
امریکی جدت طرازوں نے وائرس کے خلاف ایک ایسی دوا تیار کر لی ہے جو کووڈ-19 کے ہسپتال میں داخل مریضوں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ یہ پیشرفت اس عالمی وبا کے خلاف وسیع تر امریکی ردعمل کا حصہ ہے۔
22 اکتوبر کو امریکہ کے خوراک اور دواؤں کے ادارے (ایف ڈی اے) نے “گلیئڈ سائنسز” کی وائرس مخالف دوا، “ریم ڈیس ویئر” کی ہسپتال میں داخل 12 سال سے بڑے بچوں اور بالغ مریضوں کے علاج کے لیے منظوری دی۔ ریم ڈیس ویئر پہلی ایسی وائرس مخالف دوا ہے جس کی ایف ڈی اے نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے منظوری دی ہے۔
ایف ڈی اے کے کمشنر، ڈاکٹر سٹیفن ایم ہان نے ایک بیان میں کہا، “آج کی منظوری کی بنیاد ہسپتالوں کے کئی ایک اُن تجرباتی علاجوں سے جمع کیے گئے ڈیٹا پر ہے جن کی ایف ڈی اے نے کڑی جانچ پڑتال کی اور یہ کووڈ-19 عالمی وبا کے علاج میں ایک اہم سائنسی سنگ میل ہے۔”
امریکہ کے خوراک، دواؤں، اور زیبائش کے قانون کے تقاضوں کے مطابق جیسے ہی یہ ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ-19 کی نئی دوائیں محفوظ اور موثر ہیں، ایف ڈی اے اُن کی منظوری دیتا چلا جائے گا۔ ان دواؤں کی مکمل منظوری سے پہلے، ایف ڈی اے ہنگامی صورت حال میں اُن کے استعمال کی اجازت بھی دے سکتا ہے جن کے بارے میں ہسپتالوں کے تجربات سے ثابت ہو جائے کہ وہ کم از کم حفاظتی معیارات پر پوری اترتی ہیں اور اُن کے موثرپن کے مضبوط شواہد سامنے آ جائیں۔
#FDAapproves first treatment for hospitalized #COVID19 patients who are 12 years of age and older & weighing at least 40 kg: https://t.co/Y2Zc3y0Kxw pic.twitter.com/3SWaUhR6Ad
— FDA Drug Information (@FDA_Drug_Info) October 22, 2020
کسی بھی دوا کی منظوری سے قبل، ایف ڈی اے کڑے سائنسی معیارات استعمال کرتے ہوئے اس کے نقصانات اور فوائد کو پرکھتا ہے۔ ریم ڈیس ویئر کی منظوری دیتے وقت، ایف ڈی اے نے اچانک منتخب کردہ اور ہسپتالوں میں مخصوص حالات میں کیے گئے تین ایسے تجربات سے جمع کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن کا تعلق کووڈ-19 کے اُن مریضوں سے تھا جن کی بیماری کی حالت کم از کم خطرے سے لے کر سنگین ترین خطرے تک تھی۔
فوسٹر سٹی، کیلی فورنیا کی دوا ساز کمپنی، گلیئڈ سائنسز کا کہنا ہے کہ ریم ڈیس ویئر سے مریضوں کو تیزی سے صحت یاب ہونے میں مدد ملے گی جس سے صحت کے قلیل وسائل کو بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔
“آپریشن وارپ سپیڈ” کے ذریعے امریکہ کووڈ-19 کی بے شمار ممکنہ ویکسینوں کی تیاری میں بھی مدد کر رہا ہے جن میں سے بہت سی ایسی ویکسینیں ہیں جو آزمائش کے آخری مراحل میں ہیں۔ اس آپریشن کے تحت حکومتی سائنس دانوں، دواساز کمپنیوں اور دیگر لوگوں اس مقصد کے لیے ایک جگہ اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ سال کے اختتام سے پہلے کوروناوائرس کی محفوظ اور موثر ویکسین تیار کی جا سکے۔
ایک بار جب کووڈ-19 کی محفوظ اور موثر ویکسینیں تیار ہوگئیں تو امریکہ نے اِن ویکسینوں کو فوری طور پر مارکیٹ میں لانے کے لیے پہلے ہی سے ان کے تیارکنندگان کی مالی مدد کر رکھی ہے۔
صدر ٹرمپ نے 15 مئی کو کہا، “ہم اس وقت کے لیے تیاری کر رہے ہیں جب ہمیں یہ خوشخبری ملے گی کہ ہمارے پاس ویکسین آ گئی ہے، ہمارے پاس فارمولا ہے، ہمیں جس کی ضرورت ہے وہ ہمارے پاس ہے، تو ہم بجائے اس کے کہ تیار ہونے میں سالوں لگائیں، فوراً حرکت میں آ جائیں گے۔”