مظاہرین کا ایک بڑا ہجوم۔ (© Marvin Recinos/AFP/Getty Images)
30 جون کو نکارا گوا کے شہر ماناگوا میں مظاہرین حکومت خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں کے حق میں انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (© Marvin Recinos/AFP/Getty Images)

امریکی حکومت نے پُرامن مظاہرین کی مارپیٹ اور ہلاکتوں کا حکم دینے والے ملک کی قومی پولیس کے کمشنر سمیت نکارگوا کے تین افراد پر انسانی حقوق کی زیادتیوں اور بدعنوانیوں کی بنا پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے 5 جولائی کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی کاروائیاں نکارگوا میں جاری بحران اور اُس تشدد کے ردعمل کے طور پر کی گئیں ہیں جن کی بنا پر کم ازکم 220 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں اور لگ بھگ 1500 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ نکاراگوا کے صدر ڈینیئل اورٹیگا کی حکومت کے پُرامن مظاہروں کے جواب میں، صحافیوں کی مارپٹائی، اپنے بچوں کی ہلاکتوں کا سوگ منانے والی ماؤں سمیت مقامی ٹی وی اور ریڈیو سٹیشنوں پر کیے جانے والے حملے شامل ہیں۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوآرٹ نے 5 جولائی کے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ پابندیاں اور اس سے پہلے لگائی جانے والی پابندیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ “امریکہ اُن لوگوں کو بے نقاب کرے گا اور قابل احتساب ٹھہرائے گا جو نکارا گوا کی حکومت میں اپنے عوام کے خلاف تشدد اور ڈرانے دھمکانے کی مہم کو جاری رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔”

اِن پابندیوں میں مندرجہ ذیل افراد شامل ہیں:-

  • نکارا گوا کی قومی پولیس کے کمشنر، فرانسسکو ہاویئر ڈیاز ماڈرز پر اپنی کمان میں عدالتوں سے ماورا ہلاکتوں سمیت زیادتیاں کرنے کا الزام ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق نکارا گوا کی پولیس نے مانا گوا میں ایک گھر کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں دو چھوٹے بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے اور مدد کے لیے آنے والے ہمسایوں کو روکنے کے لیے اُن پر گولیاں چلائی گئیں۔
  • ساندانیستا نیشنل لبریشن فرنٹ اور اس کی اتحادی ساندانیستا یوتھ کے سربراہ، فیڈل انٹونیو مورینو برائیونز نے ساندانیستا یوتھ کو مظاہرین کی مارپٹائی کرنے کا حکم دیا۔ مورینو پر ماناگوا کے میونسپل پراجیکٹوں سے پیسے چرانے اور مقامی حکومت کے فنڈ کو ساندانیستا نیشنل لبریشن فرنٹ کی کاروائیوں پر خرچ کرنے کا الزام ہے۔
  • وینیزویلا سے پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے والی کمپنی البنیسا کے نائب صدر اور نکارا گوا کی تیل کی سرکاری کمپنی، پیٹرونک کے صدر ہوزے فرانسسکو لوپیز سینتینو پر ذاتی اور خاندانی فائدے کے لیے اپنے عہدے کے استعمال کا الزام ہے۔ اُس کے جرائم میں حکومتی ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے خاندان کی ملکیتی کمپنیوں کا استعمال بھی شامل ہے۔ لوپیز نے مبینہ طور پر بنیادی ڈھانچے کے پراجیکٹوں سے اپنی ذات کے لیے کمشن لینے اور لاکھوں ڈالر چرانے کی خاطر پوری حکومت میں اپنی پسند کے بے شمار افراد تعینات کیے۔

پابندیوں کے تحت اِن تینوں کے اگر امریکہ میں کوئی اثاثے ہیں تو اُن پر تعزیر لگائی جائے گی اور امریکی شہریوں پر بالعموم اُن کے ساتھ لین دین کی پابندی ہوگی۔

امریکی اقدامات کو میگنٹسکی کے عالمی انسانی حقوق کے قانون مجریہ 2016 کے تحت قانونی حیثیت حاصل ہے۔ یہ قانون امریکہ کو اِن افراد کے نام عام کرنے، اُن کے جرائم کا خاکہ بیان کرنے اور امریکی مالیاتی نظام کے استعمال یا امریکی شہریوں کے ساتھ  کاروبار کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔