صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا پر وسیع پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ اِن پابندیوں میں اُن لوگوں اور اداروں پر جرمانے عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو اس شمال مشرقی ایشیائی ملک کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔ اِن پابندیوں کے تحت امریکہ میں کاروبار کرنے پر دنیا بھر کے ایسے مالیاتی اداروں پر بھی پابندی عائد کری گئی ہے جو اس طرح کی تجارت میں سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

صدر نے کہا، “شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں اور میزائل کی تیاری، ہماری دنیا کے امن اور سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، اور دوسرے لوگوں کا اِس مجرمانہ اور سرکش حکومت کی حمایت کرنا ناقابل قبول ہے۔ [پابندیوں کے] اس حکمنامے میں محکمہِ خزانہ کے ایسے افراد یا اداروں کو ہدف بنانے کے اختیار کو وسعت دی گئی ہے جو شمالی کوریا کے ساتھ سامان، خدمات یا ٹیکنالوجی کی اہم تجارت کرتے ہیں۔”

جن پابندیوں سے شمالی کوریا کی جہاز رانی اور تجارتی نیٹ ورکوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان کی تفصیل ایک انتظامی حکمنامے میں بیان کی گئی ہے۔ اس حکمنامے میں اُن افراد پر پابندیاں لگانے کا اختیار دیا گیا ہے جن کا تعلق شمالی کوریا کی صنعت اور بندرگاہوں اور شمالی کوریا کے ساتھ برآمدات یا درآمدات سے ہے۔

Donald Trump (© AP Images)
صدر ٹرمپ اقوام متحدہ میں۔ (© AP Images)

ان پابندیوں کے تحت ایسے بحری اور ہوائی جہاز جو شمالی کوریا جائیں گے اُن کے 180 دنوں تک امریکہ آنے پر پابندی لگا دی جائے گی۔

امریکہ کے وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کہا، “غیرملکی مالیاتی ادارو کو اب خبردار کر دیا گیا ہے کہ آج کے بعد وہ امریکہ یا شمالی کوریا، دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ کاروبار کر سکتے ہیں، دونوں کے ساتھ نہیں۔”

ٹرمپ نے کہا، “بہت سے ممالک ہمارے ساتھ شمالی کوریا پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑہانے کے لیے کام کر رہے ہیں مگر میرا اُن تمام ذمہ دار اقوام سے کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی پابندیاں اور اپنے اُسی طرح کے اقدامات کو نافذ کریں جن کا آج میں اعلان کر رہا ہوں۔ صدر نے چین کے اپنے بنکوں کے نیٹ ورک کو شمالی کوریا کے ساتھ تمام قسم کے لین دین کو بند کرنے کے حکمنامے کی تعریف کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے 2006ء کے اُس ملک کے جوہری تجربے کے بعد پابندیاں عائد کی تھیں اور  حالیہ ترین پابندیاں 3 ستمبر کے غیرقانونی جوہری تجربے کے جواب میں لگائی گئی ہیں۔