
2017ء سے لے کر اب تک امریکہ نے وینیز ویلا کے اندر اور بیرونی ممالک میں مادورو کی سابق حکومت سے تعلق رکھنے والے افراد، کاروباروں، اور تیل کی کمپنیوں پر پابندیاں لگائی ہیں۔
پابندیاں کیوں ضروری ہیں اور حقیقت میں ان کا اثر کس پر پڑتا ہے؟
امریکی پابندیوں کا مقصد یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ مادورو اور اس کے کاسہ لیس، سونے کی غیرقانونی کان کنی، سرکار کے زیرانتظام چلنے والی تیل کی کمپنیوں، یا ایسے دیگر کاروباری لین دین سے فائدہ نہ اٹھائیں جو حکومتی مجرمانہ سرگرمیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو ممکن بناتی ہیں۔
محکمہ خارجہ کی کیری فلپیٹی نے 2020 میں امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ مثال کے طور پرتیل کی پابندیوں کا “مقصد مالی آمدنی کے ذرائع کو ختم کرنا اور تیل کی صنعت کی سرپرستی کے لیے استعمال کیے جانے کو روکنا ہے۔”
اقتصادی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امریکی پابندیاں وینیز ویلا کی اقتصادی بدحالی کی ذمہ دارنہیں ہیں۔ بروکنگ انسٹی ٹیوشن اور ہارورڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق، “وینیز ویلا میں ایک عرصے پر پھیلے سماجی و اقتصادی نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ بات واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ زندگی کے معیاروں میں آنے والے انحطاطوں کی بڑی تعداد 2017 میں امریکی پابندیوں کی قانونی منظوری سے بہت پہلے واقع ہوچکی تھی۔”
اور جہاں امریکی حکومت نے مادورو کے حامی افراد پر اور اُن کے کاروباروں پر پابندیاں عائد کی ہیں وہیں امریکہ نے اُس امداد میں کمی نہیں کی جو وہ وینیز ویلا کو دیتا چلا آ رہا ہے۔
2017 اور 2019 کے درمیان امریکہ نے وینیز ویلا کے عوام کے لیے 656 ملین ڈالر مالیت کی زندگی بچانے والی دواؤں کی شکل میں امداد فراہم کی۔
محکمہ خارجہ کے ایلیٹ ابراہامز نے 2020 میں کہا کہ اگرچہ امریکی حکومت نے افراد اور تنظیموں پر پابندیاں لگا رکھی ہیں تاہم ایسے لوگوں کے لیے اِن “پابندیوں کا مستقل ہونا ضروری نہیں جو وینیز ویلا کے جمہوری مستقبل میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ مگر “اُن لوگوں کو جو مادورو کی حمایت سے فائدے اٹھا رہے ہیں، اس تنبیہ پر کان دھرنے چاہیئیں۔”
اس سے پہلے یہ آرٹیکل ایک مختلف شکل میں اس سے پہلے مارچ 12 2020 کو شائع ہو چکا ہے۔