دنیا بھر کے ممالک سے تعلق رکھنے والے محکمہ خارجہ کے فلبرائٹ پروگرام کے فارغ التحصیل سکالر کووِڈ-19 عالمی وبا کے دوران اپنے تجربات کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی اپنی کمیونٹیوں کی مدد کر رہے ہیں۔
160 سے زائد ممالک کی شراکت سے فلبرائٹ پروگرام تمام پسہائے منظر کے حامل طلبا، علمی ماہرین، اساتذہ، فن کاروں اور سائنس دانوں کو مشترکہ بین الاقوامی مسائل کے حل کی تلاش میں مدد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ہنڈوراس کے سان پیڈرو ڈی کوپان کے مڈل اور ہائی سکول میں سائنس پڑہانے والے استاد، ایلویس رویرا نے پہلے 2014 میں فلبرائٹ ٹیچنگ ایکسیلنس اچیومنٹ پروگرام میں اور بعد میں 2018 میں غیر ملکی طلباء کے لیے فلبرائٹ کے ایک پروگرام میں شرکت کی۔
نیویارک میں سیرا کیوز یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران رویرا نے اٹلانٹا میں بیماریوں کی روک تھام اور اُن پر قابو پانے کے مراکز کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ولیم فو گ کا صحت عامہ سے متعلق ایک لکچر سنا۔ رویرا کہتے ہیں اس لیکچر نے انہیں اپنے ملک میں کووِڈ-19 وبا کے دوران مدد کرنے کے لیے تیار کیا۔ انہوں نے بتایا، “میرا خیال ہے کے اپنی کمیونٹیوں سے تعلق رکھنے والے صحت عامہ کے کارکنوں کی مدد کرکے میں ڈاکٹر فوگ کو خراج تحسین پیش کر رہا ہوں۔”

وبا کے شروع ہونے سے لے کر آج تک ریویرا چہرے پر لگانے والی 44 شیلڈیں بنا چکے ہیں جن کے لیے انہوں نے دو کلوگرام خام پولی لیکٹک ایسڈ اور دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جانے والا پلاسٹک استعمال کیا۔ اس سامان سے اتنی ہی شلیڈیں بن سکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شیلڈ کو تیار کرنے میں دو گھنٹے اور 15 منٹ لگے۔ اس میں مشروبات کی بوتلوں کو پگھلانے کا وقت بھی شامل ہے۔ انہوں نے چہرے پر لگائی جانے والی تیار شدہ شلیڈیں اپنے آبائی شہر، ککویاگوا اور سان پیڈرو ڈی کوپان کے صحت کے مراکز کو عطیے کے طور پر دیں۔ انہوں نے بتایا، “شہر کے قریب ترین ہسپتالوں کے بعض ملازمین کو بھی کچھ شیلڈیں دی گئیں۔”
ڈاکٹر اشیش گوئیل کو 2016ء میں بالٹی مور میں جان ہاپکنز یونیورسٹی میں صحت عامہ میں اپنی ماسٹر کی ڈگری مکمل کرنے کے لیے فلبرائٹ- نہرو اکیڈیمک اینڈ پروفیشنل ایکسی لینس فیلو شپ (فلبرائٹ- نہرو نصابی اور پیشہ رانہ کمال کی فیلو شپ) ملی۔ انہوں نے وباؤں کے علم اور حیاتیاتی شماریات میں خصوصی تعلیم حاصل کی۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سے ” وہ ایک ایسے قابل تر استاد، دوسروں کی مدد کرنے والے محقق بن گئے ہیں جسے وباؤں کے گہرے فہم اور حیاتیاتی شماریات کے تجزیئے کی مہارت حاصل ہے۔”

ڈاکٹر گوئیل آج کل دہلی کے ایک سرکاری ہسپتال میں کام کرتے ہیں اور اپنے ادارے کے کورونا وائرس کے منصوبے کی سربراہی کر رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، “اِس فیلو شپ کے ملنے کی وجہ سے اس بیماری کو جتنا میں پہلے سمجھتا تھا اُس سے نہ صرف اب بہتر سمجھتا ہوں بلکہ اپنے ہسپتال میں کام کرنے والے ساتھیوں کو بھی اس سمجھ بوجھ میں شریک کرتا ہوں۔”