امریکہ کی ‘طبیعیات کی خاتون اول’ کو خراج تحسین

ٹیوبوں کے درمیان کھڑی ایک عورت (© Robert W. Kelley/The LIFE Picture Collection/Getty Images)
چیئن شیانگ وُو کی قطعی طور پر واضح اور درست انداز سے کی جانے والی تحقیق نے مسلمہ سائنس کو آزمایا اور کولمبیا یونیورسٹی میں اپنے رفقائے کار کی نوبیل انعام جیتنے میں مدد کی۔ (© Robert W. Kelley/The LIFE Picture Collection/Getty Images)

امریکی محکمہ ڈاک ایک چینی نژاد امریکی خاتون کو اُن کی جوہری طیعیات کے شعبے میں اہم خدمات پر خراج تحسین پیش کر رہا ہے۔ عام طور پر اس شعبے میں مردوں کی اکثریت پائی جاتی ہے۔

محکمہ ڈاک نے اپنے نومبر کے ایک بیان میں اُن کے اعزاز میں 2021ء کا ایک ٹکٹ جاری کرنے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 1912ء میں چین میں پیدا ہونے والی، اور ترک وطن کر کے امریکہ آنے والی، چیئن شیانگ وُو “کا شمار بیسویں صدی کے با اثر ترین امریکی جوہری طبیعیات کے ماہرین میں ہوتا ہے۔”

 ڈاک ٹکٹوں کی شیٹ جس پر ایک عورت کی تصویر بنی ہوئی ہے (USPS)
چیئن شیانگ وُو کی کامیابیوں کے اعتراف کے طور پر نیا جاری کیا جانے والا ڈاک کا ٹکٹ۔ (USPS)

دنیا کے 11 فروری کو سائنس میں عورتوں اور لڑکیوں کا عالمی دن منانے کی مناسبت سے، وُو کی پیشہ وارانہ زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کے شعبے میں کام کرنے والی عورتوں نے ہماری اس دنیا کو بہتر طور پر سمجھنے میں کس طرح مدد کی ہے۔

انہوں نے قطعی طور پر واضح اور درست انداز سے ایسی تحقیق کی جس سے طبیعیات کے رائج الوقت نظریات کو آزمایا گیا، بلکہ بعض اوقات رد کیا گیا۔ وُو نے دوسری عالمی جنگ میں اتحادیوں کی جنگی کاوشوں میں مدد کرتے ہوئے مین ہیٹن پراجیکٹ میں بھی مدد کی۔

وہ 1936ء میں گریجوایشن کرنے امریکہ آئیں اور انہوں نے “جوہری تحقیق کی ملکہ” اور “طبیعیات کی خاتون اول،” جیسے خطابات پائے۔

وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں پرنسٹن یونیورسٹی نے طبیعیات کے شعبے میں ملازمت دی۔ بعد میں وہ کولمبیا یونیورسٹی چلی گئیں جہاں انہوں نے “وُو تجربے” کی بنیاد پر 1957ء کا نوبیل انعام جیتنے میں اپنے رفقائے کار کی مدد کی۔

اس تجربے نے ثابت کیا کہ زوال پذیر ذرات ہمیشہ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس تجربے سے پہلے بنیادی طور پر کسی معلوم چیز کی طرف اشارہ کیے اور یہ کہے بغیرکہ “یہ بائیں طرف ہے، اور یہ دائیں طرف ہے”،  بائیں اور دائیں کو بیان کرنے کا کوئی واضح طریقہ موجود نہ تھا۔

کولمبیا یونیورسٹی نے اس تجربے کے نتائج کو ” طبیعیات کے [ایک] بنیادی قانون کا ڈرامائی خاتمہ” قرار دیا۔

1975ء میں سائنس کے قومی تمغے سمیت، وُو نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں بے شمار اعزازات حاصل کیے۔