دنیا بھر کے درجنوں شہروں میں امریکی سفارت خانے فضائی آلودگی کی نگرانی کر رہے ہیں اور معیاری ہوا کے ڈیٹا کی لمحہ بہ لمحہ فوری تشہیر کر رہے ہیں۔ اِس ڈیٹا سے شہریوں کو اموات کی ایک بہت بڑی وجہ یعنی فضائی آلودگی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔
4 سے 8 مئی تک فضائی آلودگی کی آگاہی کے ہفتے کے دوران امریکہ فضائی معیار میں بہتریوں کی خوشیاں منا رہا ہے۔ اس موقع پر امریکہ کا محکمہ خارجہ دنیا بھر میں لوگوں کو اپنے آپ کو آلودگی سے بچانے میں با اختیار بنانا جاری رکھے ہوئے ہے۔
تین درجن سے زائد ممالک کے 50 شہروں میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے فضائی آلودگی کی نگرانی کرتے ہیں اور عام لوگوں کو فضائی معیار سے متعلق ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔ ہفتے کے ساتوں دن امریکہ کے محکمہ خارجہ کا پوسٹ کیا جانے والا ڈیٹا ماحولیات کے تحفظ کے ادارے کے ایئر ناوٰ پلیٹ فارم پر ہمہ وقت دستیاب ہوتا ہے۔
ہر شہر کے لیے “ایئر ناؤ” (اس وقت ہوا) کے عنوان سے مخففاً اے کیو آئی کہلانے والا ایئر کوالٹی انڈیکس (ہوا کے معیار کا اشاریہ) فراہم کیا جاتا ہے جس میں امریکہ میں استعمال کیے جانے والے صاف ہوا کے معیاروں کی بنیاد پر محفوظ اور خطرناک آلودگی کے درمیان سطحوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اِن درجہ بندیوں سے والدین کو یہ جاننے میں آسانی ہو سکتی ہے کہ وہ کب اپنے بچوں کو گھر سے باہر کھیلنے کی اجازت دیں۔
”
You can monitor air quality in Tashkent thru https://t.co/0kgeUoupNx Below is a screenshot from today at 1 pm. AQI is in the green!🌍🇺🇿 pic.twitter.com/rLJybdzfQN
— U.S.Embassy Tashkent (@usembtashkent) April 24, 2019
امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام اور اِن پر قابو پانے کے مراکز کا اپنی ویب سائٹ پر کہنا ہے، “اے کیو آئی ایک ایسی سہولت ہے جس میں یہ پیشگوئی کی جاتی ہے کہ فضائی آلودگی کب بلند سطحوں پر ہوگی اور یہ بتایا جاتا ہے کہ فضائی آلودگی آپ کی صحت کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔”
فضائی آلودگی دنیا بھر میں موت کی ایک بڑی وجہ ہے اور یہ دمے اور فالج، اور دل کے دوروں جیسے قلبی امراض کے خطرات میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ممکن ہے کہ سال 2015 میں فضائی آلودگی سے 88 لاکھ افراد کی قبل از وقت اموات واقع ہوئیں۔
حالیہ دہائیوں میں ترقی یافتہ ممالک نے ہوا کے معیار کو بہتر بنایا ہے۔ ای پی اے کے مطابق امریکی قوانین اور بہتر ٹکنالوجیوں کے نتیجے میں ٹھوس اور مائع شکل میں ہوا میں معلق ذرات کی مقدار میں سال 2000 سے 2018 تک 39 فیصد کمی آئی ہے۔ فضا کو آلودہ کرنے والے یہ ذرات صحت کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔
سفارت خانوں کے ہوا کی نگرانی کے اِس پروگرام کے ذریعے دوسرے ممالک کے شہریوں کو بھی اس کامبیابی میں شریک کیا گیا ہے۔
بیجنگ میں امریکہ کے سفارت خانے نے 2008ء میں ہوا کی نگرانی کے پہلے پروگرام کا آغاز کیا۔ سفارت خانے کے ہوا کے معیار کے ڈیٹا کو عوام تک پہنچانے اور امریکہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے یعنی ای پی اے کے ساتھ سائنسی تبادلوں کے بعد، چین نے اپنے آلودگی کے معیاروں کو سخت بناکر اپنے ہاں ہوا کے معیار کو بہتر بنایا۔
اس وقت امریکہ کا محکمہ خارجہ بنگلہ دیش، کولمبیا، کوسٹا ریکا، بھارت، انڈونیشیا، کوسوو، کویت، منگولیا، پیرو، ازبکستان اور ویت نام سمیت 38 ممالک میں ہوا کے معیار کی نگرانی کر رہا ہے۔
کوسٹا ریکا میں امریکہ کے سفارت خانے نے اکتوبر 2019 میں ہوا کی نگرانی کے پروگرام کا آغاز کیا۔ اس موقعے پر سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، “حالانکہ فضائی آلودگی دنیا بھر میں صحت کا ایک روز افزوں خطرہ بن چکی ہے اس کے باوجود ہوا کے معیار کا لمحہ بہ لمحہ ڈیٹا فوری طور پر دستیاب نہیں ہوتا۔ بہت حد تک صاف ہوا کے قانون کی وجہ سے امریکہ ہوا کے معیار کی پالیسی، سائنس اور ٹکنالوجی میں ایک عالمی لیڈر بن چکا ہے۔