امریکہ کا “بہترین بکلاوا”: مشی گن کے اس نخلستان میں

70 کی دہائی میں جب ریاض شاتیلا لبنان سے مشی گن آئے تو اپنے ہمراہ ان لذیذ پیسٹریوں اور مٹھائیوں کی تراکیب بھی لائے جنہیں کھاتے ہوئے وہ جوان ہوئے تھے۔

امریکہ میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے سے قبل  انہوں نے بیروت کی کئی بیکریوں میں کام  کیا۔ انہوں نے بارہ پندرہ سال کی عمرمیں ہی نانبائی کا کام شروع کر دیا تھا۔

انہیں اس وقت بہت حیرانی ہوئی  جب انہوں نے دیکھا کہ ریاست مشی گن کے شہر ڈئیربورن میں مشرق وسطٰی کی کوئی ایک بیکری بھی نہیں تھی۔ حالانکہ اس علاقے میں عرب نژاد امریکی اچھی خاصی تعداد میں آباد تھے۔ان میں نئے آنے والے تارکین وطن کے ساتھ ساتھ  بہت عرصے سے آباد پہلی اور دوسری نسل  کے خاندان بھی شامل تھے۔

انہوں نے 1979 میں شاتیلا بیکری قائم کی۔ سادہ شیرے، خمیر شدہ آٹے کے کثیر پرتی پیڑوں اور گری دار میووں پر مشتمل بکلاوا کی تیاری کے دوران اکثر اوقات انہیں رات بیکری میں ہی گزارنی پڑتی تھی۔

ندا، ریاض شتیلا کی بیٹی ہیں۔ وہ اپنے مرحوم  والد کے شروع کردہ کاروبار کی نائب صدر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ “ہم بکلاوے میں بہت زیادہ میٹھا استعمال نہیں کرتے۔ ہمارے بکلاوے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ  مختلف ذوق رکھنے والوں کے من کو بھاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ  لوگوں کو بکلاوے میں میووں اور خمیری تہوں کا ذائقہ آئے۔”

 

وال سٹریٹ جرنل اخبار میں  کھانے کے نقادوں  نے حال ہی میں اس بیکری کے بنے ہوئے بکلاوے کو امریکہ کا  سب سے بہترین بکلاوا قرار دیا ہے۔  یہ  ڈیٹرائٹ اور اس کے نواح میں واقع دو شاتیلا بیکریوں پر فروخت ہونے کے علاوہ انٹرنیٹ کے ذریعے بھی بیچے جاتا ہے۔

Two women sitting at table in restaurant (Shatila)
دو بہنیں، تانیا (بائیں) اور ندا شاتیلا اپنی والدہ کے ہمراہ اپنے والد کی جانب سے 1979 میں کھولی جانے والی بیکری کو چلاتی ہیں۔ (Shatila)

کرسمس، رمضان اور دیگر بہت زیادہ مانگ کے دنوں کے دوران بیکری اور فیکٹری میں کام کرنے والوں کی تعداد 200 تک پہنچ جاتی ہے۔

اس برس امریکہ میں رمضان 15 جون کو ختم ہو گا۔ ماہ رمضان میں مسلمان دن کے وقت روزہ رکھتے ہیں۔ ندا شاتیلا کہتی ہیں کہ ان دنوں میں  بکلاوے کی بجائے  دیر سے ہضم ہونے والی پیسٹریوں کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ ان پیسٹریوں میں  پنیر یا کریم   بھرے ہوئے کنافے، پنیر  اور اخروٹ یا کریم بھری پراٹھوں جیسی پیسٹری عطائف اور خمیر شدہ آٹے سے تیار کردہ کریم بھری پیسٹری کیلاج شامل ہیں۔

Syrup drizzling over cheese pastry on cutting board (Shatila)
فلسطین کی روائتی مٹھائی کنافہ پنیر سے بنائی جاتی ہے اور اس پر میٹھا شیرہ ڈالا جاتا ہے۔ (Shatila)

ایک ہزار مربع میٹر پر محیط  اس بیکری میں نخلستان کا سا سماں ہوتا ہے۔ یہاں کھجور کے درختوں کے نیچے لگے میزوں کے سامنے شیشے کے خانوں میں موجود انواع و اقسام کی ذائقہ دار مٹھائیاں آنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہوتی ہیں۔ یہ ایک خوبصورت تجربہ ہے جس سے  انٹرنیٹ کے ذریعے  آرڈر دینے والے گاہک   محروم رہ جاتے ہیں۔

 

ندا شاتیلا نے مشی گن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ڈگری حاصل کی۔ ایک وقت انہوں نے اپنے خاندانی کاروبار میں شامل ہونے کی بجائے وکیل بننے کا سوچا تھا۔

 

29 سالہ نادا کہتی ہیں، “میں نے اپنے والد سے بات کی اور انہیں کہا کہ میں ایسا کام کرنا چاہتی ہوں جس میں سماجی ذمے داریاں نبھا سکوں۔ میرے والد نے کہا کہ کاروبار کے بڑے حصے کا تعلق اپنی کمیونٹی کی مدد کرنے سے ہوتا ہے۔ مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے جو کہا تھا وہ بالکل سچ ہے۔”