امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی خاطر لگائی جانے والی صدر ٹرمپ کی حالیہ پابندیوں کا مقصد چین کی جانب سے کی جانے والی اُن غیرمنصفانہ کاروائیوں سے نمٹنا ہے جو امریکی تجارت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
اگر امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں یعنی چین، میکسیکو، جاپان اور جرمنی پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں چین کے ساتھ تجارتی خسارہ دیگر تینوں ممالک کے مجموعی تجارتی خسارے سے زیادہ نظر آتا ہے۔ امریکہ کے محکمہ تجارت کے اقتصادی تجزیے کے بیورو کے مطابق چین کے ساتھ 2017 میں سامان اور خدمات کے شعبوں میں اس خسارے کی مالیت 337 ارب ڈالر تھی۔

امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر کہتے ہیں، “صدر ٹرمپ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ ہمیں چین کے ساتھ بہرصورت منصفانہ اور دوطرفہ تجارت پر اصرار کرنا چاہیے اور غیرمنصفانہ تجارت کے بارے میں اپنے قوانین کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔”
لائٹ ہائزر نے بتایا کہ اِن مسائل پر برسوں بات کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا، “امریکہ چین کے غیرمنصفانہ اور مارکیٹ کی کارکردگی کو بگاڑنے کے چینی رویے کا جواب دینے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ چین کی انوکھی اور غیرمنصفانہ تجارتی سرگرمیاں نہ صرف امریکہ کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے بھی نقصان کا باعث ہیں۔”