
امریکہ نے دنیا کے ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی لگ بھگ 80 ملین خوراکیں بھجوانے کا وعدہ کیا ہے۔ صدر بائیڈن نے 3 جون کو ایک اعلان میں بتایا کہ پہلے مرحلے میں 25 ملین خوراکیں کیسے تقسیم کی جائیں گیں۔
اپنے بیان میں صدر نے کہا کہ 75 فیصد ویکسینیں کوویکس کو جائیں گیں۔ کوویکس کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ویکسینیں تقسیم کرنے کی ایک بین الاقوامی شراکت ہے۔ 25 فیصد تک ویکسینیں کووڈ-19 کے بحران کا سامنا کرنے والے اور اس وبا کے اضافے کی زد میں آنے والے ممالک کے ساتھ ساتھ ہمسایوں اور شراکت داروں کو بھجوائی جائیں گیں۔
بائیڈن نے کہا، “امریکہ بین الاقوامی ویکسینیشن کی کاوشوں میں اسی طرح کی تیزی کا مظاہرہ کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے جس کا مظاہرہ ہم نے ملک کے اندر کیا ہے۔”
امریکہ نے جون کے مہینے کے اختتام سے پہلے 80 ملین خوراکیں فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ تعداد ویکیسن کی مجموعی امریکی پیداوار کا 13 فیصد ہے اور کسی بھی دوسرے ملک کی طرف سے دی جانے والی ویکسینوں کی تعداد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
25 ملین خوراکوں کی پہلی کھیپ کا تقریباً 19 فیصد کوویکس کے تحت دو درجن سے زائد ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔ مندرجہ ذیل خطوں میں واقع ممالک کو فراہم کی جانے والی ویکسین کی خوراکوں کی اندازاً تعداد یہ ہے:-
- لاطینی امریکہ اور کیریبیئن کے لیے چھ ملین خوراکیں۔
- جنوبی اور جنوبی ایشیا کے لیے سات ملین خوراکیں۔
- افریقی یونین اور بیماریوں پر قابو پانے اور اِن کی روک تھام کے افریقی مراکز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے افریقہ کے لیے پانچ ملین خوراکیں۔
ویکسین کی یہ خوراکیں جو امریکہ عطیے کے طور پر دے رہا ہے اُس چار ارب ڈالر کے علاوہ ہیں جن کا امریکہ کوویکس کے لیے وعدہ کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ دنیا بھر کے ممالک کو کئی ملین ڈالر کے آلات، ٹیسٹ کی کٹیں اور دوائیں فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
باقیماندہ تقریباً چھ ملین خوراکیں میکسیکو، کینیڈا، جنوبی کوریا، مغربی کنارے اور غزہ، بھارت، یوکرین، کوسوو، ہیٹی، جارجیا، مصر، اردن، عراق اور یمن، اقوام متحدہ کے اگلی صفوں میں کام کرنے والوں، اور اُن دیگر ممالک اور اداروں کو بھیجی جائیں گیں جن کی تفصیل وائٹ ہاؤس کے حقائق نامے میں دی گئی ہے۔

بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ ویکسینوں کے بدلے امریکہ اِن ممالک سے نہ تو حمایت کا مطالبہ کرتا ہے اور نہ ہی اِن سے رعایتوں کا تقاضا کرتا ہے۔انہوں نے کہا، “ہم یہ ویکسینیں زندگیاں بچانے کے لیے تقسیم کر رہے ہیں اور اس وبائی بیماری کا خاتمہ کرنے میں دنیا کی رہنمائی کر رہے ہیں۔”
ایک علیحدہ بریفنگ میں، وائٹ ہاؤس کے کووڈ-19 سے متعلق معاملات کے رابطہ کار جیفری زیئنٹس اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اعلان کیا کہ امریکہ اپنی ویکسین کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے اور ایسٹرا زینیکا، نووا ویکس اور سنوفی کے ویکسین کے لیے امریکی آرڈروں پر دوسرے ممالک سے ملنے والے آرڈروں کو ترجیح دینے کی اجازت دے رہا ہے۔
مزید براں، سلیوان نے اس بات کی وضاحت کی کہ 80 ملین خوراکیں تو محض ابتدا ہیں۔
سلیوان نے کہا کہ “جیسے جیسے سپلائی امریکہ کو ملتی جائے گی ویسے ویسے ہم فالتو سپلائی عطیے میں دیتے رہیں گے۔ ہمارا مجموعی مقصد یہ ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ اور موثر ویکسینیں پہنچائیں … ایسا کرنا ہی صحیح کام ہے۔”
بائیڈن نے کہا، “اس وبائی مرض کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے مضبوط امریکی قیادت کی ضرورت ہے۔ اس وائرس کے خلاف ہماری مشترکہ جنگ میں امریکہ دنیا کا ویکسینوں کا اسلحہ خانہ بنے گا۔”