امریکی حکومت نے ہسپانوی دور سے پہلے کی آثار قدیمہ کی 523 اشیاء میکسیکو کی حکومت کو لوٹا دی ہیں۔ اِن اشیا کو ریاست ٹیکساس کا ایک آدمی سمگل کر کے لایا تھا اور بیچنے کی کوشش کر رہا تھا۔
چرائی گئی اِن اشیا میں تیر کی نوکیں، چاقووں کے پھل اور اوزار شامل تھے جن کا تعلق سولہویں صدی سے پہلے کے اس زمانے سے ہے جب ہسپانوی فاتحین نے مغربی نصف کرے کے ایک بہت بڑے حصے کو اپنی نوآبادی بنایا تھا۔ ممکن ہے کہ کچھ اشیاء کا تعلق موجودہ دور کے میکسیکو کی “کوہیلا کمپلیکس” کہلانے والی کسی تہذیب سے بھی ہو۔ اِن اشیا کا تعلق لگ بھگ 4500 قبل مسیح سے لے کر 1300 عیسوی تک سے ہے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کے سب سے بڑے تحقیقاتی ادارے یعنی ہوم لینڈ سکیورٹی انویسٹی گیشنز (ایچ ایس آئی) نے ریاست ٹیکساس کے شہر ایلپاسو میں واقع میکسیکو کے قونصلیٹ میں اپریل میں ہونے والی ایک تقریب میں یہ اشیا میکسیکو کو واپس کیں۔ میکسیکو کی طرف سے میکسیکو کے قونصل جنرل ماریسیو ایبارا پونسے دو لیئون نے یہ اشیا وصول کیں۔
ایبارا پونسے دو لیئون نے ایک بیان میں کہا، “ہسپانوی دور سے پہلے کے زمانے سے تعلق رکھنے والی اِن اشیا کی واپسی ثقافتی اشیا کے تحفظ کے لیے میکسیکو اور امریکہ کی حکومتوں کے درمیان فعال تعاون کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ تاریخی اور ثقافتی ورثوں کو اُن کی اصلی جگہوں پر لوٹانے کے ساتھ اُن کی وابستگی کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

اِن اشیا کی واپسی سے پانچ برسوں پر پھیلی تحقیقات ختم ہوئیں۔
ثقافتی املاک کی چوری کو روکنا
نیشنل پارک سروس کے کارندوں نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ ملنے والے “بِگ بینڈ نیشنل پارک” میں چرائی گئی یہ نادر اشیا جب دیکھیں تو انہوں نے اس کی اطلاع الپائن، ٹیکساس میں واقع ایچ ایس آئی کے سپیشل ایجنٹوں کو دی جنہوں نے اپریل 2016 میں تفتیش کا آغاز کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے اینڈریو کوالیک نے میکسیکو کے کچھ افراد کے ساتھ اِن اشیا کو سمگل کر کے پارک میں پہچانے کے لیے رابطے کیے۔ وہاں سے کوالیک نے سمگلروں کو ان نادر اشیا کے بدلے یا تو رقم ادا کرنا تھی یا تعمیرات کے سامان اور آلات سمیت سامان دینا تھا۔ جب یہ سودا پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا تو کوالیک اِن اشیا کو ٹیکساس میں اپنے گھر لے جاتا۔
کوالیک نے اِن اشیا کو 450,000 ڈالر میں ایک ایسے خریدار کو بیچنے کی کوشش کی تھی جو دراصل امریکی حکومت کا ایک کارندہ تھا۔ عدالت سے تلاشی کے وارنٹ حاصل کرنے کے بعد کوالیک کے گھر سے اِن نوادرات کو قبضے میں لیا گیا۔ اسے امریکہ میں چیزیں سمگل کرنے کا سنگین جرم کا مرتکب قرار دیا گیا اور پانچ برس کی قابل ضمانت گھریلو نظربندی کی سزا سنائی گئی۔ اس کے علاوہ کوالیک کو دس ہزار ڈالر کی رقم ایک ایسے فنڈ میں جمع کروانا ہوگی جو قانون کے نفاذ کی سرگرمیوں میں مالی مدد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
نوادرات کی سمگلنگ اربوں ڈالر کا سرحدوں کے آرپار ہونے والا ایک مجرمانہ کاروبار ہے۔ عالمی شراکت داریوں سے امریکہ کو اس طرح کی چیزوں کی غیرقانونی درآمدات کے خلاف کاروائیاں کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ایچ ایس آئی کے ایلپاسو کے دفتر کے انچارج، سپیشل ایجنٹ ایرک پی برائیٹسکی نے کہا، “ثقافتی املاک اور نادر اشیا کی چوری نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ کسی قوم کی تاریخ کی توہین بھی ہے۔ ہم قانون نافذ کرنے والے اپنے شراکت داروں اور غیرملکی حکومتوں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ لوگ اس طرح کے مجرمانہ کاموں سے پیسے نہ کمائیں۔”
ڈپٹی ڈائریکٹر شان بینگی نے ایک بیان میں کہا کہ ایک سو برس سے زیادہ عرصے سے نیشنل پارک سروس قدرتی اور ثقافتی وسائل کو تحفظ فراہم کرتی چلی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشترکہ تفتیش “آنے والی نسلوں کے لیے تاریخ کو محفوظ رکھنے کے ہمارے مشترکہ مشن کا عملی مظاہرہ کرتی ہے۔”