تھیوڈور روز ویلٹ آئی لینڈ ایک چھوٹی سی پر سکون جگہ ہے۔ واشنگٹن کے دریائے پوٹامک میں واقع سرسبز درختوں سے بھرا یہ جزیرہ، امریکہ کے 26 ویں صدر، تھیوڈور ’’ٹیڈی‘‘ روزویلٹ کی یادگار ہے۔ اس جزیرے کا شمار امریکہ کے اندر واقع اُن 400 سے زائد مقامات میں ہوتا ہے جو امریکہ کی  نیشنل پارک سروس میں شامل ہیں۔

زیادہ تر مقامی لوگ شہری زندگی کے  ہنگامہ خیز ماحول سے بچنے کے لیے یہاں آتے ہیں جبکہ سیاحوں کی دلچپسپی کا باعث، تحفظ اراضی کے صدر کے طور پر معروف، روزویلٹ کا ایک بہت بڑا مجسمہ ہے۔

لیکن حال ہی میں پیر کی ایک صبح،  28 ملکوں سے  تعلق رکھنے والے 40 سے زیادہ لوگ، ایک مختلف مقصد  کے لیے یہاں اکٹھے ہوئے۔ وہ یہاں سیر کرنے کی بجائے امریکہ کے شہری بننے آئے تھے۔

“تھیوڈور روزویلٹ آئی لینڈ پر ہماری میزبانی کے فرائض انجام دینے پر، میں نیشنل پارک سروس کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔”

یہ الفاظ سارا ٹیلر کے تھے، جن کا تعلق یو ایس سٹیزن شپ  اینڈ امیگریشن سروسز  یا یو ایس سی آئی ایس سے تھا۔ یہ ادارہ اس سال ملک کے طول و عرض میں نیشنل پارکوں میں شہریت  کی تقریبات کا اہتمام کرتے ہوئے نیشنل پارک سروس کی صد سالہ سالگرہ  منا رہا ہے۔

ادارہ پہلے ہی گرینڈ کینین اور ییلو سٹون نیشنل پارک سمیت، نیشنل پارکوں میں 100 سے زائد تقریبات  منعقد کر چکا ہے۔

تھیو ڈور روز ویلٹ آئی لینڈ  پر ہونے والی شہریت کی یہ تقریب، واشنگٹن کے علاقے میں امسال اس نوعیت کی 13ویں تقریب تھی۔

ان تقریبات سے شہریت حاصل کرنے کے لیے تارکین وطن کی کامیاب کوششوں کا اختتام ہوتا ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ  یہ ایک نئے دور کا آغاز بھی ہوتا ہے۔

نئے شہری اور نئے ووٹر

“نیچرلائیزیشن” شہری بننے کا قانونی عمل ہے۔ عام  طور پر 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی ایسا شخص جو پانچ سال سے امریکہ میں مقیم ہو اور جس  نے اس دوران 30 ماہ سے زیادہ  عرصہ ملک سے باہر نہ گزارا ہو، وہ  امریکہ کا شہری بن سکتا ہے۔

پچھلے 10 برسوں کے دوران، 66 لاکھ سے زیادہ لوگوں کوامریکہ کی شہریت دی جا چکی ہے۔ گزشتہ سال 7,00,000 سے زیادہ  لوگوں نے شہریت حاصل کی۔

جن لوگوں نے  تھیوڈور روزویلٹ آئی لینڈ پر امریکی شہریت حاصل کی ان کا تعلق ویت نا م، ترکی، پاکستان، وینیزویلا اور فلپائن سمیت، 28 ممالک سے تھا۔

ان کی شہریت کی تقریب قریبی ریاست ورجینیا میں،  8 نومبرکے اتخابات کے لیے ووٹ رجسٹر کرانے کی آخری تاریخ والے دن منعقد ہوئی۔

ماریا سیفونتیس کے لیے ووٹ ڈالنے کی اہلیت  ہی وہ اہم وجہ تھی، جس کے باعث وہ اس سال شہری بننا چاہتی تھیں۔ سیفونتیس کا تعلق وینیزویلا سے ہے اور وہ 2007ء میں پڑھنے کے لیے امریکہ آئی تھیں۔ اب وہ واشنگٹن کے علاقے میں ایک وکیل کی حیثیت سے کام کررہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے،’’میں نے شہری بننے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ میں میں اس سال  ووٹ ڈالنا چاہتی تھی۔ میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ ہمیں ملک  کی جمہوریت میں زیادہ شرکت کرنا چاہیے۔‘‘