ایک طبی کارکن بچے کو ویکسین لگا رہی ہے اور بچے کو ایک عورت نے اٹھا رکھا ہے (© Joseph Oduor/AP Images)
امریکی مالی تعاون سے چلنے والیں صحت کی تنظیمیں افریقی ممالک میں ویکسینوں تک رسائی میں اضافہ کر رہی ہیں۔ اِن ممالک میں کینیا بھی شامل ہے جہاں 13 ستمبر 2019 کو ایک بچے کو ملیریا کی حفاظتی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ (© Joseph Oduor/AP Images)

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہماری زندگیوں میں کووڈ-19 جیسی شدید وبا کے دوبارہ پھوٹ پڑنے کے لگ بھگ 40 فیصد امکانات ہیں۔

وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے یکم اگست کو کہا کہ “ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ دنیا کو مجموعی طور پر تیار رہنا ہو گا۔”

وزیرخارجہ نے صحت کی عالمی سلامتی کو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل کرنے کے لیے امریکہ کے محکمہ خارجہ میں عالمی صحت کی سلامتی اور سفارت کاری کے ایک نئے بیورو کا افتتاح کیا۔

تعاون میں اضافے کے ذریعے یہ بیورو موسمیاتی تبدیلی کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات سے لے کر مستقبل میں وسیع پیمانے پر پھوٹنے والیں وباؤں کی روک تھام اور اِن کے خاتمے تک سب چیزوں سے نمٹنے پر کام کرے گا۔

یہ بیورو مندرجہ ذیل کام کرے گا:-

  • امریکی صدر کے ایڈز کے علاج کے ہننگامی منصوبے [پیپ فار] کے ذریعے ایچ آئی وی/ایڈز سمیت دیگر متعدی بیماریوں کی روک تھام کرنے، اُن کا پتہ چلانے، اُن کو کنٹرول کرنے اور اُن سے نمٹنے کے لیے صحت کے عالمی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا۔ پیپ فار اب اِس نئے بیورو کا حصہ ہوگا۔
  • امریکہ کی طرف سے دی جانے والی غیرملکی امداد کو مربوط بنانا اور صحت کی عالمی تنظیم جیسی کثیرالجہتی تنظیموں کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانا۔
  • امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی مییں صحت کی عالمی سلامتی کی اعلٰی ترجیحات میں شامل کرنا۔
اینٹونی بلنکن لوگوں کے سامنے جان نکینگاسانگ کی تعریف کر رہے ہیں (© Jacquelyn Martin/AP)
امریکہ کے ایڈز کے لیے بین الاقوامی رابطہ کار، سفیر جان نکینگاسانگ یکم اگست کو واشنگٹن میں محکمہ خارجہ میں قائم کیے جانے والے صحت کی عالمی سلامتی اور سفارت کاری کے بیورو کے اعلٰی عہدیدار کی حیثیت سے اس کی سربراہی کریں گے۔ اس تصویر میں نکینگاسانگ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے ہمراہ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP)

بلنکن نے کہا کہ نیا بیوروعالمی صحت سے طویل عرصے سے جڑے امریکہ کے عزم کو لے کر آگے چلے گا۔ کووڈ-19 وبا کے دوران امریکہ نے کوویکس پروگرام کے تحت 117 ممالک کو کووڈ-19 کی 688 ملین سے زائد خوراکیں بطور عطیہ دیں۔ یاد رہے کہ کوویکس پروگرام ویکسینوں تک دنیا اور دیگر تنظیموں کی رسائی  کو یقینی بنانے کے لیے تشکیل دی گئی ایک بین الاقوامی ساجھے داری ہے۔

ستمبر 2022 میں صدر بائیڈن نے امریکی حکومت، شراکت دار ممالک اور نجی شعبے کے عطیات دہندگان کا ایک اجلاس بلایا جس میں شرکاء نے ایچ آئی وی/ایڈز،  تپ دق [ٹی بی] اور ملیریا کے خاتمے کے لیے قائم کیے گئے عالمی فنڈ کے لیے 15.7 ارب ڈالر کی ریکارڈ رقم دینے کے وعدے کیے۔ امریکہ ٹی بی اور ملیریا کے خاتمے کی نئی ویکسینیں پہنچانے کے کاموں میں بھی تعاون کر رہا ہے۔

افریقہ میں 2018 میں ایبولا کی وبا پھوٹ پڑنے کے بعد امریکہ نے ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو (ڈی آر سی) کے ساتھ مل کر اس وبا کا سراغ لگانے اور ویکسین کے استعمال سمیت اس کے علاج کو بہتر بنانے کا کام کیا۔ علاج معالجے میں بہتریاں پیدا کرنے کے نتیجے میں ایبولا کے دوران اور اس کے بعد ڈی آر سی میں انسانی جانیں بچائی گئیں۔

یہ نیا بیورو امریکہ کے عمومی سفیر اور ایڈز کے لیے بین الاقوامی رابطہ کار، اور صحت کی عالمی سلامتی اور سفارت کاری کے اعلٰی عہدیدار جان نکینگاسانگ کی زیرِ نگرانی کام کرے گا اور کووڈ-19 اور 2003 میں آغاز کے بعد سے 25 ملین انسانی جانیں بچانے والے پروگرام ‘پیپ فار’ سے حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں کام کرے گا۔

پیپ فار کے تحت 5.5 ملین بچوں کی ایچ آئی وی سے پاک پیدائش میں بھی مدد کی گئی ہے۔ اس کامیابی کو لے کر آگے چلتے ہوئے نکینگاسانگ نے محفوظ پیدائشوں، صحت مند بچوں کے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ دو برسوں پر پھیلے 40 ملین ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تحت پیپ فار کے تحت ماؤں سے بچوں میں منتقل ہونے والے ایچ آئی وی انفیکشن کے خاتمے کے لیے پیپ فار کے شراکت دار ممالک میں کام کیا جائے گا۔

نکینگا سانگ نے پیپ فار کی کامیابی “تمام حکومتی اداروں کے مل کر کام کرنے کی سوچ” کا صلہ ہے اور کہا کہ نیا بیورو امریکی حکومت کے اندر شراکت داروں اور پوری دنیا کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں صحت کی عالمی سلامتی اور سفارت کاری کے نئے بیورو کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے آج آپ کی، اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔”