گو کہ حال ہی میں اعلان کردہ ایک قومی یادگار آبائی امریکیوں کے مقدس ورثے کے مقامات کے ہزاروں ہیکٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے، اس کے باوجود قبائلی لیڈر پورے امریکہ میں سرکاری زمینوں اور قومی پارکوں کے مستقبل کی صورت گری کر رہے ہیں۔

امریکہ کی وزیر داخلہ، ڈیب ہالینڈ، وفاقی کابینہ میں خدمات انجام دینے والی پہلی آبائی امریکی ہیں۔ اُن کی ذمہ داریوں میں ‘نیشنل پارک سروس’ اور دیگر بیوروز کے علاوہ ‘ بیورو آف لینڈ مینیجمنٹ’ بھی شامل ہے۔ یہ بیورو امریکہ کی سرکاری زمینوں اور پارکوں اور یادگاروں کے بنیادی ڈہانچے کی حفاظت کرتا ہے۔
2021 میں ہالینڈ نے چارلس “چک” سیمز سوئم سے نیشنل پارک سروس کے سربراہ کی حیثیت سے حلف لیا۔ سیمز پارک سروس کی سربراہی کرنے والے پلے قبائلی شہری ہیں۔
سیمز کائیوز اور والا والا قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائل کے وفاق کی اماٹیلا انڈین حکومت کے رکن ہیں۔ ہالینڈ نے کہا کہ وہ ایک حیرت انگیز اثآثہ ہیں کیونکہ وہ لوگوں کو فطرت کے ساتھ جوڑنے اور پارکوں کو زیادہ سے زیادہ شمولیت والی جگہ بنانے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔
سیمز نے اپنی حلف برداری کی تقریب کے دوران کہا، “مجھے نیشنل پارک سروس کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے پر فخر ہے اور میں صدر بائیڈن اور وزیر داخلہ ہالینڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے امریکہ کے سب سے بڑے تحفوں میں سے ایک یعنی ہمارے نیشنل پارک کے نظام کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اُن کا منصوبہ ہے کہ پارکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرنے کے حوالے سے لچکدار بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور آلودگی کی صفائی کے ساتھ ساتھ ان کی سڑکوں، پلوں، راستوں اور نقل و حمل کے نظاموں کو بہتر بنایا جائے۔
سیمز امریکی بحریہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ سیمز کو ریاستی اور قبائلی حکومتوں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ غیر منفعتی قدرتی وسائل اور اُن کی انتظام کاری کے شعبوں میں کام کرنے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔

ثقافتی منظرناموں کا تحفظ
گو کہ کانگریس قومی پارکوں کا فیصلہ کرتی ہے مگر صدر ایک اعلانِ عام کے ذریعے قومی یادگاروں کا قیام عمل میں لاتے ہیں۔ قومی یادگاروں کا اس لیے تحفظ کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اہم تاریخی، ثقافتی یا سائنسی صفات کی امین ہوتی ہیں۔
اُس وقت کے صدر باراک اوباما نے 28 دسمبر 2016 کو یوٹاہ کی سان خوآن کاؤنٹی کے مرکز میں 550,000 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلی سرخ چٹانوں والی وادیوں، کھائیوں سے گھرے اور جونیپر درختوں والے میدانوں اور حیرت انگیز الگ تھلگ کھڑی عمودی پہاڑیوں پر مشتمل “بیئرز ایئرز نیشنل مونیومنٹ” کے نام سے ایک قومی یادگار کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ پارک اُن مقامات کا احاطہ کیے ہوئے ہے جنہیں آبائی امریکیوں کے قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی مقدس تقریبات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ یہاں تفریحی مقامات بھی موجود ہیں جنہیں پیدل چلنے والے، کوہ پیما اور کشتی ران استعمال کرتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بیئرز ایئرز کا “شمار امریکہ کے سب سے غیر معمولی ثقافتی منظرناموں میں” کیا ہے۔ یہاں آثار قدیمہ کے حوالے سے چٹانوں کی قدیم رہائشیں، بڑے دیہات اور تاریخ سے قبل کے نوکیلی چٹانوں کے زینوں پر بنائے چہرے، اور تاریخ سے قبل کے سڑکوں کے نظام ملتے ہیں۔ یہ سٹرکیں بیئرز ایئرز کے لوگوں کو ایک دوسرے سے ملاتی تھیں اور غالبا اس سے آگے تک جاتی تھیں۔ یہاں تصویریں، چٹانوں کا آرٹ اور چٹانوں پر کندہ تحریریں بھی ملتی ہیں۔

اس برس بیئرز ایئرز کے پانچ قبائل کے کمیشن، امریکی محکمہ زراعت اور امریکی محکمہ داخلہ کے بیورو آف لینڈ مینجمنٹ نے بیئرز ایئرز کے انتظام کو ایک معاہدے کی شکل دی۔ یہ معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ فیصلوں میں علاقے کی قبائلی اقوم کی مہارت اور تاریخی علم سے رہنمائی حاصل کی جائے اور ان سے مستفید ہوا جائے۔
لینڈ مینجمنٹ بیورو کی ڈائریکٹر، ٹریسی سٹون میننگ باہمی تعاون کی انتظام کاری کو ایک اہم قدم کے طور پر دیکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “اس قسم کی حقیقی مشترکہ انتظام کاری مستقبل میں ایک قوم کے دوسری قوم کے ساتھ تعلقات کا احترام کرنے کے ہمارے کام میں ایک نمونے کا کام دے گی۔”
سیمز نے اوریگن پبلک براڈکاسٹنگ سے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارک سروس انتظام کاری کے منصوبوں میں آبائی لوگوں کے علم کو استعمال کرنا جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم [آبائی] امریکیوں کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت پرجوش ہیں … تاکہ ہم یہ یقینی بنا سکیں کہ یہ پارک آنے والی سات نسلوں کے لیے یہاں موجود رہیں۔”