امریکہ کی صورت گری میں جرمن اثرونفوذ کا حصہ

Family of five in black and white photo (National Park Service)
20ویں صدی کے اوائل میں اپنی آمد کے موقع پر، ایک جرمن گھرانے کی تین نسلیں نیویارک کے ایلس آئی لینڈ کے امیگریشن سٹیشن پر ۔ (National Park Service)

اُن روایات کے بغیر امریکہ میں کرسمس کی کوئی پہچان نہ ہوتی جو جرمن تارکین وطن اپنے ہمراہ لائے۔ امریکہ میں کرسمس کی دو بڑی علامتیں یعنی سجا ہوا کرسمس ٹری اور تحائف دینے والا سانتا کلاز، جرمن خاندان لے کر آئے اور بہت جلد یہ دونوں چیزیں امریکی گھرانوں کا حصہ بن گئیں۔

نئی دنیا میں آنے والے چند ایک جرمن اُن یورپی تارکین وطن کا حصہ تھے جو 1608ء میں ورجینیا کے شہر جیمز ٹاوًن میں آکر انگریزوں کے ساتھ شامل ہوئے۔ اٹھارویں صدی میں زمین اور مذہبی آزادی کی تلاش میں آنے والوں میں سے زیادہ تر پینسلوینیا اور نیو یارک میں آباد ہوئے۔

Young girl and young boy dressed in traditional German outfits (© Sherry L. Brukbacher)
مل واکی میں ہونے والے سالانہ جرمن میلے میں روائتی لباسوں میں ملبوس بچے۔ (© Sherry L. Brukbacher)

1820 اور 1870 کے درمیان لگ بھگ 80 لاکھ جرمن تارکین وطن امریکہ آئے جو زیادہ تر بالائی وسطی مغربی ریاستوں، شمالی اور جنوبی ڈکوٹا، منیسوٹا اور وسکونسن میں آباد ہوئے۔ برطانویوں کے بعد امریکہ میں آباد ہونے والا جرمن موروثیت کا گروپ، سب سے بڑا موروثی گروپ ہے۔ وہ کل آبادی کا 15 فیصد ہیں اور اُن کی نسل کی تعداد چار کروڑ سے زائد ہے۔ 

جرمن نژاد امریکیوں نے امریکہ کی ترقی میں بےانتہا اور بہت  زیادہ حصہ ڈالا ہے۔ مثال کے طور پر ایک جرمن تارک وطن انجنیئر، جان روبلینگ نے نیو یارک کا بروکلین برِج تعمیر  کیا جس کا افتتاح 1883 میں ہوا۔

جرمن نژاد امریکیوں نے کئی ایک کامیاب امریکی کمپنیوں کی بنیادیں رکھیں۔ اِن میں سے چند ایک ذیل میں دی جا رہی ہیں:

People walking along bridge (© Loic Venance/AFP/Getty Images)
2 جولائی 2017 کو لوگ نیویارک شہر میں واقع بروکلین برِج پر چل رہے ہیں۔ (© Loic Venance/AFP/Getty Images)
  • ولیم بوئنگ نے 1916 میں ایرو پروڈکٹس کمپنی کی بنیاد رکھی۔ 1917 میں انہوں نے اس کمپنی کا نام تبدیل کیا اور اس کا نیا نام بوئنگ ایئرپلین کمپنی رکھا۔ ولیم بوئنگ کے والدین 1868 میں ترک وطن کرکے امریکہ آئے۔
  • لیوائی سٹراس 1847 میں امریکہ پہنچے اور انہوں نے 1853 میں سان فرانسسکو میں لیوائی سٹراس اینڈ کمپنی کے نام سے نیلے رنگ کی جین کی پتلونیں بنانے والی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ لیوائی کی نیلے رنگ کی جین آج دنیا بھر میں مقبول ہے۔
  • ہائینرک اینگلہارڈ سٹائینویگ اپنی بیوی اور آٹھ بچوں کے ہمراہ 1850 میں ترک وطن کرکے امریکہ آئے۔ انہوں نے اپنا امریکی نام ہنری سٹائینوے رکھا اور 1853 میں سٹائینوے اینڈ سنز کے نام سے پیانو بنانے والی کمپنی کا آغاز کیا۔ آج سٹائینوے کے پیانو دنیا کے تقریباً تمام کنسرٹ ہالوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔