امریکہ کی فائیو جی نیٹ ورکس کی تعمیر میں دیگر ممالک کی مدد

یورپ اور ایشیا کا نقشہ جس پر ایک دوسرے کو کاٹتی ہوئی لکیریں کھنچی ہوئی ہیں (© Shutterstock)
امریکہ دیگر ممالک کی فائیو جی نیٹ ورکوں کی تعمیر میں مدد کر رہا ہے۔ یہ نیٹ ورک لوگوں کے کاروبار کرنے کے طریقوں میں تبدیلیاں لے کر آئے گا۔ (© Shutterstock)

ففتھ جنریشن وائرلیس ٹکنالوجی ایک انقلابی ٹکنالوجی ہے اور اس میں صنتعتوں کو بدلنے کی بھرپور صلاحیتیں موجود ہیں۔ گھر بیٹھے علاج معالجے کی سہولتیں حاصل کرنے سے لے کر ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں اور بجلی کے گرڈوں اور پانی کے نظاموں جیسی انتہائی اہم سہولتوں تک، فائیو جی میں ہماری زندگیوں کے ہر ایک شعبے پر اثرانداز ہونے کی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔

ہمیں فائیو جی کے آلات اور سافٹ ویئر کی کمپنیوں پر اس بات کے اعتماد کرنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ قومی سلامتی، شہریوں کی نجی رازداری یا اُن کے حقوق اور املاقِ دانش کے حقوق کے حاملین کے لیے خطرہ نہیں بنیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی فائیو جی کی سکیورٹی کے بارے میں ایک واضح پالیسی ہے اور امریکہ فائیو جی کے محفوظ بنیادی ڈھانچوں کی تیاری اور اُن کی تعمیر پر دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔  مالی وسائل اور تکنیکی مہارت کی پیشکش کرکے امریکہ دیگر ممالک کو چین کی ناقابل بھروسہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں یا غیرشفاف یا مسائل زدہ چینی قرضوں پر انحصار کیے بغیر اپنے فائیو جی کے بنیادی ڈھانچے تعمیر کرنے کے قابل بنائے گا۔

امریکہ نے محفوظ انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کو مہمیز دینے اور کھلی، باہمی تعامل والی، قابل اعتماد اور محفوظ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے لیے، “ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی اینڈ سائبر سکیورٹی پارٹنرشپ” (ڈیجیٹل جڑت اور سائبر سکیورٹی کی شراکت) کا آغاز کیا ہے۔

شراکت کے اس منصوبے کا آغاز امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کیا۔ یہ منصوبہ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے، امریکہ کی مالیات کی بین الاقوامی ترقیاتی کارپوریشن، برآمدات و درآمدات کے بنک، تجارت اور ترقیات کا امریکی ادارہ، وفاقی مواصلاتی کمشن اور دیگر اداروں کے مابین ایک بین الاداراتی شراکت ہے۔

اس  منصوبے کے تحت دیگر ممالک کو محفوظ طریقے سے فائیو جی ٹکنالوجی نصب اور متعارف کرانے کے لیے تربیت اور  تکنیکی مشاورت کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ ایسا کرتے ہوئے یہ ممالک اس نئی جڑت کی وجہ سے پیدا ہونے والے زبردست اقتصادی موقعوں سے بھی فائدے حاصل کر سکتے ہیں۔

 مائیک پومپیو ایک روشن نقشے کے سامنے کھڑے ہیں جس پر "5 جی کلین پاتھ" لکھا ہوا ہے۔ (© Andrew Harnik/AP Images)
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو 29 اپریل کو ڈیٹا کو محفوظ بنانے اور نجی رازداری کو تحفظ دینے کا “کلین پاتھ منصوبہ” متعارف کرا رہے ہیں۔ (© Andrew Harnik/AP Images)

امریکہ نے دنیا کے ممالک کو اپنے ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے زیر اختیار چلنے والی ہواوے یا زیڈ ٹی ای کارپوریشن جیسی  کمپنیوں سمیت، ناقابل اعتماد کمپنیوں کے آلات کے استعمال سے جڑے خطرات سے آگاہ کر دیا ہے۔

عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) میں ملکی قوانین کمپنیوں کو پی آر سی کے انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند کرتے ہیں جس کی وجہ سے چین کے تیار کردہ فائیو جی نیٹ ورک پر موجود ہر ایک چیز خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ امریکہ اور قانون کی پاسداری کرنے والے دیگر ممالک کے برعکس، پی آر سی میں ایسی عدالتیں موجود نہیں ہیں جن سے کمپنیاں اپنے گاہکوں کو پی آر سی کے ڈیٹا طلب کیے جانے کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے لیے رجوع کر سکیں۔

کلین نیٹ ورک منصوبے کے تحت، امریکہ دیگر ممالک کے ساتھ صرف قابل اعتماد کمپنیوں کے ٹیلی کمیونیکیشن کے الات استعمال کرنے میں اُن کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے مل کر کام کرتا ہے۔ اس منصوبے کی بنیاد بین الاقوامی طور پر مروجہ ڈیجیٹل اعتماد کے معیاروں پر استوار ہے اور اس کا مقصد چینی کمیونسٹ پارٹی جیسے بد نیت کرداروں سے ڈیٹا کی رازداری، سکیورٹی اور انسانی حقوق کو لاحق خطرات سے نمٹنا ہے۔

جب فائیو جی نیٹ ورکوں کی تعمیر کی بات آتی ہے تو پی آر سی کی حکومت ہواوے اور پی آر سی کی دیگر کمپنیوں کی حمایت میں بہت زیادہ جارحانہ رویہ اپناتی ہے۔ محکمہ خارجہ کے مطابق، بیجنگ ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں کو پیسہ فراہم کرتا ہے اور پی آر سی کی تزویراتی خارجہ پالیسی میں انہیں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

محکمہ خارجہ کے بین الاقوامی سلامتی اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بیورو کے اسسٹنٹ سیکرٹری، کرسٹوفر ایشلے فورڈ نے 2019ء میں کہا کہ اِن منصوبوں میں “حکومت (چینی کمپنیوں کو) ضرورت پڑنے پر بڑی بڑی رقومات حاصل کرنے کی سہولتیں فراہم کرتی ہے اور سرکاری بنکوں سے آسان شرائط پر طویل مدتی قرضے دیتی ہے تاکہ مقابلے میں (دوسری کمپنیوں کو) کمزور بنایا جاسکے اور غیرملکی منڈیوں میں زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل کی جاسکے۔”

امریکہ  ترقی پذیر ممالک کی اپنے فائیو جی نیٹ ورک تعمیر کرنے میں سکیورٹی اور اعتبار کو یقینی بنانے میں مالی مدد اور حمایت کرتا ہے۔

ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو، ایڈم بوہلر نے کہا، “اُن ترقی پذیر ممالک میں جہاں محفوظ اور قابل اعتماد ٹیلی کمیونیکیشن کے ذرائع موجود ہیں وہاں ڈی ایف سی اور یو ایس ایڈ مالی وسائل اور انشورنس کے ایسے وسائل لاتے ہیں جو اُس خطے میں کاروبار کرنے کی خواہاں امریکی کمپنیوں کی لاگتوں اور خطرات کم کرتے ہیں۔ اِن وسائل کا امتزاج کلین نیٹ ورک کے ساتھ مل کر ترقی کے لیے ایک زبردست تحرک کا کام کرتا ہے۔”

مزید برآں، امریکی محکمہ خارجہ میں اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحولیات کے انڈر سیکرٹری، کیتھ کریش نے کہا، “کلین نیٹ ورک میں شامل ہونے کا فیصلہ نجی شعبے کے لیے اس بات کا ایک واضح اشارہ ہوتا ہے کہ آپ کا ملک ایک قابل اعتماد شراکت دار ہے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک زبردست جگہ ہے۔”