
رینا علی مردانووا کے لیے آذربائیجان میں تین بچوں کی پرورش کرتے ہوئے شراب کشید کرنے کا کارخانہ اور چاولوں کا فارم چلانا مشکل ہو سکتا ہے۔
آذربائیجان یورپ اور ایشیا کے اطراف میں واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ گو کہ وہاں عورتوں کا کاروباروں کا مالک ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے مگر علی مردانووا کہتی ہیں کہ چہ جائیکہ دو زرعی کاروباروں کو چلایا جائے، اس ملک میں زرعی کاروبار کی خواتین مالکان تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔
امریکہ کا محکمہ خارجہ “عورتوں کی معاشی ترقی کے لیے مواقع فراہم” کرنے کا ایک پروگرام چلاتا ہے۔ اسے اپنے انگریزی نام کے الفاظ کے پہلے حروف کے حوالے سے مخففاً “پاور” کہا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت علی مردانووا نے اپنے کاروبار چلانے کے لیے انتظامی اور کاروباری روابط پیدا کرنے کی مہارتیں سیکھیں۔
یہ پروگرام مارچ 2019 میں شروع کیا گیا۔ پاور بیرونی ممالک میں امریکی سفارتی مشنوں کے تعاون سے چلایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بے شمار ممالک میں کاروباروں کی خواتین مالکان کو وہ تربیت اور مدد فراہم کرنا ہے جس کی اںہیں اپنے کاروباروں کو ترقی دینے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ اس مدد کے ایک حصے کا تعلق امریکہ کے نجی شعبے سے اُنہیں جوڑنے سے بھی ہوتا ہے۔
علی مردانووا نے ای میل میں کہا، “میرے اس ذاتی معاملے میں مجھے کاروبار اور خاندانی ضروریات اور ترجیحات کے درمیان توازن پیدا کرنے کے چیلنج کا سامنا تھا۔”

میکسیکو، انڈونیشیا، بحرین اور آذربائیجان میں، اپنے قیام کے پہلے سال میں پاورنے کامیابی سے پروگرام مکمل کیے۔ مونٹی نیگرو، برازیل اور جزائر مارشل میں اسی طرح کے پرگراموں کی منصوبہ بندیاں کی گئی ہیں۔
علی مردانووا اُن 20 کاروباری خواتین مالکان میں سے ایک ہیں جنہوں نے 2019ء کے اواخر میں باکو میں “پاور” کی دس ہفتوں کی کاروبار کو ترقی دینے کی تربیت میں شرکت کی۔ “کاروباری خواتین کے لیے تیزی سے کاروباری ترقی” کے نام سے اس پروگرام میں انتظامی، میل ملاپ اور سرپرستی” پر توجہ مرکوز کی گئی۔
انہوں نے بتایا، “ہر دن کی کلاس میں اپنے تجربات، خدشات، رکاوٹوں اور کامیابیوں کے بارے میں دوسروں کو بتانے کا موقع ملتا تھا۔” کیونکہ کلاس کے “شرکا کا تعلق مختلف نوعیت کے کاروباروں سے ہوتا تھا اور اُن کے شعبوں کے بارے میں جاننا اور اپنے شعبوں کے بارے میں انہیں بتانا بہت فائدہ مند ہوتا تھا۔”
باکو کی تربیتی کلاسیں ترتیب دینے والی تاتیانا میکائیلووا کو علم ہے کہ علی مردانووا جیسی خواتین کے لیے نہ صرف اپنا کاروبار شروع کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے بلکہ یہ سیکھنا بھی مشکل ہوتا ہے کہ اسے کامیابی سے کیسے وسعت دینا ہے۔
2009ء میں اپنی کمونیکیشن کمپنی شروع کرنے والی، میکائیلووا نے کہا کہ آذربائیجان میں خواتین کاروباری مالکان کو اپنے کاروباروں کو ترقی دینے کے بارے میں بہت ہی کم رہنمائی دستیاب ہے۔ میکائیلووا نے بتایا، “اگر وہ چھوٹے کاروبار میں کامیاب ہو بھی جائیں تو جب اسے پھیلانے کا مرحلہ آتا ہے تو وہ یہاں آ کر رک جاتی ہیں۔”

سرپرستی کے علاوہ “پاور” پروگرام کے تحت عورتوں کو سرمائے تک رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملیاں بھی سکھائی جاتی ہیں۔ میکائیلووا ملک بھر کی خواتین کاروباری مالکان کو آذربائیجان میں اپنے کاروباروں کو وسعت دینے کے پروگرام کو باکو سے باہر ملک کے دوسرے حصوں تک پھیلانا چاہتی ہیں۔
انہوں نے بتایا، “میں مقامی کمیونٹیوں کو دکھانا چاہتی ہوں کہ خواتین کے کاروبار قابل عمل ہیں، خواتین کے کاروبار ممکن ہیں” اور کامیابی “بدنما داغوں یا دقیانوسیوں کے بغیر بھی ممکن ہے۔”