے اور مچھلیوں اور جنگلی حیات کے لیے بے شمار خدمات فراہم کرتی ہیں۔ یہ بیش قیمت امور آبی زمینوں کی منفرد قدرتی خصوصیات کا نتیجہ ہیں۔”