
امریکی صدارتی وفد کے اراکین کولمبیا کے نئے صدر، ایوان ڈوکے مارکیز کی7 اگست کو بوگوٹا کے بولیوار سکوئر میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں کولمبیا کے عوام کے درمیان کھڑے تھے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نِکی ہیلی نے امریکی وفد کی قیادت کرنے کے لیے کولمبیا روانہ ہونے سے قبل اخبار” میامی ہیرالڈ” میں لکھا کہ ڈوکے کے انتخاب نے “انسداد منتشیات اور علاقائی سلامتی کے فروغ کے لیے کولمبیا کے امریکہ کا شراکت دار بن کر ابھرنے پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی ہے۔”
It’s a new day in Colombia. The U.S. partnership with Colombia has never been stronger. We thank President Duque for hosting us and look forward to supporting his vision for creating a safe and prosperous future for all Colombians. pic.twitter.com/bzMUsWYIab
— US Mission to the UN (@USUN) August 8, 2018
حلف برداری کی تقریب میں ڈوکے نے اپنی تقریر میں کہا، “ہم سرحدوں کے آر پار ہونے والے جرائم کے خلاف جنگ میں امریکہ کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔”
حکومت اور “کولمبیا کے مسلح انقلابی جنگجوؤں” کے درمیان 2016ء میں طے پانے والے امن معاہدے کے بعد جون میں ہونے والے یہ پہلے انتخاب تھے جس میں ڈوکے منتخب ہوئے ہیں۔ اس امن معاہدے کے نتیجے میں پانچ دہائیوں پر پھیلی طویل لڑائی کا خاتمہ ہوا۔

ہیلی نے کولمبیا کے پرامن جمہوری انتخاب، انسانی حقوق کا احترام اور مطلق العنان حکومتوں کی ہمسائیگی میں روزافزوں ترقی پذیر معیشت کو نمایاں کرتے ہوئے لکھا، “کولمبیا دن بدن آزادی کا ماڈل اپناتا چلا جا رہا ہے۔”
انہوں نے اداریے میں لکھا، “امریکہ وینیزویلا اور نکارا گوا کے عوام کے ساتھ اُن کی بدعنوان حکومتوں کے خلاف دو ٹوک انداز سے کھڑا ہے۔ کولمبیا اِن ملکوں کے عوام کی جمہوری امنگوں کے لیے ایک مثالی نمونہ پیش کرتا ہے۔”
ہیلی نے لکھا، “یہ یقینی بنانے کے لیے کہ آزادی کا مآڈل امریکہ کے پورے براعظم میں کام آئے ہم بوگوٹا کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔”