
انسانی ہمدردی کے تحت امریکہ نکولس مادورو کی سابق حکومت کی بدعنوانیوں سے جان بچا کر بھاگنے والے وینیز ویلا کے شہریوں اور اُن کی میزبانی کرنے والی کمیونٹیوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خوراک اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے 12 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دے رہا ہے۔
نائب وزیر خارجہ جان جے سلیون، امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے منتظم، مارک گرین اور صدارتی مشیر، ایوانکا ٹرمپ نے انسانی بنیادوں پر دی جانے والے اس امدادی پیکیج کا اعلان 4 ستمبر کو جنوبی امریکہ کے اپنے سہ ملکی دورے کے پہلے پڑاؤ کولمبیا کے شہر ککوتا میں کیا۔
نئی امداد کے اعلان سے وینیز ویلا کے بحران سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد کی مجموعی رقم 37 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس رقم میں 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد اور 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اقتصادی اور ترقیاتی امداد بھی شامل ہے۔
نئی امداد کے اعلان کے موقع پر یو ایس ایڈ نے جاری کردہ اپنے خبری مراسلے میں کہا کہ وینیز ویلا کے سیاسی اور اقتصادی بحرانوں نے جنہیں اکثریت جنگ اور قدرتی تباہ کاریوں کو چھوڑ کر دنیا کی بڑی گراوٹیں سمجھتی ہے، “کسی وقت کے خوشحال ملک وینیز ویلا کے عام شہریوں کو “ایسے قسم کے مصائب کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے جو انہوں نے زندگی پہلے کبھی نہیں جھیلے۔”
امریکہ کا شمار اُن 55 ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے عبوری صدر خوان گوائیڈو کو وینیز ویلا کا منصفانہ لیڈر تسلیم کر رکھا ہے۔
سلیون، گرین اور ٹرمپ نے کولمبیا میں اپنے قیام کے دوران گوائیڈو کے معاونین سے ملاقاتیں کیں۔ تینوں نے ککوتا میں اُن پناہ گاہوں کا دورہ بھی کیا جہاں بےگھر ہونے والے وینیز ویلا کے شہریوں کو رکھا گیا ہے۔
ایوانکا ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا، “جمہوریت، آزادی اور قانون کی حکمرانی کی بحالی کی جدوجہد میں ہم وینیز ویلا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
یو ایس ایڈ کے خبری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وینیز ویلا کے شہریوں کی مسلسل حمایت کرنے پر امریکہ، کولمبیا اور اس کے ہمسایوں کو سلام پیش کرتا ہے، “اور اس بحران سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے دیگر تمام عطیات دہندگان سے کہتا ہے کہ وہ عطیات دیں اور {جو پہلے سے دے رہے ہیں وہ اِن میں] اضافہ کریں۔”