
امریکہ ایک عالمی رہنما کی حیثیت سے بھارت کے اُس روزافزوں کردار کو سراہتا ہے جو وہ ایک زیادہ پرامن، خوشحال اور صحت مند دنیا کو یقینی بنانے کے لیے ادا کر رہا ہے۔
دنیا میں کووڈ-19 کی سب سے زیادہ ویکسینیں بنانے والے ممالک میں شمار ہونے والا ملک، بھارت کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ویکسینیں لگانے میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت جنوبی ایشیا میں ہمسایہ ممالک کو کووڈ-19 کی لاکھوں ویکسینیں بطور عطیہ دینے کی ابتدا کر چکا ہے۔
محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے بیورو نے اپنی 22 جنوری کی ایک ٹویٹ میں کہا، “ہم جنوبی ایشیا میں کووڈ-19 کی لاکھوں خوراکیں دینے کے عالمی صحت میں بھارتی کردار کی تعریف کرتے ہیں۔ بھارت بین الاقوامی برادری کی مدد کرنے کے لیے اپنی دواساز کمپنیاں استعمال کرنے والا ایک سچا دوست ہے۔” ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ ویکسینیں ماللدیپ، بھوٹان، بنگلہ دیش، نیپال اور دیگر ممالک کو بھجوائی جائیں گیں۔
سائنس اور ٹکنالوجی میں دہائیوں پر پھیلے تعاون کو فروغ دیتے ہوئے، امریکہ اور بھارت کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ویکسینیں تلاش کرنے اور بنانے کے ساتھ ساتھ، اس وبا کی تشخیصوں اور طریقہائے علاج میں بھی شراکت داری کر رہے ہیں۔
The U.S. is committed to building a trusted partnership with all our friends in South & Central Asia, to further “peace, progress, and security” in the region. Many thanks to SCA partners on our existing collaboration; we look forward to growing our future engagements with you! https://t.co/Jk1gJyfkXr
— State_SCA (@State_SCA) January 21, 2021
ٹویٹ: 1
محکمہ خارجہ ایس سی اے بیورو
خطے میں “امن، ترقی، اور سلامتی” کو فروغ دینے کے لیے امریکہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قابل اعتماد شراکت داریاں قائم کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ ایس سی اے کے ہمارے شراکت داروں کا موجودہ شراکت کاری کا بہت بہت شکریہ اور ہم مستقبل میں آپ کے ساتھ روز افزوں تعاون کے متمنی ہیں۔
ٹویٹ: 2
محکمہ خارجہ
امریکی حکومت کا اکاؤنٹ
صدر بائیڈن:ہم امن، ترقی، اور سلامتی میں ایک طاقتور اور قابل اعتماد شراکت کار ہوں گے۔
ویکسین کے عطیات بھارت کی علاقائی اور عالمگیر قیادت کا صرف ایک پہلو ہیں۔ محفوظ اور خوشحال بحرہند و بحرالکاہل کی حمایت میں بھارت باقاعدگی سے کثیرالطرفی مذاکرات اور فوجی مشقوں میں حصہ لیتا رہتا ہے۔ بھارت اس سال جنوری میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی دو سالہ رکنیت کا آغاز کر چکا ہے۔
بحرہند و بحرالکاہل میں آزادی، شفافیت اور ملکی سلامتی کی حمایت کرتے ہوئے، بھارت نے 6 اکتوبر کو کواڈ (چار ممالک) کے وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ کواڈ کے رکن ممالک میں بھارت کے علاوہ امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان شامل ہیں۔ یہ ممالک انسانی امداد اور آفات میں مدد کرنے سے لے کر صحت کی (عالمگیر) سلامتی اور دہشت گردی تک پھیلے ہوئے معاملات میں تعاون کرتے ہیں۔
انہی ممالک نے بحرہند و بحرالکاہل میں سمندری جہاز رانی کو محفوظ بنانے میں مدد کرنے کی خاطر، نومبر 2020 میں مالابار کے نام سے کثیرالملکی فوجی مشقیں کیں۔
یکم جنوری کو بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ووٹ دینے والے رکن کی حیثیت سے اپنی رکنیت کی مدت کا آغآز کیا۔ بھارت ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش چیلنجوں میں اقوام متحدہ کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد کرے گا۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان ہوتے ہیں۔ ہر ملک کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔ ناروے، آئرلینڈ، کینیا اور میکسیکو بھی اس سال کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے سلامتی کونسل میں شامل ہوئے ہیں۔ کونسل کے مستقل اراکین میں امریکہ، چین، فرانس، روس اور برطانیہ شامل ہیں۔
بھارت اگست میں سلامتی کونسل کی صدارت کے فرائض انجام دے گا۔ یہ ایک اہم کردار ہے جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے مشکل مسائل کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دینے کی اس کی اہلیت میں اضافہ کرے گا۔