
امریکہ دنیا بھر میں مظالم کی روک تھام اور انہیں ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی لا رہا ہے۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 12 جولائی کو 2021ء کی نسل کشی اور مظالم کے روک تھام کے ایلائی ویزل قانون کے تحت تیار کی گئی رپورٹ کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “بہترین حالات میں امریکہ دنیا میں اُن جگہوں پر امن اور استحکام لانے میں مدد کرتا ہے جہاں لوگ مصائب کا شکار ہوتے ہیں۔ مظالم روکنے کے لیے کیا جانے والا ہمارا کام ہمارے اعلٰی ترین آدرشوں کی ایک عملی صورت ہے۔”
2021 کی رپورٹ میں دنیا بھر کے ممالک میں مظالم کی تفصیلات درج ہیں اور ان کو روکنے کے لیے امریکی کوششیں بیان کی گئی ہیں۔ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے امریکہ اُن پر پابندیاں عائد کرتا ہے جو مظالم کا ارتکاب کرتے ہیں، انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لیے برآمدات سے متعلق پابندیوں کا نفاذ کرتا ہے اور جابر حکومتوں کے خطرات کا سامنا کرنے والے حقوق کا دفاع کرنے والوں کی مدد کے لیے زندگی بچانے والی امداد بھیجتا ہے۔
2018ء میں کانگریس کی نسل کشی اور مظالم کی روک تھام کے ایلائی ویزل قانون کی منظوری کے بعد سے امریکہ نے ہزاروں سفارتی، ترقیاتی اور دفاعی پیشہ ور افراد کو مظالم روکنے کی تربیت دی ہے۔ اس کے تحت تشدد کے بروقت انتباہات فراہم کرنے کے لیے سیٹلائٹ سے لی گئی تصویروں کے استعمال جیسے نئے طریقے بھی وضح کیے گئے ہیں۔
2018ء کا یہ قانون امریکی حکومت کو مظالم کو روکنے اور ان میں کمی لانے کا پابند کرتا ہے۔ اس قانون کو ایلائی ویزل کے نام منسوب کیا گیا ہے جنہوں نے نازیوں کے مشقتی کیمپوں میں اپنے شب و روز کے تجربات قلمبند کیے ہیں۔
اس رپورٹ میں مندرجہ ذیل ممالک سمیت دنیا کے ممالک میں کیے جانے والے مظالم کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔:

- فروری 2021 میں حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد احتجاجی مظاہرین اور دیگر افراد کی برمی فوج کی جانب سے کی جانے والی ہلاکتیں اور من مانی حراستیں۔
- عوامی جمہوریہ چین کی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف اور شنجیانگ میں ویغروں اور مسلمان اکثریت رکھنے والے دیگر اقلیتی گروپوں کے خلاف جرائم بشمول اجتماعی نگرانی، اجتماعی نظربندی اور جبری مشقت۔
- اسد حکومت کے شام میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم۔ ٹیگرائے، ایتھوپیا میں لوگوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، زیادتیوں اور مظالم کی وجہ سے ٹوٹنے والے مسلسل مصائب۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، “بائیڈن انتظامیہ ایسی جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے پرعزم ہے جو ایک مستحکم بین الاقوامی نظام کی آزادی، خوشحالی، اور امن کے لیے ضروری ہیں۔ یہ انتظامیہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دفاع اور تحفظ کرے گی اور اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ مظالم کی روک تھام قومی سلامتی کا ایک کلیدی مفاد اور بنیادی اخلاقی ذمہ داری ہے۔”
