2015ء میں امریکہ اور کیوبا کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد، صدر اوباما اور دیگر امریکی عہدیداروں نے کیوبا کے دورے کیے اور دونوں قومیں دو طرفہ کمیشنوں کے عمل کے ذریعے اپنے تجدید شدہ ایجنڈوں کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
14 اکتوبر کو اعلان کردہ پالیسی سے متعلق ایک صدارتی حکمنامے میں امریکہ اور کیوبا کے درمیان عظیم تر تعاون کے مستقبل کا خاکہ بیان کیا گیا ہے۔ اس حکمنامے کا مقصد کیوبا کے عوام کے معاش کے ذرائع کو بہتر بنانا، کیوبا کو امریکہ اور دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک کے ساتھ جوڑنا اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو حل کرنا ہے۔
14 اکتوبر کو امریکہ کے خزانے اور تجارت کے محکموں نے کیوبا پر عائد پابندیوں میں ترامیم کے ضابطوں کا چھٹا سیٹ جاری کیا۔ یہ ترامیم کیوبا کے ساتھ تجارت اور سفر کو آسان بناتی ہیں اور کیوبا کی جانب، کیوبا سے اور کیوبا کے اندر معلومات کے آزادانہ بہاوً میں سہولتیں پیدا کرتی ہیں۔
صدر اوباما نے مارچ میں کیوبا کے اپنے تاریخی دورے کے دوران آبنائے فلوریڈا کے دونوں جانب بسنے والے کیوبائی باشندوں کے درمیان مصالحت کو کیوبا کے مستقبل کے بارے میں جو بنیادی اہمیت حاصل ہے اُس کو اجاگر کیا اور ایک خوشحال اور مستحکم کیوبا کے لیے امریکہ کی مسلسل حمایت کا ذکر کیا۔
صدر نے کہا ، “مجھے کیوبا کے لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتماد ہے۔ اس پالیسی کا تعلق محض کیوبائی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے ہی نہیں ہے بلکہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کیوبا کے عوام کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر لا رہا ہے۔”