
کوئی بھی ملک اپنے ہاں بچوں کو معقول مقدار میں خوراک، صحت کی سہولتوں اور غذائیت کی فراہمی کو یقینی بنا کر اپنی مستقبل کی کامیابی کو یقینی بنا سکتا ہے۔
زیمبیا میں امریکہ اور اقوام متحدہ کے ادارے بچوں کو اپنی صلاحتیتیں پروان چڑہانے میں مدد کرنے کے لیے مقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
یونیسیف یو ایس اے کی انسان دوستی کے شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈاڈجی سینٹس لکھتی ہیں کہ “زیمبیا میں بچوں اور نوعمر لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔” انہوں نے کہا کہ اسی لیے یونیسیف یو ایس اے مربوط انداز فکر اپناتے ہوئے وہ “مدد اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کمیونٹیوں میں کام کرتا ہے جن کی انہیں [زندگی] میں کامیاب ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔”
سلامتی کو یقینی بنانا
سینٹس کے مطابق زیمبیا کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اس کے 48 فیصد شہریوں کی عمر 14 برس سے کم ہے۔ سینٹس نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں 80 فیصد بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لہذا یہ یقینی بنانا انتہائی اہم ہے کہ کم عمر لوگوں کو مناسب مقدار میں خوراک ملے۔
یونیسیف غذائیت کی کمی کا شکار ہونے والے بچوں کو تیار شدہ خوراک فراہم کرتا ہے۔ مخفا اس خوراک کو آر ٹی یو ایف کہتے ہیں۔ یہ مونگ پھلی سے تیار کیا گیا غذائیت سے بھرپور ایک خاص قسم کا پیسٹ ہوتا ہے جسے خراب ہونے سے بچانے کے لیے نہ تو فرِج میں رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ہی پانی میں ملانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے غذائیت کی کمی کے شکار بچوں کی صحت بحال کی جا سکتی ہے۔
سینٹس نے کہا کہ آرٹی یو ایف “کی پیشرفت اور اس کا زبردست فائدہ دیکھ کر خوشی ہوئی اور اس سے پتہ چلا کہ آر ٹی یو ایف کو معجزاتی خوراک کیوں کہا جاتا ہے۔”

یونیسیف اور امریکی شراکت دار صحت کے دیہی مراکز کی مدد بھی کرتے ہیں جہاں نوزائیدہ بچوں کی رجسٹریشن کرنے، حفاظتی ٹیکے لگانے اور غذائیت کے لیے سکریننگ کی جاتی ہے۔ اِن مراکز کے عملے کے لوگ غذائیت بھرا کھانا پکانا بھی سکھاتے ہیں۔
زیمبیا ایک “اہدافی ملک” بھی ہے جس میں امریکہ کے فیڈ دا فیوچر نام پروگرام کے تحت غربت، بھوک اور غذائیت کی کمی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کا مربوط انداز فکر اپنایا جاتا ہے۔ اس بین الاداراتی منصوبے پر امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کی قیادت میں عمل کیا جا رہا ہے۔
شرح خواندگی کو بہتر بنانا
خوراک بچوں کی ابتدائی نشو ونما کے لیے اہم ہوتی ہے۔ تاہم بچوں کو اپنی زندگیوں میں کامیاب ہونے میں مدد کرنے کے لیے مثبت تعلیمی ماحول بھی درکار ہوتا ہے۔ امریکی معاونت سے چلنے والے دیگر پروگراموں کے تحت نوجوانوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

اِن پروگراموں میں مندرجہ ذیل پروگرام بھی شامل ہیں:-
- یونیسیف کے تعلیمی لحاظ سے کمزور بچوں کے پروگرام میں ایسے بچوں پر توجہ دی جاتی ہے جو اپنی جماعت کے دیگر طلبا کی نسبت کمزور ہوتے ہیں۔ اس پروگرام میں شریک چھوٹے بچوں میں خواندگی کی شرح 37 فیصد سے بڑھکر 52 فیصد ہو گئی ہے۔
- یو ایس ایڈ کے آئیے پڑھیں نامی پراجیکٹ میں کنڈر گارٹن سے لے کر تیسری جماعت کے 1.4ملین بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں میں بہتری آئی ہے۔
- کیلی فورنیا کی Power of Love Foundation [محبت کی طاقت نامی فاؤنڈیشن] زیمبیا کے کم عمر نوجوانوں میں ایچ آئی وی کا علاج کرنے کے لیے دوا کھانے کی اہمیت کے حوالے سے اُن کے خاندانوں کو آگاہی دیتی ہے۔ یہ تنظیم ایچ آئی وی کی بیماری میں مبتلا افراد کو دست کاری کی تربیت بھی فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اپنی عملی زندگی کی شروعات کر سکیں۔
- چھ بچوں کی ماں انزووا سکالا نے جب امریکی تعاون سے قائم کیے گئے بچوں کی پرورش سے متعلق ایک گروپ میں شمولیت اختیار کی تو اُس وقت اُن کے سب سے چھوٹے بچے کی عمر پانچ ماہ تھی۔ اس گروپ میں انہوں نے غذائیت والے کھانے بنانے سیکھے۔ انہوں نے یہ بھی سیکھا کہ بچوں کی ابتدائی نشو ونما میں اُن کے ساتھ کھیلنے جیسا سادہ سا کام بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔
سکالا نے بتایا کہ “اپنی بچی کی چلنے میں مدد کرنے کے لیے میں اس کے ساتھ گیند سے کھیلتی ہوں۔ میں اس کے سامنے گیند پھینکتی ہوں۔ [جب] وہ گیند کو پکڑنے کی کوشش کررہی ہوتی ہے تو وہ چلنا سیکھ رہی ہوتی ہے۔”