ایہور کباشک اپنے زرعی فارم کو آباد رکھنا چاہتے تھے مگر انہیں بخوبی احساس تھا کہ اس سال فروری میں ان کے ملک پر روسی حملے نے ان کے خاندان اور کاروبار کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
کباشک نے بتایا کہ یہ ہے تو مشکل مگر میں لوگوں کو روزگار دینا اور زمینوں پر کاشت کاری کرنا چاہتا ہوں۔” وہ اس سال مغربی یوکرین کے ریونے اوبلاست میں اپنے فارم کے لیے کافی بیج خرید سکنے کے بارے میں غیریقینی کا شکار تھے۔

کباشک کا شمار یوکرین کے اُن 12,700 کسانوں میں ہوتا ہے جو امریکی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر امداد حاصل کر رہے ہیں۔
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) نے کباشک کے مویشیوں کے لیے اعلٰی معیار کی مکئی فراہم کی۔ یہ امداد اس برس جولائی میں شروع کیے جانے والے 100 ملین ڈالر کے “ایگریکلچر ریزیلینس انیشی ایٹو” (اے جی آر آئی) نامی پروگرام کے تحت فرہم کی گئی ہے۔
اس پروگرام کے تحت یوکرین کے دیگر کسان بھی بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات حاصل کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ملک کے رجسٹرڈ زرعی کاروباروں میں سے تقریباً 20% کاروبار یہ امداد حاصل کر سکیں گے۔
یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر، سمنتھا پاور نے اس پروگرام کے آغاز میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ “اس نئے امدادی پروگرام سے کسانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے اور زرعی معیشت کو دوبارہ فعال بنانے میں مدد ملے گی۔”
یوکرین کی معیشت میں زراعت کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور یہ:-
- مجموعی قومی پیدا وار کا 20% ہے۔
- ملازمتوں کا 20% ہے۔
- برآمدات سے ہونے والی آمدنی کا 40% ہے۔
اس پروگرام کا مقصد یوکرین کے زرعی شعبے کو حملے سے پہلے کی برآمدی سطح تک پہنچنے کے قابل بنانا ہے۔
یو ایس ایڈ نے 10 اکتوبر کو اعلان کیا کہ ادویات اور حیاتیاتی ٹکنالوجی کی جرمن کمپنی، “بیئر” پوچائیکی، یوکرین میں بیج تیار کرنے والے پلانٹ میں توسیع کے لیے 35 ملین ڈالر کی سرمایہ کرے گی۔ یوکرین میں اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا پلانٹ ہے۔ اس میں مکئی کا بیج تیار کیا جاتا ہے اور یہاں 100 سے زیادہ افراد مستقل بنیادوں پر کام کرتے ہیں۔

یو ایس ایڈ ڈرون ٹیکنالوجی بھی فراہم کرتا ہے جس سے یوکرین کے کسان کھاد اور کیڑے مار ادویات کو زمین کی بجائے فضا سے استعمال کر سکتے ہیں۔ ڈرون ٹکنالوجی کے استعمال سے ایندھن اور پانی کی بچت میں بھی مدد ملتی ہے۔ اپنی زمینوں پر کاشت کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے کباشک جیسے کسانوں کو سپلائی پر اٹھنے والے زیادہ اخراجات کی وجہ سے اِس طرح کی بچت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم ایک جذبے سے کام کر رہے ہیں اور ہم عملے کی ملازمتیں برقرار رکھنے کے لیے جتنا ممکن ہو سکے اتنے اخراجات کم کر رہے ہیں۔ میرا کسانوں کو مشورہ ہے کہ وہ صبر کریں … اس وقت کا بڑا کام جنگ جیتنا ہے۔”