امریکہ کی خوراک کی قابل اعتماد رسد کی تعمیر میں کینیا کی مدد

مسکراتی ہوئی خاتون کے ہاتھوں میں کیلے کے گچھے۔ (© Twiga Foods Ltd.)
‘ٹوئیگا فوڈز’ کی ایک ملازمہ کینیا کے چھوٹے فارموں میں اگائے جانے والے کیلے پکڑے ہوئے کھڑی ہے۔ (© Twiga Foods Ltd.)

کینیا کی خوراک کی ترسیل کرنے والی ایک نئی کمپنی کو امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کی جانب سے مدد مل رہی ہے کیونکہ یہ کمپنی چیزوں کے ضیاع کو کم کرتے ہوئے کینیا کے لوگ کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کرتی ہے۔

ڈی ایف سی ترقی پذیر ممالک میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری لاتی ہے۔ اس نے حال ہی میں ٹوئیگا فوڈز لمیٹڈ کو پانچ ملین ڈالر کا قرض دینے کا اعلان کیا ہے۔ قرض کی پہلی قسط وصول کرنے والی یہ کمپنی 17،000 کسانوں سے تازہ سبزیاں اور پھل اور کمپنیوں سے کھانے پینے کی تیار شدہ اشیا خریدتی ہے اور انہیں 8000 ایسے دکانداروں تک پہنچاتی ہے جن میں اکثریت عورتوں کی ہوتی ہے۔

ترسیل کے اس نظام سے وقت کی بچت ہوتی ہے، کھانے کی اشیا کا معیار بہتر ہوتا ہے اور خوراک کا ضیاع کم ہوتا ہے۔ نتیجہ؟ اس کا نتیجہ کھانے پینے کی ایسی اشیا کی صورت میں نکلتا ہے جن سے کسانوں کو زیادہ پیسے ملتے ہیں اور دکانداروں کے ہاں اور صارفین کو سستی داموں خوراک دستیاب ہوتی ہے۔

ڈی ایف سی کے مطابق خراب بنیادی ڈھانچے اور کسانوں اور شہری دکانداروں کے درمیان ناقص رابطوں کے نتیجے میں کھانے پینے کی کم و بیش 30 فیصد اشیا ضائع ہو جاتی ہیں۔ ٹوئیگا 2014ء میں اپنے قیام سے کینیا کے کھانے پینے کی اشیا کے شکستہ نظام کو مربوط بنانے پر کام کرتی چلی آ رہی ہے۔

یہ نظام کیسے کام کرتا ہے

 

ٹوئیگا ملک کے دور دراز فارموں سے تازہ سبزیاں اور پھل خریدتی ہے، انہیں پیک کرنے اور سرد خانوں میں رکھنے کے بعد شہری علاقوں کے دکانداروں کو بیچتی ہے۔

ڈی ایف سی کا قرض ٹوئیگا کی سامان لے جانے والے مزید ٹرک اور وینیں خریدنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ سرد خانوں کے لیے مشینیں خریدنے میں بھی مدد کرے گا۔ اس کے نتیجے میں کھانے پینے کی زیادہ سے زیادہ اشیا مارکیٹ میں لائی جا سکیں گی۔

ڈی ایف سی میں افریقہ کے لیے منیجنگ ڈائریکٹر ورکو گاچو کے مطابق ٹوِئیگا نے چھوٹے کسانوں اور شہروں میں فروخت کنندگان کے درمیان گمشدہ کڑی کا پتہ لگایا۔ انہوں نے کہا، “دونوں کے بیچ پائے جانے والے فاصلے کے درمیان میں موجود ہونے یعنی ایک پل کا کام دینے کی کمپنی کی صلاحیت اِس مسئلے کا ایک ایسا تجارتی حل [فراہم] کرتی ہے جو اپنے ساتھ ترقی کے فوائد لے کر آتا ہے۔”

زراعت کینیا کی معیشت کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔ کینیا کے ہر چار میں سے تین شہری اپنی روزی براہ راست یا بالواسطہ طور پر زراعت سے کماتے ہیں۔ زراعت کے ترسیلی سلسلے میں موجود خرابیوں کو دور کر کے ٹوئیگا چھوٹے کسانوں کی پیداواروں کو منڈی میں لانے اور مستقل اور قابل اعتماد سیل یعنی فروختوں میں اُن کی مدد کرتی ہے۔

ڈی ایف سی کے مشن سے مناسبت

حکومتوں کو براہ راست قرضے دینے کی بجائے ڈی ایف سی نجی شعبے کی طرف سے بڑی مشکلات کے حل تلاش کرنے میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ گاچو کہتے ہیں، “ہم اس چیز کو تسلیم کرتے ہیں کہ حکومت کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ تاہم اگر آپ اِن ممالک کے متعین کردہ ترقی کے مقاصد کو دیکھیں تو نجی شعبے کا اس میں آپ کو کلیدی کردار نظر آتا ہے۔”

چھوٹے کاروباروں اور خواتین کاروباری نظامت کاروں کے لیے ڈی ایف سی کی سرمایہ کاری کے ترجیحی شعبوں میں توانائی، حفظان صحت، انتہائی اہم بنیادی ڈھانچے، ٹکنالوجی اور مالی وسائل کی فراہمی شامل ہیں۔ 29 ارب ڈالر کے مجموعی فنڈ میں سے ڈی ایف سی ایک ملین ڈالر سے لے کر ایک ارب ڈالر تک فراہم کرتی ہے۔ اس کی سرمایہ کاری کی توجہ جن خطوں پر مرکوز ہے اُن میں افریقہ، مشرقی یورپ، یوریشیا، بحرہند و بحرالکاہل، لاطینی امریکہ، مشرق وسطی اور شمالی افریقہ شامل ہیں۔

ٹوئیگا میں سرمایہ کاری سے ڈی ایف سی کا ٹو ایکس ویمن انشی ایٹو نامی پروگرام چلانے میں مدد کی جاتی ہے۔ اس پروگرام میں زیادہ تر دکاندارعورتوں کی مدد اُن کی تازہ سبزیوں اور پھلوں کی سیل اور منافعوں کو بڑہا کر کی جاتی ہے۔