
امریکہ کی سائبر کمانڈ کے سائبر سکیورٹی کے ماہرین “میلویئر” (کمپوٹروں میں گڑبڑ پھیلانے والے سافٹ ویئر) اور نیٹ ورکوں پر حملوں کی نشاندہی کرنے میں دوسرے ممالک کی مدد کرتے ہیں۔
سائبر حملوں سے انتخابات میں گڑبڑ کی جاتی ہے اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ میزبان حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، سائبر کمانڈ نے 2018ء سے لے کر آج تک 40 سے زیادہ میلویئر کے نمونوں کی نشاندہی کی ہے۔
جھوٹی معلومات کی مہموں اور سائبر حملوں کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ اُن ہتھیاروں کو بے نقاب کرنا ہوتا ہے جو حملے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ جب کسی حملے کی نشاندہی ہو جاتی ہے تو سرکاری اہلکار میلویئر کو ‘وائرس ٹوٹل’ نامی ایک عوامی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیتے ہیں۔ یہ ویب سائٹ ایک آن لائن کمیونٹی ہے۔ اس پر ٹیسٹ کرنے کے بعد مشکوک فائلوں کو اور دوسرے صارفین کی جانب سے شناخت کیے گئے میلویئرز کو شیئر کیا جاتا ہے۔
سائبر کے امریکی ماہرین نے انتہائی اہم نیٹ ورکوں اور پلیٹ فارموں پر کیے جانے والے خطرناک حملوں سے نمٹنے کے لیے 2018 اور 2019 میں مونٹے نیگرو کی حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اکتوبر 2019 میں پوڈگریسا کے دورے کے دوران کہا، “مونٹے نیگرو کے ساتھ ہمارے سائبر سکیورٹی کے براہ راست تعاون کی وجہ سے ہم حالیہ ترین روسی میلویئروں سے محفوظ رہنے کے لیے ایسے پروگرام تیار کرنے کے قابل ہوئے جن سے اس وقت دنیا بھر میں اربوں آلات کو تحفظ حاصل ہے۔”
مونٹے نیگرو کی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ مشترکہ پروگرام ہمارے ملک کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہوا ہے۔ مونٹے نیگرو 2017ء میں نیٹو میں شامل ہوا۔
مونٹنے نیگرو کے وزیر دفاع پریدراگ بوسکووچ نے کہا، “(ہم) نئے چیلنجوں کی وجہ سے ہی امریکہ کے ساتھ مل کر (اور) اُن کے وسائل کو استعمال بروئے کار لاتے ہوئے، مغربی بلقان میں جمہوریت کو ان لوگوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جو یورپ کے اس حصے کو تصادموں، ناکامیوں اور اقتصادی زوال سے دوچار رکھنا چاہتے ہیں۔”
امریکی سائبر ماہرین نے شمالی مقدونیہ اور یوکرین کے ساتھ بھی مل کر کام کیا تاکہ اُن کے نیٹ ورکوں کے دفاع میں اُن کی مدد کی جا سکے۔ اس شراکت کاری کے دوران، ماہرین نے استعمال کیے جانے والے میلویئر کی مختلف اقسام کے بارے میں بھی سیکھا۔
امریکہ کی سائبر کمانڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈیوڈ لُوبر نے سائبر کے میدان میں تصادموں سے متعلق ایک آن لائن جریدے “ففتھ ڈومین” کو بتایا، “انہوں نے اپنے نیٹ ورکوں کے اندر رہ کر ہمیں ایک دفاعی کردار میں کام کرنے کی دعوت دی۔ اس سے ہمیں بعض جدید اور مستقل خطرات اور میلویئر کے بارے میں بہت اچھی طرح سمجھنے کا موقع ملا اور ہم انہیں اشاعتی ویب سائٹوں کے ذریعے دنیا کے سامنے لانے کے قابل ہوئے۔”

مئی 2020 میں قومی سلامتی کے ادارے نے روسی فوج کے سائبر کے “سینڈ وورم ٹیم” نامی کرداروں کے بارے میں ایک ایڈوائزری (مشاورتی معلومات نامہ) جاری کیا۔ حملہ آوروں نے یونِکس کی بنیاد پر چلنے والے سسٹمز کے لیے کام کرنے والے “ایکزم” میسیج ٹرانسفر (ایم ٹی اے) نامی سافٹ ویئر میں خامیاں ڈھونڈیں۔ یہ نظام صارفین کو شامل ہونے اور سکیورٹی کی سیٹنگز کو ناکارہ بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس سافٹ ویئر کے بنانے والوں نے سافٹ ویئر کی اس خامی کو دور کیا تا کہ صارفین اپنے سسٹمز کو محفوظ بنا سکیں۔
2019ء کے قومی دفاعی اختیارات کے قانون کے تحت میزبان ممالک کی دعوت پر اپنے اتحادیوں کی دفاعی کاموں میں مدد کرنے کے لیے، سائبر کمانڈ کی ٹیموں کو محکمہ دفاع کے نیٹ ورکوں سے باہر کام کرنے کی اجازت دی گئی۔ ممکنہ خطرات کے نشاندہی کرنے اور بہت سے ممالک میں فوجی اور سویلین سائبر ماہرین کے ساتھ کام کرتے ہوئے معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے، امریکی سائبر کمانڈ اور امریکہ کی یورپی کمانڈ، نیٹو کے اتحادیوں اور یورپی ممالک کی مدد کرتے ہیں۔
پانامہ کینال میں کی جانے والی “پانامیکس” کے نام سے تربیتی مشقوں میں 2019 میں سائبر دفاع کو بھی شامل کیا گیا۔ پانامہ کینال کی حفاظت کے لیے کی جانے والی اِن تربیتی مشقوں میں 20 ممالک کے ماہرین شریک ہوئے۔
جرمنی اور جنوبی کوریا سمیت، امریکہ نے کئی ایک ممالک کے ساتھ کمپیوٹر نیٹ ورکوں کے دفاعی سمجھوتے کیے ہوئے ہیں۔
اپنی سائبر سکیورٹی کو مضبوط بنانے پر کام کرنے والے ممالک کی مدد کرنے کے لیے امریکہ کا محکمہ خارجہ بھی سفارتی تعاون اور غیرملکی امداد کو استعمال میں لاتا ہے۔ محکمہ خارجہ یہ کام شراکتدار حکومتوں اور علاقائی اور عالمی تنظیموں کے ذریعے کرتا ہے۔
دنیا بھر میں سائبر سکیورٹی کی صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے اپنے شراکتداروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، امریکہ سائبر ہتھیاروں کے استعمال سے پیدا ہونے والے تصادموں کے خطرات کو کم کرتا ہے اور سب کے لیے ایک کھلے اور محفوظ عالمگیر انٹرنیٹ کا دفاع کرتا ہے۔