امریکہ کے مذہبی طبقات کی دنیا بھرمیں کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں مدد

خیموں کے درمیان کھڑے لوگ۔ (© Mary Altaffer/AP Images)
یکم اپریل کو نیوِیارک کے سنٹرل پارک میں قائم سماریٹن پرس کے فیلڈ ہسپتال میں طبی عملہ اپنے کام میں مصروف ہے۔ (© Mary Altaffer/AP Images)

ملک کے اندر اور ملک کے باہر بڑے بڑے مذاہب سے تعلق رکھنے والے امریکی عطیات دہندگان کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

امریکہ کے متنوع مذہبی طبقات ایمرجنسی ہسپتال قائم کر رہے ہیں، ملک کے طول و عرض میں ٹرکوں کے ذریعے کھانے بھجوا رہے ہیں، اور دنیا بھر میں چھوٹے کاروباروں کی مدد کر رہے ہیں۔

اپریل کے اوائل میں جب کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تو مذہبی بنیاد پر کام کرنے والی انسان دوست تنظیم، سماریٹن پرس نے نیویارک سٹی کے سنٹرل پارک میں شدید بیمار افراد کا علاج کرنے کے لیے 68 بستروں پر مشتمل ایک فیلڈ ہسپتال قائم کیا۔ اس سے پہلے یہ ادارہ اسی طرح کا ایک چھوٹا ہسپتال اٹلی کے شہر میلان میں بھی قائم کر چکا ہے۔

اس عیسائی خیراتی ادارے کے صدر، فرینکلن گراہم نے کہا، “لوگ کورونا وائرس سے مر رہے ہیں، ہسپتالوں میں بستر کم پڑ گئے ہیں اور طبی عملہ کام کے بوجھ تلے دبا جا رہا ہے۔ ہم عین بحرانوں کے درمیان لوگوں کی مدد کرتے ہیں — اور جی ہاں سماریٹن پرس اسی طرح کے کام کرتا ہے۔”

صحت کی ہنگامی ضروریات پوری کرنے، انسانی اور اقتصادی مدد کرنے کی خاطر امریکی حکومت نے اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے 900 ملین ڈالر سے زائد امداد دے کر عالمی ردعمل کی رہنمائی کی ہے۔ اس کے علاوہ بیرونی ممالک میں کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے نجی عطیات دہندگان نے تین ارب ڈالر کی رقم بھی دی ہے۔

فلنتھراپی راؤنڈ ٹیبل نامی عطیات دہندگان کو مشورے دینے والی ایک غیرمنفعتی تنظیم کے مطابق، دنیا بھر کے پس ماندہ طبقات کی مدد کرنے کے لیے امریکی عطیات دہندگان ہر برس 44 ارب ڈالر سے زائد عطیے کے طور پر دیتے ہیں۔ زیادہ تر عطیات متوسط طبقے کے افراد سے موصول ہوتے ہیں۔ راؤنڈ ٹیبل کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذہبی عقیدہ مزید امریکیوں میں دینے کی تحریک پیدا کر رہا ہے۔

امریکی یہودی، مسلمان اور عیسائی، سب مدد کررہے ہیں

ایشیا، افریقہ، وسطی امریکہ اور کیریبیئن کے 19 ممالک میں کام کرنے والی، امریکن جیوئش ورلڈ سروس اِن ممالک میں خوراک، ماسک، ہاتھوں کے لیے سینیٹائزر اور مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔

رہائشی علاقے میں ڈبے اٹھائے دو آدمی جا رہے ہیں۔ (© Bebeto Matthews/AP Images)
کووڈ-19 کے بحران کے دوران قرنطینہ کی وجہ سے گھروں میں بند خاندانوں کو ایلم ہرسٹ، نیویارک میں النور ثقافتی مرکز کے رضاکار کھانا پہنچا رہے ہیں۔ (© Bebeto Matthews/AP Images)

رمضان میں دینے کے حکم سے مزید تحریک پانے والے امریکی مسلمان، امریکی ہسپتالوں میں کووڈ-19 کے مریضوں کا علاج کرنے کے ساتھ ساتھ عطیات بھی دے رہے ہیں۔ دینے کے اسلامی ستون سے منسوب زکٰوۃ فاؤنڈیشن آف امریکہ نے شکاگو کے ہسپتالوں میں معائنہ کرنے والے دستانوں کے ہزاروں جوڑے پہنچائے۔

عیسائی خیراتی ادارے، کانوائے آف ہوپ (امید کا کارواں) نے یکم مئی کو اعلان کیا کہ اس نے ایک کروڑ کھانے ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کا اپنا ہدف پورا کر لیا ہے۔ یہ تنظیم مقامی گرجا گھروں کے ذریعے پورے ملک میں کھانے تقسیم کرتی ہے اور اس نے اپنا یہ کام جاری رکھا ہوا ہے۔

اس عالمی وبا کے اقتصادی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہوپ انٹرنیشنل نامی عیسائی خیراتی ادارہ چھوٹے کاروباروں کی مدد کر رہا ہے۔ یہ ادارہ لاطینی امریکہ، مشرقی یورپ، افریقہ اور ایشیا میں قرضوں اور مالی خدمات کے ذریعے کاروباری نظامت کاروں کی مدد کر رہا ہے۔ ہوپ کا کہنا ہے کہ مدد کا تسلسل کاروباروں کو اقتصادی مشکلات سے نمٹے میں معاون ثابت ہوگا۔

ہوپ انٹرنیشنل کے صدر اور سی ای او پیٹر گریئر نے کہا، “میں نے اپنی زندگی میں ایسا کوئی موقع نہیں دیکھا جب غیرمنفعتی تنظیمیں اتنی زیادہ متحد ہوئی ہوں جتنی کہ وہ آج کل ہیں۔”