امریکی سائنسدان کووِڈ-19 سے دنیا کو محفوظ رکھنے کے لیے ویکسین تیار کرنے کے قریب تر پہنچ چکے ہیں۔

کئی ایک امریکی شراکت کاریاں پہلے ہی سے اِن ویکسینوں کو انسانوں پر آزما رہی ہیں۔ یہ امر اس ویکسین کے محفوظ اور موثر ہونے کی جانب ایک ایک بڑی پیش رفت ظاہرکرتا ہے۔ دیگر شراکت کار اس ویکسین کی تیاری کے بعد اس کے استعمال اور اسے لوگوں کو لگانے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

امریکی کمپنیوں اور یونیورسٹیوں میں سائنسدان عام حالات میں مہینوں اور برسوں میں کی جانے والی اپنی تحقیقوں کا وقت کم کرکے اسے ہفتوں پر لے آئے ہیں۔ اِن کاوشوں میں اُس وقت مزید تیزی آئی جب صدر ٹرمپ نے کووِڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے وفاقی فنڈز کے 8.3 ارب ڈالر کی فراہمی کے قانون پر دستخط کیے۔

اس پیسے سے وفاقی اداروں کو تیزی سے ویکسینیں تیار کرنے اور علاج کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ اِن وفاقی اداروں میں صحت کے قومی ادارے اور خوراک اور دواؤں کے ادارے کے ساتھ اُن کے نجی شعبے کے شراکت کار بھی شامل ہیں۔

عوام تک ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر کووِڈ-19 کی ویکسین پہنچانے کی امریکی کوششوں میں چند ایک کا ذیل میں ذکر کیا جا رہا ہے:-

ویکسین کی انسانون پر آزمائش

لیبارٹری میں کام کرتی ہوئی ایک خاتون سائنسدان۔ (© David L. Ryan/Boston Globe/Getty Images)
ایک خاتون سائنسدان ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبرج میں ماڈرنا کی لیبارٹری میں کام کر رہی ہیں۔ (© David L. Ryan/Boston Globe/Getty Images)

مارچ سے مندرجہ ذیل دو امریکی کمپنیوں میں محققین کووِڈ-19 کی ممکنہ ویکسین کی تیاری میں ویکسین کے انسانوں پر آزمانے کے مرحلے کا آغاز کر چکے ہیں:

وائرس کے جینیاتی سلسلے کے جنوری میں آن لائن شائع ہوتے ہی دونوں کمپنیوں نے فوری طور پر ویکسینوں پر اپنے کام کا آغاز کر دیا۔

ٹیسٹوں کے اس مرحلے میں 100 کے قریب بالغ صحت مند افراد کو ویکیسین لگائی جاتی ہے اور اِس کے منفی اثرات پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔

انوویو کے ضوابطی امور کی سینیئر نائب صدر، ایمی شاہ براؤن نے ایک بیان میں کہا کہ اتنی تیزی سے اس ویکسین کی تیاری ایک “سنگ میل” کی سی حیثیت رکھتی ہے۔

ویکسی نیشن لگانے کے نئے طریقوں کی ایجاد

ایک آدمی کی انگلی پر مربع شکل کا چھوٹا سا ایک ٹکڑا۔ (© UPMC)
پِٹس برگ یونیورسٹی کے میڈیسن سکول کی تیار کردہ ممکنہ ویکسین میں پٹی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کے ذریعے ویکسین لگائی جاتی ہے۔ (© UPMC)

کووِڈ-19 کے لیے پِٹس برگ یونیورسٹی کے میڈیسن سکول کے سائنسدانوں نے ایک نئی ممکنہ ویکسین تیار کر لی ہے۔ اس کے علاوہ انہی سائنسدانوں نے ویکسین لگانے کا ایک نیا طریقہ بھی نکالا ہے۔ ٹیکہ لگانے کی بجائے مریضوں کو انسانی ناخن جتنے پٹی کے ایک ٹکڑے کو اپنی جلد پر رکھ کر دبانا ہوتا ہے۔ اس ٹکڑے میں 400 باریک سوئیاں ہوتی ہیں جو ویکسین کو انسان جسم میں داخل کر دیتی ہیں۔

اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے میڈیسن سکول کے جلد کے امراض کے شعبے کے سبراہ، لوئس فیلو نے ایک بیان میں کہا، “یہ ایک قسم کی ویلکرو (یعنی چِپک جانے والی پٹی) کی طرح محسوس ہوتی ہے۔”

تحقیقی ٹیم نے 2 اپریل کو کہا کہ انہیں امید ہے کہ خوراک اور دواؤں کا ادارہ، ایف ڈی اے آنے والے چند ماہ میں ویکسین لگانے والے ٹکڑے اور ویکسین کو انسانوں پر آزمانے کی منظوری دے دیگا۔

رسائی پر سرمایہ کاری

 
ریاست نیو جرسی کے شہر نیو برونسوِک میں قائم جانسن اینڈ جانسن کمپنی بھی اس ویکسین پر کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی نے بتایا کہ اُسے امید ہے کہ آنے والے موسم خزاں تک اس ویکیسن کی انسانوں پر آزمائش شروع کر دی جائے گی۔

اس کے ساتھ ہی کمپنی نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ ویکسین تیار کرنے کی اپنی استعداد میں یہ ذہن میں رکھتے ہوئے اضافہ کر رہی ہے کہ کووِڈ-19 کی ایک ارب سے زائد خوراکیں تیار کرنے کی گنجائش پیدا کی جا سکے۔

جانسن اینڈ جانسن کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، ایلکس گورسکی نے کہا، “دنیا کو ایک سنگین بحران کا سامنا ہے۔ ہم جتنی جلدی ممکن ہو سکے کووِڈ-19 ویکسین کو بین الاقوامی طور پر دستیاب اور قابل استعمال بنانے کے لیے اپنے حصے کا کام کرنے کے لیے کمر بستہ ہیں۔”