امریکہ کا دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو منظر عام پر لانا

جب حکومتیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرتی ہیں تو انسانی حقوق خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔

وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے 12 اپریل کو امریکی محکمہ خارجہ کی سال 2021 کی انسانی حقوق کی صورت حالات کی ملک وار رپورٹ کے اجراء کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات یوکرین کے خلاف روسی حکومت کی جنگ کے دوران جتنی واضح ہے اتنی زیادہ دنیا میں کسی جگہ بھی نہیں ہے۔ یوکرین میں صدر ولاڈیمیر پوٹن کی آمرانہ حکومت کے فوجیوں نے بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے ہیں۔

بلنکن نے کہا، “ہم کئی برسوں سے دنیا کے کئی حصوں میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کے احترام کا ایک خطرناک انحطاط دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا، “اس انحطاط کے انسانی نتائج اتنے نمایاں بہت ہی کم جگہوں پر ہوں گے جتنے کہ یوکرین کے خلاف روسی حکومت کی وحشیانہ جنگ میں نمایاں ہیں۔”

بلنکن نے مزید کہا کہ اپنی غیر منصفانہ جنگ کے ذریعے، پوٹن نے نادانستہ طور پر انسانی وقار کے حق میں عالمی سطح پر چیخ و پکار میں اضافہ کیا ہے۔  انہوں نے کہا، “کریملن نے دنیا بھر کے لوگوں میں اس یقین کو پھر سے تقویت بخشی ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کا وجود بھی ہے اور اِن سے ہر ایک کو لطف اندوز ہونا چاہیے۔”

 پولیس والے ایک آدمی کو مار رہے ہیں (© AP Images)
پولیس والے 6 مارچ 2021 کو برما کے شہر رنگوں سے باہر مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو مار رہے ہیں۔ برما کی فوجی حکومت فروری 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے ہزاروں مظاہرین کو ہلاک یا حراست میں لے چکی ہے۔ (© AP Images)

1977 سے ہر سال جاری کی جانے والی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورت احوال کے ریکارڈ کا کام دیتی ہے۔ اس رپورٹ سے خلاف ورزیوں اور زیادتیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی اور بین الاقوامی کوششوں میں مدد ملتی ہے۔

2021 کی رپورٹ میں دنیا بھر کے 198 ممالک اور علاقوں میں انسانی حقوق کو حاصل تحفظات، اِن حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ امریکی سفارت خانے کے اہلکار انسانی حقوق کے محافظوں، غیر سرکاری تنظیموں، قانون سازوں، علمی ماہرین، ججوں اور حکومتوں کی مشاورت سے ملک وار رپورٹیں مرتب کرتے ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آمرانہ حکومتیں ناقدین پر اپنی سرحدوں سے باہر نکل کر حملے کرنے میں زیادہ ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کی چند ایک مثالیں ذیل میں دی جا رہی ہیں:-

  • ایران کی حکومت نے امریکہ میں ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی کو اغوا کرنے کی سازش تیار کی۔
  • بشار الاسد کی حکومت نے جرمن عدالتوں کے ساتھ تعاون کرنے والے شامیوں کو دھمکیاں دیں۔
  • بیلاروس میں لوکاشینکا کی حکومت نے ایک صحافی کو گرفتار کرنے کے لیے بین الاقوامی پرواز کا رخ زبردستی موڑا۔

بلنکن نے کہا کہ 65 ممالک میں آمرانہ حکومتوں نے 10 لاکھ سے زائد سیاسی قیدیوں کو بند کر رکھا ہے۔ ان میں کیوبا میں 600 سے زیادہ پرامن مظاہرین اور بہت سے بدعنوانی کے خلاف جنگ کرنے والے، انسانی حقوق کے محافظین اور روس میں حزب اختلاف کے رہنما شامل ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کی حکومت سنکیانگ میں دیگر اقلیتی گروہوں کے علاوہ مسلمان ویغوروں کے خلاف “نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب” جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلنکن نے کہا کہ یہ حکومت ہانگ کانگ میں بنیادی آزادیوں اور خودمختاری کو ختم کرنے اور تبت میں منظم جبر بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بدسلوکی کو روکنے اور احتساب کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور سنکیانگ میں پی آر سی کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار سرکاری اہلکاروں اور دیگر ممالک کے خلاف امریکہ اور دیگر ممالک نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ نے روہنگیا لوگوں پر برمی فوج کے بار بار حملوں کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دیا ہے۔

دسمبر میں، صدر بائیڈن نے حکومتی عہدیداروں اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں کو جمہوریت کو مضبوط بنانے، آمریت کا مقابلہ کرنے، بدعنوانی کا مقابلہ کرنے اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے دفاع کے لیے جمہوریت کے لیے سربراہی کانفرنس کے لیے دعوت دی۔

بلنکن نے کہا کہ سربراہی اجلاس [دنیا کے] “ممالک کو انسانی حقوق اور جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس وعدے کرنے کی ترغیب دینے” پر مرکوز تھا۔ اور ہم ایک دوسرے کو اپنے [کیے جانے والے] وعدوں کا پابند ٹھہرا رہے ہیں۔”