
امریکہ نے 30 جون کو ٹیلی کمیونیکیشن کی دو چینی کمپنیوں کو “قومی سلامتی کے خطرات” کی حیثیت سے نامزد کیا ہے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے ساتھ قریبی وابستگی کی وجہ سے (امریکہ کے) فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (ایف سی سی) کی یہ نامزدگیاں ہواوے اور زیڈ ٹی ای کو اربوں ڈالر کی امریکی اعانتی رقومات سے محروم کر دیں گیں۔
ایف سی سی کے چیئرمین اجیت پائے نے کہا، “دونوں کمپنیوں کے چینی کمیونسٹ پارٹی اور چین کے فوجی نظام سے قریبی تعلقات ہیں اور دونوں کمپنیاں بڑے پیمانے پر اُس چینی قانون کے تابع ہیں جس کے تحت وہ ملک کے جاسوسی کے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کی پابند ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا ، “ہم چینی کمیونسٹ پارٹی کو نیٹ ورک کی کمزوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور ہمارے انتہائی اہم مواصلاتی بنیادی ڈھانچے پر سمجھوتہ کرنے کی نہ تو اجازت دے سکتے ہیں اور نہ ہی دیں گے۔”
We heard from intelligence community, national security agencies, US communications companies & from Huwaei & ZTE. We evaluated all that evidence, which culminated in our decision to finally designate these two companies as national security threats: @AjitPaiFCC to @Zakka_Jacob. pic.twitter.com/lGQc12Uso2
— CNNNews18 (@CNNnews18) July 3, 2020
چین میں ایسے قوانین موجود ہیں جو چینی ٹیلی کام کمپنیوں کو سی سی پی کے جاسوسی کے اداروں کی مدد کرنے کا پابند بناتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سی سی پی ہواوے اور زیڈ ٹی ای کے آلات کو دنیا بھر کے ٹیلی کام نیٹ ورکوں کو جاسوسی کرنے یا تخریب کاری کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔
ایف سی سی کے کمشنر برینڈن کار نے کہا کہ سی سی پی امریکہ کے اندر کمپنیوں کے آلات کو امریکی شہریوں پر نظررکھنے اور بڑے پیمانے پر صنعتی تخریب کاری کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
کار نے 30 جون کو ایک بیان میں کہا، “ہم ہواوے اور زیڈ ٹی ای کو اپنی اجتماعی سلامتی کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں سمجھ سکتے۔ اپنے نیٹ ورکوں میں اعانتی امداد حاصل کرنے والی (امریکی کمپنیوں پر) ہواوے اور زیڈ ٹی ای کے آلات حاصل کرنے کی پابندی لگانے سے کم کوئی بھی اقدام ہماری قومی سلامتی کو لاحق خطرات سے نہیں نمٹ سکتا۔”
یہ نامزدگیاں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ پورے امریکہ میں وائرلیس مواصلات کی سہولتوں کو بڑھانے کے لیے وفاقی اعانتی رقومات ہواوے یا زیڈ ٹی ای سے آلات خریدنے یا ان کی مدد کرنے کے لیے استعمال نہ کی جاسکیں۔
.@SecPompeo: Huawei and other Chinese state-backed tech companies are Trojan horses for Chinese intelligence. https://t.co/5stlf9LrKU pic.twitter.com/JBEpgp7lIo
— Department of State (@StateDept) February 19, 2020
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو چین کی ٹکنالوجی کمپنیوں کے پانچویں نسل (فائیو جی) کے وائرلیس آلات کے استعمال کے خطرات سے متعلق بہت عرصہ پہلے متنبہ کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس بات پر بین الاقوامی اتفاق رائے بڑھ رہا ہے کہ چین کی ٹکنالوجی کے استعمال سے جڑے سلامتی کے خطرات ناقابل قبول ہیں۔
حال ہی میں سلامتی کے خدشات کے پیش نظر یونان کی حکومت اور کینیڈا کی وائرلیس مواصلات کی سہولتیں فراہم کرنے والی بڑی بڑی کمپنیاں، ہواوے اور زیڈ ٹی ای سمیت چینی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں پر انحصار ختم کرنے کی جانب اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ چیک جمہوریہ، پولینڈ، سویڈن اور ایستونیا سمیت دیگر ممالک نے اُن کمپنیوں کا انتخاب کیا ہے جو زیادہ قابل اعتماد ہیں۔
امریکی حکومت نے امریکیوں کو ناقابل بھروسہ چینی ٹیلی کام کمپنیوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کی خاطر متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
مئی 2019 میں ایف سی سی امریکہ اور بیرونی ممالک کے درمیان ٹیلی کام کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے چائنا موبائل کی درخواست مسترد کرنے کے حق میں متفقہ طور پر ووٹ دے چکا ہے۔
(امریکی) محکمہ تجارت نے ہواوے اور اس سے وابستہ اداروں کو مئی 2019 میں اپنی “اینٹٹی لِسٹ” یعنی کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا۔ اس ضمن میں محکمہ خارجہ نے ہواوے کے امریکی قومی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی معقول وجوہات کا حوالہ دیا۔ اس فہرست میں شامل کیے جانے کی وجہ سے ہواوے امریکی حکومت کی اجازت کے بغیر امریکی ساختہ آلات نہیں خرید سکے گی۔
مارچ 2020 میں صدر ٹرمپ نے ایک قانون پر دستخط کیے جس میں ہواوے اور دیگر ناقابل بھروسہ چینی کمپنیوں سے ٹیلی کام کا سامان خریدنے کے لیے وفاقی فنڈ کے استعمال کو روک دیا گیا ہے۔