
امریکہ کووڈ-19 اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے اور آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کی حوصلہ افزائی کے لیے، جاپان اور جمہوریہ کوریا کے ساتھ اپنے اتحادوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔
وزیر خارجہ کی حیثیت سے 15 سے 18 مارچ تک اپنے پہلے غیرملکی دورے کے دوران انٹونی بلنکن نے ٹوکیو اور سیئول، جمہوریہ کوریا میں اعلی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ اِن ملاقاتوں کے دوران انہوں نے طویل عرصے سے قائم اُن جمہوری اتحادوں کا اعادہ کیا اور انہیں مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا جو بحرہند و بحرالکاہل اور اُن سے آگے تک امن اور خوشحالی کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔
اس دورے میں بلنکن کے ساتھ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی شامل تھے۔ وزیر دفاع نے اپنے ہم منصوبوں، جاپان کے وزیر دفاع نوبو کیشی اور جمہوریہ کوریا کے وزیر دفاع، سُو ووک سے ملاقاتیں کیں۔
16 مارچ کو بلنکن اور آسٹن کی جاپان کے وزیر اعظم یوشیہیڈا سوگا سے ہونے والی ملاقات سے قبل، بلنکن نے جاپان کے ساتھ امریکی شراکت داری کو “ہمارے [دونوں] ممالک، خطے اور دنیا کے لیے 60 برس سے زیادہ عرصے تک امن ، سلامتی اور خوشحالی کا سنگ بنیاد قرار دیا۔ ”
بلنکن، جاپانی وزیر خارجہ توشی متسو موتیگی، آسٹن اور کیشی کے مابین ہونے والی ایک ٹو پلس ٹو (دو جمع دو) ملاقات میں امریکی اور جاپانی عہدیداروں نے بھارت اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ کے نام سے جانی جانے والی شراکت میں تعاون کو مزید آگے بڑہانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے شمالی کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی کوشش کرنے اور جنوبی اور مشرقی چینی سمندروں سمیت بین الاقوامی نظام کو عوامی جمہوریہ چین سے درپیش چیلنجوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کے بعد بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا، “چین ہانگ کانگ میں منظم طریقے سے خودمختاری کو ختم کرنے، تائیوان میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے، شنجیانگ اور تبت میں انسانی حقوق کو پامال کرنے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں کرنے والے بحیرہ جنوبی چین میں سمندری دعوے کرنے کے لیے دھونس دہاندلی اور جارحیت کا استعمال کرتا ہے۔
We have extraordinary economic ties with Japan and I enjoyed hearing from Japanese business leaders today. Close cooperation among our companies will help combat climate change, secure supply chains, promote and protect emerging technologies, and foster digital trade. pic.twitter.com/7svIjugicz
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) March 16, 2021
بلنکن نے کہا کہ اس کے برعکس امریکہ اور جاپان جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک برما میں فوجی بغاوت کے بعد پرامن مظاہرین کے جمہوری طور پر منتخب شدہ حکومت کی بحالی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔
بلنکن نے کہا، “ہم ایک ایسے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کے تصور پر متحد ہیں جہاں ملک قوانین پر عمل کریں، جہاں جب وہ تعاون کر سکتے ہوں تعاون کریں، اور پرامن طریقے سے اپنے اختلاف حل کریں۔”
ٹوکیو میں بلنکن نے سرمایہ کاری کی اہمیت، اور اچھی حکمرانی کو فروغ دینے اور جمہوریت کا دفاع کرنے میں آزاد پریس کے کردار کو اجاگر کرنے کے لیے، کاروباری منتظم عورتوں سمیت کاروباری لیڈروں، اور صحافیوں سے بھی ملاقاتیں کییں۔
جمہوریہ کوریا کے وزیر خارجہ چنگ یوئی-یونگ کے ساتھ 17 مارچ کو ہونے والی ملاقات سے قبل بلنکن نے کہا، “ہم ایک ایسے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے اپنے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کی بنیادیں انسانی حقوق کے احترام، جمہوریت، اور قانون کی حکمرانی پر استوار ہوں۔”
The U.S.-Republic of Korea Alliance is the linchpin of peace, security, and prosperity for Northeast Asia, a free and open Indo-Pacific region, and across the world. Our alliance are essential to addressing today’s challenges. Learn more here: https://t.co/yaBNCjXUg4. pic.twitter.com/MVq2JPMfR0
— Department of State (@StateDept) March 17, 2021
سیئول میں ہونے والی ملاقات میں، بلنکن اور چنگ نے امریکہ اور جمہوریہ کوریا کی شراکت کو ذیل کے اقدامات سے مزید مستحکم بنایا:
- باہمی فائدہ مند اتحاد کو یقینی بنانے اور جارحیت کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کے معاہدے کے مسودے کو آگے بڑہایا۔
- رسدی سلسلوں کو مضبوط بنانے، نئی ٹکنالوجیوں کو فروغ دینے اور کووڈ-19 وبا کے بعد اقتصادی بحالی کو پروان چڑہانے میں اقتصادی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
- 2050ء تک گرین ہاؤس کے مجموعی اخراجوں کو صفر پر لانے میں کامیابی سمیت آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کرنے کا عزم کیا۔
جمہوریہ کوریا کے ساتھ بحرہند و بحرالکاہل کے خطے اور پوری دنیا میں امن کو فروغ دینے، سلامتی، اور خوشحالی کے لیے امریکی اتحاد کی اہمیت پر تبادلہ خیالات کرنے کے لیے، سیئول میں بلنکن نے نوجوان کورین رہنماؤں اور ابھرتے ہوئے صحافیوں کے ساتھ ایک ورچوئل ملاقات بھی کی۔