ایک اعلٰی امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی ( سی سی پی) جمہوری معاشروں کی آزاد اور کھلی فطرت کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایشیا اور بحر الکاہل کے امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری، ڈیوڈ سٹِل ویل نے 30 اکتوبر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ سی سی پی غیر ممالک میں دخل اندازی سے انکار کرتی ہے اور دنیا کے ممالک کو “عدم مداخلت” اور “سب فریقین کی جیت” والے معاہدوں کے وعدے کرتی ہے، مگر حقیقت میں وہ دنیا بھر میں “خفیہ، ڈراؤ دھمکاؤ، اور رشوت ستانی” پر مبنی سیاسی اثر و نفوذ والی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
سٹِل ویل نے سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہُوور انسٹی ٹیوشن میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی “دنیا بھر میں عوامی بحث اور سیاسی فیصلوں پر اختیار حاصل کرنا چاہتی ہے۔” سی سی پی نے “ہماری زندگی کے بنیادی طریقوں یعنی خوشحالی، سلامتی، اور آزادی کو حقیقی خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔”
انہوں نے دنیا بھر کے ممالک سے (چینی) حکومت کی اثر و نفوذ کی آمرانہ مہموں کو پہچاننے اور جمہوریت، کھلے پن اور انفرادی وقار کے بنیادی اصولوں کا دفاع کرنے کا مطالبہ کیا۔
.@SecPompeo: We are watching the world unite to come to understand the threat from the Chinese Communist Party. pic.twitter.com/BZP6Ax3S98
— Department of State (@StateDept) November 2, 2020
سی سی پی کے اپنے شہریوں پر کیے جانے والے ظلم و جبر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے فعال کارکنوں کو جیلوں میں ڈالنا، ہانگ کانگ میں جمہوریت اور آزادی تقریر کو دبانا اور شنجیانگ میں ویغوروں کے خلاف ظلم کی مہم چلانا شامل ہیں۔
سٹِل ویل نے چین کی اپنی سرحدوں سے باہر اثرونفوذ کے لیے چلائی جانے والی مہموں کے بارے میں گفتگو کی۔ اپنے “یونائٹڈ فرنٹ ورک ڈیپارٹمنٹ” (متحدہ محاذ کے کام کے محکمے) کے ذریعے، سی سی پی غیر ملکی یونیورسٹیوں کے طلبا پر اثر انداز ہونے اور غیرملکی حکومتوں کے عہدیداروں کو رشوت دینے کے لیے، طلبا کے گروپوں، حکومتی کمپنیوں اور دیگر تنظیموں کو استعمال کرتی ہے۔
سٹِل ویل نے بتایا کہ آسٹریلیا میں بیجنگ کے حمایت یافتہ طلبا کے گروپوں نے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے لیے مظاہرے کرنے والے اپنے ہم جماعتوں سے ہاتھا پائی کی جبکہ نیوزی لینڈ میں حکومتی کارندوں نے چینی حکومت کے ناقد علمی ماہرین کو دھمکیاں دیں اور دنیا بھر میں منحرفین کو حراساں کیا۔
عوامی جمہوریہ چین ایک نظام کے تحت یونیورسٹیوں اور کاروباروں سے املاکِ دانش چوری کرتا ہے اور دنیا بھر میں آزاد چینی زبان کے میڈیا کو نقصان پہنچاتا ہے۔
سٹِل ویل نے کہا، “سی سی پی کے مسلط کردہ عالمی نظام میں بیجنگ کی اطاعت ضروری ہوگی۔ نگرانی اور کنٹرول کی ٹکنالوجیوں میں ترقی دنیا کو ظلم کے ایک نئے دور میں دھکیل دے گی۔”
سٹِل ویل نے کہا کہ امریکہ سی سی پی کے بدنیتیوں پر مبنی رویوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور انہوں نے دوسرے ممالک پر بھی یہی کام کرنے پر زور دیا۔ امریکی عہدیدار سی سی پی کے زیر اختیار تنظیموں کی نشاندہی کر رہے ہیں، اُن سی سی پی کے کارندوں پر مقدمے چلا رہے ہیں جو امریکی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور امریکی کاروباروں کے ساتھ منصفانہ سلوک کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اکتوبر میں امریکہ اور یورپی یونین نے بات چیت کے ایک سلسلے کا آغاز کیا جس کا مقصد سی سی پی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کی خاطر مشترکہ کوششوں کے ذریعے اپنی سانجھی جمہوری اقدار کے نظاموں کا دفاع کرنا ہے۔
سٹِل ویل نے کہا، “یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ یہ کام اکثر تعاون سے مل کر چلنے سے ہوتا ہے جس کے نتیجے میں (دنیا کے) ممالک ادلے بدلے، شفافیت، اور آزادی کے حق میں پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔”