دوبارہ تشکیل دی جانے والے قومی خلائی کونسل کے پہلے اجلاس میں نائب صدر، مائیک پینس نے خلائی شٹل ‘ڈِسکوری’ کے سائے تلے کھڑے ہوکر اعلان کیا ہے کہ امریکہ انسان کی طرف سے کی جانے والی خلائی تلاش کی سرحدوں کو مزید وسعت دے گا۔
5 اکتوبر کو ورجینیا میں واقع سمتھسونین ادارے کے قومی ہوائی اور خلائی میوزیم کے اُدوار ہازی سنٹر میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “ہم امریکی خلابازوں کو چاند پر دوبارہ بھیجیں گے۔ ایسا نہ صرف قدموں کے نشان چھوڑنے اور جھنڈے گاڑنے بلکہ وہ بنیاد تعمیر کرنے کے لیے کیا جائے گا جس کی ہمیں امریکیوں کو مریخ اور اُس سے آگے بھیجنے کی ضرورت ہے۔”
پینس، امریکہ کی خلائی پالیسی کی رابطہ کاری کرنے والی قومی خلائی کونسل کے سربراہ ہیں۔ 25 برسوں میں ہونے والے کونسل کے پہلے اجلاس میں انہوں نے خلائی اداروں اور متعلقہ صنعت کے لوگوں کو اکٹھا کیا۔ اس اجلاس میں امریکہ کے فوجی افسران اور کاروباری حضرات بھی شامل تھے۔
5 اکتوبر کو وال سٹریٹ جرنل میں اپنے ایک تبصرے میں پینس نے لکھا کہ امریکہ “بصیرت اور مہارت کے لیے سرکاری ایوانوں سے باہر نکل کر دیکھے گا۔” سپیس ایکس، لاک ہیڈ مارٹن اور سیئرا نیواڈا جیسی کمپنیوں کے نمائندوں نے کہا کہ وہ نئے عہد کی خلائی پروازیں شروع کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے مستقبل میں چاند اور مریخ پر بھیجے جانے والے مشنوں میں مدد گار ثابت ہونے والے نئے خلائی جہازوں اور استعدادوں کا خاکہ بیان کیا۔
پینس اور کابینہ کے ارکان خلا میں جہاز بھیجنے کی استعداد کو نقصان پہنچانے والے ضوابط اور بڑے پیمانے پر جدت طرازیاں لانے کے طریقوں کے بارے میں مشورے کر رہے ہیں۔ پینس نے کہا، ” صدر ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ ایک بار پھر خلا میں قیادت کرنے جا رہا ہے۔”
عالمی خلائی ہفتہ 4 سے لے کر 10 اکتوبر تک منایا جا رہا ہے۔ مفت پوسٹر ڈاؤن لوڈ کریں اور عالمی خلائی ہفتے میں خلا میں نئی دنیاؤں کی تلاش کی خوشیاں منائیں۔