امریکی حکومت میں نائب صدور بہت بڑا کردارادا کرتے ہیں۔ اس میں اہم ترین ذمہ داری منصب پر فائز کسی صدر کی موت کی صورت میں فوری طور پر اس کی جگہ لینا اور اس کے تمام اختیارات کو سنبھالنا ہے۔
تاریخ میں ایسا آٹھ بار ہوچکا ہے۔ نویں نائب صدر نے، اس وقت کے صدر کے مستعفی ہوجانے پر صدر کا خالی ہونے والا عہدہ سنبھالا۔ نائب صدور بذاتِ خود بھی صدارتی انتخابات میں حصہ لیتے رہے ہیں اوران میں سے پانچ صدر منتخب ہوئے۔ مجموعی طور پر 14 نائب صدور — تقریباً 30 فیصد — اوول آفس میں منتقل ہوئے۔
نائب صدور ہمہ وقت تیار رہنے سے بڑھکر کہیں زیادہ کام کرتے ہیں۔ وہ صدر کے معتمد اور مشیر ہوتے ہیں، [اہم معاملات پر] کانگریس اور امریکی عوام کو قائل کرتے ہیں، اور اکثر صدارتی ایلچیوں کی حیثیت سے بیرونِ ملک مشنوں پر جاتے ہیں۔
اپنے عہدے کے پہلے 12 مہینوں میں نائب صدر پینس نے ایشیا، یورپ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے دورے کیے۔ جنوری کے مہینے میں وہ مشرق وسطٰی کے دورے پر جا رہے ہیں۔
آئین کے تحت، نائب صدر سینیٹ کا صدر بھی ہوتا ہے۔ تاہم یہ فریضہ بالعموم رسمی نوعیت کا ہوتا ہے۔ وہ صرف اسی وقت اپنا فیصلہ کن ووٹ استعمال کرتا ہے جب اس 100 رکنی ادارے میں دونوں جانب ووٹوں کی تعداد برابر ہو جائے۔
سینٹ لوئیس یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر، جوئیل گولڈ سٹین کے مطابق نائب صدر کے لیے کوئی اور اختیارات تو مخصوص نہیں کیے گئے، مگر حقیقت میں یہ “منصب رفتہ رفتہ صدارت کا ایک مرکزی حصہ بن گیا ہے۔” نائب صدر تمام معاملات میں مشاورت اور مشکلات کو حل کرنے کے فرائض انجام دیتا ہے۔”
جارج ڈبلیو بُش کے تحت، ڈِک چینی نے 11 ستمبرکے حملوں کے جواب میں فوجی کارروائی کی تشکیل میں مدد کی۔ بِل کلنٹن کے تحت ایلگور نے تحفظِ ماحول کی جانب توجہ مبذول کرائی۔

سابق صدر اوباما نے اپنے نائب صدر جو بائڈن کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا تھا جو “انہیں وہ کچھ بتا سکتا ہے جو کوئی اور نہیں بتا سکتا۔”
جمہوریہ کے ابتدائی برسوں میں، سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار صدر جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والا نائب صدر بن جاتا تھا۔ 1804ء سے الیکٹورل کالج نے صدر اور نائب صدر کے لیے الگ الگ ووٹ ڈالنے شروع کیے (اور آج صدارتی امیدوار اپنی پسند کے نائب صدر کے ساتھ ایک پینل پر انتخاب لڑتا ہے۔)
ہمہ وقت تیار
جان ٹیلر پہلے ایسے نائب صدر تھے جنہوں نے صدر ولیم ہنری ہیریسن کی وفات کے بعد منصبِ صدارت سنبھالا تھا، جنہیں 1841ء میں صدارت کی حلف برداری کے دن سردی لگ گئی تھی۔ کانگریس نے ٹیلر کے مکمل صدارتی اختیارات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ مخالفین ٹیلر کو طنزاً “ہِز ایکسی ڈینسی” یعنی حادثے کے نتیجے میں بننے والا صدر کہا کرتے تھے۔ لیکن ٹیلر اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور انہوں نے ایک ایسی مثال قائم کی، جس پر ان کے بعد کبھی کسی نے انگلی نہیں اٹھائی۔
1963ء میں جان کینیڈی کے قتل کے بعد، آئین میں 25 ویں ترمیم منظور کی گئی، جس میں جانشینی کے ضوابطِ کار طے کیے گئے اور کانگریس کی منظوری سے [نیا] نائب صدر مقرر کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس سے پہلے صدر کی موت کی صورت میں اگلے صدارتی انتخاب تک، نائب صدر کا عہدہ خالی رہتا تھا۔
دو سب سے زیادہ مشہور صدور یعنی تھامس جیفرسن اور تھیوڈور روزویلٹ نے صدر بننے سے پہلے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اِن کے علاوہ دوسرے نائب صدور جو بعد میں صدر بنے اُن میں جان ایڈمز، مارٹن وین بورین، ملرڈ فِلمور، اینڈریو جانسن، چیسٹر آرتھر، کیلوِن کُولِج، ہیری ٹرومین، لِنڈن جانسن، رچرڈ نکسن، جیرالڈ فورڈ اور جارج ایچ ڈبلیو بش شامل ہیں۔
نائب صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس سے چند میل کے فاصلے پر واقع ہے اور وہ فضائیہ کے جیٹ میں سفر کرتے ہیں۔
کئی نائب صدور اِنکسارانہ حس مزاح کے مالک واقع ہوئے ہیں۔ جیسا کہ پینس کہتے ہیں کہ وہ اور ٹرمپ “تھوڑے سے مختلف ہیں۔ میں ایک چھوٹے شہر کا باسی ہوں، وہ بڑے شہر والے ہیں۔ … وہ اپنی بہت بڑی شخصیت، اپنی کشش اور اپنے کرشماتی انداز کے باعث مشہور ہیں — میں نہیں ہوں۔”
یہ مضمون ابتدائی طور پر 18 اپریل 2017 کو شائع کیا گیا تھا۔