
امریکہ بحرہند و بحرالکاہل کے چھوٹے بڑے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اس کی تازہ ترین مثال بھوٹان ہے۔
نائب وزیر خاارجہ جان جے سلیون نے بادشاہ جگمے کھیسر نامگایل وانگچک، وزیر اعظم لوٹے تشیرنگ اور بھوٹانی حکومت کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے 12 اور 13 اگست کو بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو کا دورہ کیا۔
نائب وزیر خارجہ گزشتہ دو عشروں میں بھوٹان کا دورہ کرنے والے امریکہ کی انتظامی برانچ کے اعلٰی ترین عہدیدار ہیں۔
دریاؤں اور جنگلوں سے مالامال پہاڑی ملک بھوٹان کی معیشت پن بجلی، زراعت اور جنگلات کی صنعت کے گرد گھومتی ہے۔ یہ ملک “دا لینڈ آف تھنڈر ڈریگن” [پھنکارتے ہوئے اژدھا کی سرزمین] یا بھوٹانی زبان میں “ڈروکیل” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ گرجدار طوفان اس کی پہاڑی چوٹیوں اور وادیوں سے ٹکراتے ہوئے گزرتے ہیں۔
وزیر اعظم تشیرنگ اور وزیر خارجہ ٹینڈی دورجی کے ساتھ بھوٹانی عوام کے لیے تعلیمی اور معاشی مواقعوں پر تبادلہ خیالات کرنے کے لیے ملاقات سے قبل، نائب وزیر خارجہ نے بھارت میں امریکہ کے سفیر کین جسٹر کے ہمراہ ساتویں صدی کے ‘کیاچو ہیکنگ’ نامی بدھ مت کے ایک عبادت خانے کا دورہ بھی کیا۔
Deputy Secretary of State John Sullivan and I are kicking off our visit to Bhutan, the land of the Thunder Dragon, with a stop at #KyichuLhakhang, a 7th century Buddhist temple. pic.twitter.com/0hnw4HpnQQ
— Ken Juster (@USAmbIndia) August 13, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ
13 اگست 2019
بھارت میں امریکہ کے سفیر، کین جسٹر: نائب وزیر خارجہ جان سلیون اور میں “پھنکارتے ہوئے اژدہا کی سرزمین” بھوٹان کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران ہم ساتویں صدی کے بدھ مت کے ایک عبادت خانے کیاچو ہیکنگ بھی جائیں گے۔
بھوٹان کے بعد نائب وزیر خارجہ بھارت جا رہے ہیں۔ [امریکی] وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بھوٹان دونوں “بحر ہند و بحرالکاہل میں قانون کی بنیاد پر چلنے والے نظام کو محفوظ رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔”