
جنوبی کوریا کے ایک ہوائی اڈے پر اقوام متحدہ کے آنر گارڈ کے ایک دستے نے شمالی کوریا سے لائے جانے والے 55 تابوت جہاز سے اتارے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اِن تابوتوں میں شمالی کوریا کی جنگ میں مارے جانے والے امریکی فوجیوں کی باقیات ہیں۔
اقوام متحدہ کے نیلے رنگ کے جھنڈوں میں لپٹے 55 تابوت لے کر امریکی فضائیہ کا ایک سی-17 طیارہ، 27 جولائی کو شمالی کوریا سے روانہ ہوا۔ ان تابوتوں کی باضابطہ وطن واپسی کی تقریب یکم اگست کو جنوبی کوریا کے اوسان کے ہوائی اڈے پر منعقد کی جائے گی۔ اس تقریب کے بعد ریاست ہوائی میں موجود فرانزک ماہرین اِن باقیات کی شناخت کرنے کی کوشش کریں گے۔

ہلاک شدگان کی باقیات کی اس منتقلی سے امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے چیئرمین کِم جونگ ان کے درمیان 21 جون کو ہونے والی تاریخی سربراہی ملاقات میں شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے والے وعدوں کا ایک حصہ پورا ہوگیا ہے۔ اِس ملاقات میں کِم نے کوریا کی جنگ میں مارے جانے والے امریکی فوجیوں کی باقیات واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ کِم “اپنے اس وعدے کا پاس کر رہے ہیں۔”

اسی سربراہی ملاقات میں شمالی کوریا نے جزیرہ نمائے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
پہلا قدم
وائٹ ہاؤس سے 26 جولائی کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، “ہمارے نزدیک مثبت تبدیلی کے لیے شمالی کوریا کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور حالات کی رفتار حوصلہ افزا ہیں۔ صدر نے کہا، “یہ بہت سے خاندانوں کے لیے ایک عظیم لمحہ ہے۔”
ایک اندازے کے مطابق 5,300 امریکی فوجیوں کی باقیات شمالی کوریا سے واپس نہیں آئیں۔ وائٹ ہاؤس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ باقیات کی مذکورہ وطن واپسی پہلا قدم ہے۔

وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے، “امریکہ پر اُن امریکی فوجیوں کی ممنونیت کا قرض واجب الادا ہے جنہوں نے اپنے ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہیں وطن واپس لانے کے لیے ہم بڑی جانفشانی سے کام کر رہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانا امریکی حکومت کی قانونی ذمہ داری ہے کہ باقیات کو پُروقار طریقے سے لایا جائے اور اُن کا مناسب طریقے سے حساب کتاب رکھا جائے تاکہ اُن کے خاندان انہیں اعزاز کے ساتھ وصول کر سکیں۔”