
کووڈ-19 عالمی وبا نے دنیا کو یہ حقیقت یاد دلائی کہ متعدی بیماریوں سرحدوں کا احترام نہیں کرتیں۔
75 برس سے صحت کا عالمی ادارہ (ڈبلیو ایچ او) صحت سے متعلق کیے جانے والے عالمی کام میں رہنمائی اور رابطہ کاری کرتا چلا آ رہا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ “امریکہ سمجھتا ہے کہ کثیرالجہتیت، اقوام متحدہ، صحت کا عالمی ادارہ اہم ہیں۔ [ان کی اہمیت] نہ صرف کووڈ-19 کے صحت اور انسانی حوالے سے موثر ردعمل سے ہے بلکہ یہ مستقبل میں صحت کی مضبوط صلاحیتوں اور سلامتی کے حوالے سے بھی اہم ہیں۔”

کووڈ-19 سے سیکھے گئے سبق
پوری دنیا میں کووڈ-19 کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 750 ملین اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ ملین سے زائد بنتی ہے۔ کووڈ-19 رابطہ کاری اور تعاون، روک تھام، تیاری اور ردعمل کے حوالے سے یہ تعدادیں پوری دنیا کے لیے مستقبل میں پیش آنے والے ممکنہ خطرات کا پتہ دیتی ہیں۔
امریکہ صحت سے متعلق بین الاقوامی ضابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے تبدیلیوں پر مذاکرات کر رہا ہے۔ اس کا مقصد اِن ضابطوں میں موجود خامیوں کو دور کرنا اور صحت کی ممکنہ ہنگامی صورتحال اور وبائی امراض کے لیے بہتر تیاری کرنا، اِن کا پتہ چلانا اور اِن سے ابتدا ہی میں نمٹے میں مدد کرنا ہے۔
امریکہ ڈبلیو ایچ او کے ساتھ وباؤں کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کے بارے میں معاہدے پر ہونے والے مذاکرات میں بھی شرکت کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کی منزل ایک ایسی دنیا ہے جہاں وبائی امراض کو مؤثر طریقے سے روکا سکے، جو ان امراض سے نمٹنے کے لیے تیار ہو اور جو ان کا مقابلہ کر سکے تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کو وبائی امراض اور ان کے تباہ کن نتائج سے محفوظ رکھا جا سکے۔
زیادہ صحت مند دنیا
صدر بائیڈن نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد جو سب سے پہلے کام کیے اُن میں صدر کا ڈبلیو ایچ او کے ساتھ امریکہ کا دوبارہ کام کرنے کا اعلان بھی شامل تھا۔ اس اعلان میں انہوں نے کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے میں امریکہ کے عزم کو اجاگر کیا۔ امریکہ ڈبلیو ایچ او کے ساتھ شراکت داری جاری رکھے گا تاکہ ایک عالمگیر اور جامع قیادت کے ذریعے صحت مند زندگی کو یقینی بنایا جا سکے اور سب کی فلاح و بہبود کو فروغ دیا جا سکے۔

بلنکن نے کہا کہ عالمی سطح پر صحت کی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کا مطلب تیاری کے لیے مالی امداد اور بیماریوں کا جلدی پتہ لگانے کے لیے انتباہی نظام کو بہتر بنانا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا مطلب ویکسین، حفاظتی سامان اور ٹیسٹوں کی تیاری کرنا اور انہیں متعلقہ اداروں میں تقسیم کرنا بھی ہے۔
بلنکن نے کووڈ-19 کے عالمی ایکشن پلان کی بین الاقوامی کانفرنس کے چوتھے اور آخری اجلاس میں کہا کہ امریکہ عالمی بنک اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تشکیل دیئے جانے والے وباؤں کے ایک نئے فنڈ میں پہلے ہی 450 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کر چکا ہے۔ یہ اجلاس انہوں نے فروری میں بلایا تھا۔
امریکہ ڈبلیو ایچ او کے علاوہ امریکی صدر کے ایڈز کے ہنگامی منصوبے، کوویکس اور بہت سے دیگر منصوبوں کے لیے بھی امداد فراہم کرتا ہے۔ اِن اقدامات نے امریکہ کو صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک بنا دیا ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں کی طاقت
70 سال سے زیادہ عرصے میں اقوام متحدہ کے دائرہ کار، مقصد اور اس سے دنیا پر پڑنے والے اثرات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی تعداد میں ہمارے وقت کے ارتقا پذیر تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ میدان میں رہے گا اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ فعال طریقے سے کام کرے گا۔ اس ضمن میں امریکہ دنیا کے اہم ترین چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرتا رہے گا۔
بائیڈن نے کہا کہ “امریکہ واپس آ گیا ہے۔ ہم اقوام متحدہ اور اس کی اہیمیت پر یقین رکھتے ہیں۔”